بھارت میں ایک لاکھ کی گاڑی ہے، یہاں ایسا کیوں نہیں؟پی اے سی

آئی این پی / نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 24 اگست 2012
کمپنیاں’اون‘کیلیے رسدکم رکھتی ہیں،وزارت صنعت،کمپنیوںنے سیاستدانوںکوکرپشن پرلگادیا،آئی ایس آئی نہ ہوتوجرنیل اورسیاستدان ملک کھاجائیں،ریاض پیرزادہ، فوٹو : فائل

کمپنیاں’اون‘کیلیے رسدکم رکھتی ہیں،وزارت صنعت،کمپنیوںنے سیاستدانوںکوکرپشن پرلگادیا،آئی ایس آئی نہ ہوتوجرنیل اورسیاستدان ملک کھاجائیں،ریاض پیرزادہ، فوٹو : فائل

اسلام آباد: پبلک اکائونٹس کمیٹی کی خصوصی کمیٹی نے کہا ہے کہ ملک میںتیارکی جانے والی گاڑیوںسے ری کنڈیشن گاڑیوں کا معیار بہتر ہے کمیٹی نے اس بات کااظہار بھی کیاہے کہ آٹوموبائل انڈسٹری میںموجودمفادپرست مافیاکوکنٹرول کرکے ہی حالات میںمزید بہتری لائی جاسکتی ہے۔ 

خصوصی کمیٹی کااجلاس جمعرات کوکمیٹی کے چیئرمین حامد یار ہراج کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔وزارت صنعت وپیداوارنے خصوصی کمیٹی کوتجویزدی کہ20 سال سے پرانی گاڑی پرپابندی ہونی چاہیے۔پاکستان انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈکی جانب سے کمیٹی کوبتایاگیاکہ ہمارے ملک میں وینڈرزکوضرورت سے زیادہ تحفظ دیاجاتاہے جس کے باعث غیرمعیاری پرزہ جات بنائے جارہے ہیں،کمیٹی کے رکن میاںریاض حسین پیرزادہ نے اپنے ریمارکس میںکہا کہ پاکستان میںانتہائی ناقص معیار کے ٹریکٹربن رہے ہیں وزارت صنعت و پیداوارکی جانب سے کمیٹی کوبتایاگیاکہ حکومت نے ٹریکٹرزپرسے 16فیصدڈیوٹی اٹھالی ہے لیکن ٹریکٹربنانے والوںنے قیمتیںکم نہیںکیںا

نھوںنے مزید بتایا کہ ملک میں موٹرسائیکلوںکی پیداوارمیں37فیصداضافہ ہوا ہے سالانہ 17لاکھ موٹرسائیکل تیارہورہے ہیںپاکستان افغانستان اوربنگلہ دیش کوموٹرسائیکل برآمدکرتاہے آٹو انڈسٹری کے نمائندے نے خصوصی کمیٹی کوبتایاکہ ملک میں ری کنڈیشن گاڑیوںکی درآمد ناسورہے۔گزشتہ چارسال سے گاڑیوںکی صنعت نقصان میںجارہی ہے گاڑیوںکی صنعت سے تعلق رکھنے والے نمائندوںنے پی اے سی کوبتایاکہ پاکستان میں گاڑیوں پر پچاس فیصد ٹیکس ڈیوٹی عائدہے جبکہ بھارت میں یہ ڈیوٹی صرف دس فیصدہے۔آئی این پی کے مطابق ذیلی کمیٹی نے ملک میںتیارہونے والی گاڑیوںکے معیارپرعدم اطمینان کااظہارکیااورآٹوموبائل کے شعبے میں مستحکم سرکاری پالیسیاں نہ ہونے کاذمے دارآٹومافیا کوقرار دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں لینڈکروزراستعمال کرنیوالے 95 فیصدلوگ کرپٹ ہیں۔

بھارت میں ٹاٹاگروپ ایک لاکھ روپے میںکارفروخت کرسکتا ہے توسوزوکی3 لاکھ میں کارکیوں نہیںفروخت کرتی‘ سیکریٹری صنعت نے اپنی بریفنگ میں بتایاکہ کارساز کمپنیاں جان بوجھ کرمارکیٹ میںاپنی رسدکم رکھتی ہیںتاکہ ’’اون‘‘ وصول کرسکیں‘کمیٹی کے رکن ریاض پیرزادہ نے کہاکہ کارکمپنیوں نے سیاستدانون کوکرپشن کی راہ پرلگا دیاہے ملک میںکروزنگ سسٹم متعارف کرایا گیاجوکہ 95 فیصدکرپٹ لوگ استعمال کرتے ہیں کروزروالے قوم کاخون چوس رہے ہیں۔

آئی ایس آئی نہ ہوتوجرنیل اورسیاستدان ملک کوکھا جائیںغریب کے لیے بھی گاڑی اورجیپ تیارہونی چاہیںچیئرمین ذیلی کمیٹی نے کہاکہ بجٹ سے قبل گاڑیاںسستی ہوجاتی ہیںجولائی کے بعد قیمتیں پھر آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیںحکومت جامع پالیسی متعارف کرائے چیئرمین کمیٹی حامدیارہراج نے کہاکہ ایک شخص کوفائدہ دینے کیلیے سب کوتباہ نہ کیاجائے ۔

ٹویوٹا ‘ہنڈا اورسوزوکی کی 50 فیصد خریدارخود حکومت پاکستان ہے سرکاری طورپرمستحکم پالیسیاں اس لیے نہیں بنتی ہیںکہ آٹومافیا رشوت اٹھائے سیاستدانوںکے پیچھے پھرتی ہے مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین نے کہاکہ امپورٹڈگاڑیاں روکنے کیلیے ارکان پارلیمنٹ کو کوٹے آفر کیے جاتے رہے تھے،کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداواراورآٹو انڈسٹری کے نمائندوںکوہدایت کی کہ ایک جامع ورکنگ پیپرتیارکیے جائیںکمیٹی کااگلا اجلاس کراچی میں بلایاجائے گا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔