- باجوڑ، دیر، چترال اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
سائٹ لمیٹڈ کے ملازمین کو بوجھ قرار دیتے ہوئے برطرف کرنے کا فیصلہ
کراچی: وزارت صنعت و تجارت سندھ کے ماتحت سائٹ لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے سندھ کے صنعتی علاقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے کا ذمہ دار ملازمین کو قرار دیتے ہوئے انہیں برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ایکسپریس کے مطابق متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹریز، یوٹیلٹی اداروں کے نمائندوں اور صنعتکاروں پر مشتمل بورڈ نے سندھ کے 9 صنعتی زونز میں ترقیاتی کام نہ ہونے کا بھونڈا جواز دیتے ہوئے سائٹ لمیٹڈ کے ملازمین کو ہی مالی بوجھ قرار دیا ہے۔
بورڈ کے 15 جنوری کو ہونے والے 418 ویں اجلاس میں اراکین نے ملازمین کی تنخواہوں پر اٹھنے والے اخراجات کم کرکے سندھ حکومت کے زیر انتظام صنعتی علاقوں کی حالت زار بہتر بنانے کی نرالی حکمت عملی مرتب کی۔ اس مقصد کے لیے بورڈ نے ملازمین کو قربانی کا بکرا بنانے کا بھی فیصلہ کیا۔
بورڈ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک ادارہ جاتی مراسلے میں بورڈ کی اس منطق کا انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق بورڈ کا ماننا ہے کہ ادارے کی 75 فیصد رقم ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ ہورہی ہے اس لیے ملازمین کی تعداد میں کمی لائی جائے اس مقصد کے لیے سپریم کورٹ کے احکامات کو جواز بنایا گیا۔
بورڈ کے چیئرمین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ نے غیرقانونی بھرتی شدہ ملازمین کو برطرف کرنے کا حکم دیا ہے اس لیے کیوں نہ سائٹ لمیٹڈ میں ایسے ملازمین جن کی بھرتیاں غیر قانونی قرار پائیں انہیں برطرف کردیا جائے اور بچنے والی رقوم ترقیاتی کاموں پر خرچ کی جائے جس پر بورڈ نے جھٹ پٹ اتفاق رائے سے قرار داد بھی منظور کرلی اور ملازمین کی برطرفی کا شاہی فرمان جاری کردیا۔
اس فرمان کے جاری ہوتے ہیں ملازمین میں تشویش پھیل گئی ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت سال 2007ء سے 2009ء کے دوران بھرتی ہونے والے ملازمین کی نوکریاں ختم کرنے کے درپے ہے۔
اس سے قبل بھی مختلف حیلے بہانے کرکے ان ملازمین کو ہراساں کیا جاتا رہا خاص طور پر ایم کیو ایم کے دور حکومت میں عبدالرﺅف صدیقی اور عادل صدیقی کی وزارت کے دور میں بھرتی کیے گئے ملازمین نشانے پر ہیں جن کی تقرریاں تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے بورڈ کی توثیق سے عمل میں لائی گئیں اب 10 سال کا عرصہ گزرنے کے بعد ان ملازمین کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سائٹ لمیٹڈ نے ملازمین کے طبی الاؤنس میں بڑی کٹوتی کردی
ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے میں ہر دور میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں تاہم ایسے افراد کی تعداد محدود ہے۔ ملازمین کا مزید کہنا ہے کہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے بھرتی کیے گئے ملازمین کے خلاف کوئی قدم اٹھایا گیا تو عدالتی چارہ جوئی کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ متوقع طور پر برطرف یا سرپلس کیے جانے والے ملازمین کی تعداد 700 سے زائد ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔