بجلی چوری میں خیبر پختو نخوا سرفہرست ہے، سی او پیسکو

آن لائن  جمعـء 24 اگست 2012
پشاور کے کئی علاقوں میں میٹر نام کی کوئی چیز ہے نہ ہی بل ادا کرنے کا کوئی رواج. فوٹو: عارف سومرو/ایکسپریس

پشاور کے کئی علاقوں میں میٹر نام کی کوئی چیز ہے نہ ہی بل ادا کرنے کا کوئی رواج. فوٹو: عارف سومرو/ایکسپریس

پشاور: ملک بھر میں بجلی چوری کے معاملے پر خیبرپختونخوا سرفہرست ہے۔ گھنٹوںگھنٹوں بجلی کی لوڈشیڈنگ اوراس کے باوجود بھاری بھرکم بلوںکی ادائیگی نے جہاں صارفین کودہرے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے وہیں پشاورکے کئی علاقے ایسے ہیںجہاں میٹر نام کی کوئی چیز نہیں اورنہ ہی بل اداکرنے کاکوئی رواج پایا جاتا ہے،کنڈوںکی بھرماراوردوردورتک میٹرکا نام و نشان ہی نہیں۔ میڈیارپو رٹس کے مطا بق احمد خیل کے علاقے میں ہر گھر میں کنڈے کی بجلی جلتی ہے،ایسابھی نہیںکہ پشاور الیکڑک سپلائی کمپنی کے ذمے داران اس سے بے خبرہیں۔

کمپنی کے چیف ایگزیکٹوطارق سدوزئی کادعویٰ ہے کہ خیبر پختونخوامیں بلوں کی ادائیگی پچاس فیصد ہے۔ طارق سدوزئی کے مطابق ملک بھر میں بجلی چوری کے معاملے پر خیبرپختونخواسرفہرست ہے، جو بجلی دیتے ہیں پچاس فیصد ریکوری ہوتی ہے۔ پشاور کے بیشترمضافاتی علاقوں میں کنڈا کلچرعام ہے جن میں بازیدخیل بڈھ بیرلنڈی ارباب پشتہ خرہ اوراچینی کے علاوہ متنی ریگی پلوسی ورسک روڈ متھرا اورکوچیان شامل ہیں۔

چارسدہ اوربنوں میں بھی بجلی چوری ہوتی ہے تاہم خیبرپختونخواحکومت کاموقف ہے کہ بجلی ہی کہاں ہے جوچوری ہوگی۔صوبائی وزیرا طلاعات میاں افتخارحسین کے مطابق چیف ایگزیکٹوکابیان نامناسب ہے، بجلی چوری وہاں ہوگی جہاں کارخانے چل رہے ہوں،عوام سے ڈبل بل وصول کیے جاتے ہیں۔ پیسکوانتظامیہ کے مطابق خیبرپختونخواکے مختلف محکموں اور افرادکے ذمے 120 ارب روپے واجب الاداہیں، لائن لاسز اورریکوری نہ ہونے کی سزابل دینے والے صارفین کواضافی بلوںکی صورت میں دی جاتی ہے۔ خیبر پختو نخواحکومت نے بجلی چوری روکنے میں پیسکو عملے کی معاونت اور تحفظ کیلیے پشاور، چارسدہ اور بنوں میں خصوصی پولیس تھانے قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔