اسلام کی مقبولیت اور حقانیت

ڈاکٹر محمد طیب خان سنگھانوی  جمعـء 22 فروری 2019
drtayyabsinghanvi100@gmail.com

[email protected]

دنیا بھر میں دین اسلام اپنی بھرپور آب و تاب کے ساتھ پھیل رہا ہے اور یکے بعد دیگرے مسلسل اسلام کے مغرب و یورپ اور دیگر ممالک میں انتہائی تیزی کے ساتھ پھیلنے کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں اور اب تک غیر مسلموں کی ایک بڑی تعداد مشرف بہ اسلام ہوچکی ہے اور قبول اسلام کا یہ سلسلہ تمام عالم میں آج بھی جاری و ساری ہے۔

عہد جدید میں بھی ایسے کئی خوش نصیبوں کی مثالیں ملتی ہیں جنھیں رب تعالیٰ نے اپنی مہربانی سے اسلام کی نعمت سے مالامال کیا، محمد علی باکسر اور یوسف یوحنا (محمد یوسف) کی مثالیں تو اب پرانی ہوگئیں، حال ہی میں جورام وین کلیورن (Klaveren Van Joram) پر جب اسلام کے حقائق منکشف ہوئے اور حقیقتیں آشکار ہوئیں تو اسلام مخالف کتاب لکھنے والا ہالینڈ کا یہ سیاستدان بھی مسلمان ہوگیا اور ہالینڈ کی سب سے بڑی مسلمان مخالف سیاسی جماعت کے سابق رکن نے اسلام قبول کرلیا۔

جورام وین کلیورن نیدر لینڈ کی دائیں بازو کی سب سے بڑی انتہا پسند جماعت کے دوسرے سیاستدان ہیں جو مشرف بہ اسلام ہوئے ہیں۔ اسلام مخالف جذبات کی حامل ڈچ سیاسی جماعت ’’پارٹی فار فریڈم ‘‘ کے سربراہ گیرٹ وائلڈرز ہیں جنھوں نے رحمۃ اللعالمین، محسن انسانیت ﷺ کے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ کرانے کا اعلان کیا تھا۔ وین کلیورن اپنے لیڈر گریٹ وائلڈرز کے دست راست اور پارٹی آف فریڈم سے رکن اسمبلی تھے۔

40 سالہ وین کلیورن نے سات برس تک اسمبلی میں اسلام مخالف بل پیش کیے اور مہم چلائی جن میں برقعہ سمیت دیگر اسلامی روایات پر پابندی عائد کرنا بھی شامل ہے۔ وین کلیورن سے قبل اسی سیاسی جماعت کے رکن آرناڈوارن ڈرون نے اسلام قبول کیا تھا۔

2008ء میں ہالینڈ کے مذکورہ بالا رکن پارلیمنٹ گیرٹ وائلڈرز نے ’’فتنہ‘‘ کے نام سے ایک فلم ریلیز کی تھی، اس فلم کا مقصد یورپ میں اسلام کی مقبولیت کو روکنا تھا جو حاصل تو نہ ہوسکا لیکن اسی سال مارچ کے مہینے میں گیرٹ وائلڈرز کی فریڈم پارٹی کے مرکزی رہنما اور فلم بنانے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے سابق رکن پارلیمنٹ آرناڈوارن نے اسلام قبول کرلیا، انتہائی نادم ہوا اور عہد کیا کہ اپنے اس گناہ کے ازالے کے طور پر پیغمبر انسانیت ﷺ کے پیغام امن کو دنیا بھر میں عام کرے گا۔

جب کہ وین کلیورن نے ایک انٹرویو میں اسلام قبول کرنے کا پس منظر بیان کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انھوں نے گزشتہ برس اکتوبر میں اسلام قبول کرلیا تھا اس کی ابتدا اسلام مخالف کتاب لکھنے کے دوران ہی ہوگئی تھی۔ اسلامی کتب کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے اسلام کی روشن حقیقتیں آشکار ہوئیں۔ اسلام سے متعلق حقائق کھلتے گئے اور یوں ان کے اسلام دشمنی کے نظریات تبدیل ہوگئے۔

وین کلیورن 2010ء سے 2014ء کے دوران رکن پارلیمنٹ رہے، وہ سابق سیاسی جماعت میں انتہائی اسلام مخالف سیاستدان کے طور پر جانے جاتے تھے۔ انھوں نے اسلام اور قرآن کے متعلق سخت سابقہ بیانات پر شرمندگی کا اظہار کیا اور کہا وہ اس وقت غلط تھے کیونکہ یہ اس سیاسی جماعت کی پالیسی تھی اور ہر غلط فعل کو اسلام سے جوڑ دیا جاتا تھا۔ انھوں نے 2014 میں وائلڈرز کی جماعت کو اس وقت خیرباد کہا جب مراکشیوں کے خلاف ریلی نکالی اور ان کے خلاف بیانات دیے، پارٹی فار فریڈم کو چھوڑنے کے بعد انھوں نے نئی سیاسی جماعت بنائی لیکن 2017 میں انتخابات میں ناکامی کے بعد انھوں نے سیاست کو خیرباد کہہ دیا۔

خلیجی ممالک میں بھی دنیا بھر سے کام کاج کے لیے آنے والے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد کا قبول اسلام کا سلسلہ جاری ہے، دبئی میں قائم ایک ادارے البر سوسائٹی کے مطابق صرف ایک سال کے دوران ان کے مرکز میں 560 افراد مشرف بہ اسلام ہوئے اور اب تک مجموعی طور پر 98 ہزار افراد اسلام قبول کرچکے ہیں، اسلام کی مقبولیت، سچائی اور حقانیت کا عالمی سطح پر اعتراف کا اندازہ برطانوی حکومت کی ماہانہ مردم شماری سے بھی بخوبی لگایا جاسکتا ہے جس کے مطابق وہاں عیسائیت کا تیزی سے خاتمہ ہو رہا ہے جب کہ اسلام مقبولیت میں سب سے آگے ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2001 میں مسیحی مذہب کے پیروکاروں کی شرح 71.7 فیصد تھی جو کم ہوکر 2011 تک 59.3 فیصد رہ گئی۔ اب برطانیہ میں مسیحی آبادی کی مجموعی تعداد 3 کروڑ32 لاکھ جب کہ اسلام کے ماننے والوں کی تعداد 97 لاکھ ہے لیکن جس طرح اسلام کے ماننے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اس کے پیش نظر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگلے چند ہی عشروں میں اسلام نہ صرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا کا مقبول ترین مذہب بن جائے گا.

گزشتہ دنوں انٹرنیشنل میڈیا پر ایک خبر گردش کر رہی تھی جوکہ پاکستان میں بھی مقامی و قومی اخبارات کی زینت بنی اور الیکٹرانک میڈیا پر بھی اس کا چرچا رہا جس میں بتایا گیا کہ اسلام قبول کرنے کی پاداش میں امریکی سفارت کار کو عہدے سے برطرف کردیا گیا، امریکی سفارت کار جوزف ڈسٹیفورڈ کا قبول اسلام ایک ایسا جھٹکا ہے جس سے طاغوتی قوتوں کے محل لرزہ براندام ہیں۔

اسلام رسمی عقیدوں اور عبادتوں کا مجموعہ نہیں نہ وہم و گمان، شگون، ٹونے ٹوٹکے، جھاڑ پھونک اور خواب و خیال کی میتھولوجی (Mythology) ہے۔ نہ ہی داستان، قصہ گوئی اور دل بہلانے کا سامان ہے۔ یہ دین اتنا سائنٹفک ہے کہ ’’اوسپنسکی‘‘ Ouspensky جیسا مفکر کہہ گزرا کہ ’’ جو سائنس قرآن کو جھٹلائے وہ باطل ہوگی‘‘ اور گوئٹے جیسا  عظیم شاعر اور دانشور کہہ گیا ’’اسلام کی تعلیم کبھی ناکام نہیں ہوسکتی۔

کوئی بھی انسان اور کوئی بھی نظام قرآن سے آگے نہیں جاسکتا‘‘ اسی طرح سر ولیم میور لکھتے ہیں کہ ’’میں نے تاریخ اسلام کا بھرپور مطالعہ کیا ہے۔ میں اپنی پوری ذہنی توانائی اور دل کی گہرائیوں سے گواہی دیتا ہوں کہ قرآن محمدؐ کی زندگی سے آج تک ایک حرف برابر نہیں بدلا  گیا ہے‘‘ اس کے علاوہ فرانس کے ڈاکٹر مورس بکیلی کی کتاب ’’بائبل،  قرآن اور سائنس‘‘ جوکہ دنیا بھر میں مستند کتاب مانی جاتی ہے۔ اس کتاب میں ڈاکٹر مورس رقم طراز ہیں کہ ’’تخلیق کائنات، ارتقائے عالم، ارضیات، زمین پر حیات، فلکیات، انسانی تاریخ، بچے کی شکم مادر میں  تخلیق، پانی کا دوران (Water Cycle)، علم حیوانات (Zoology) ، علم نباتات (Botany) کسی بھی سائنس کے بارے میں قرآن حکیم ایک جگہ بھی ایسی بات نہیں کہتا جو ثابت شدہ سائنسی تحقیق کے خلاف ہو۔‘‘

ایک بات اور بھی واضح کرتا چلوں کہ دین اسلام کی حقانیت اور دنیا بھر میں اس کی مقبولیت کی ایک اہم اور بڑی وجہ رسول اکرمؐ کی سیرت طیبہ اور اس کا مطالعہ بھی ہے۔رحمۃ اللعالمینؐ کا مقام عالی غیروں کی زبان سے ملاحظہ فرمائیے، مقام ادب ہے، ادب سے ملاحظہ فرمائیے۔

٭عظیم مفکر، بلند پایہ خطیب، پیغمبر، قانون ساز، سپہ سالار، تصورات اور عقائد کا فاتح، سچے نظریہ حیات کو قائم کرنے والا، باطل خداؤں اور صنم پرستی اور وہم و گمان کو مٹانے والا بیس (20) دنیاوی سلطنتوں کا بانی اور ان پر ایک آسمانی روحانی بادشاہت کا نقیب ، یہ ہے محمدؐ ۔ انسانی عظمت کو ناپنے کے جتنے پیمانے لاسکتے ہو لے آؤ اور پھر خود سے پوچھو کیا دنیا میں اس سے بڑا انسان بھی کوئی گزرا ہے؟ (ایلفونس لیمرٹین، ہسٹوری ڈی لاٹرکی)

٭مذہبی شخصیات میں محمدؐ بلاشک و شبہ کامیاب ترین شخصیت تھے۔ (انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا)

٭آپؐ کی عظمت دیکھیے جنھوں نے ایک جہاں کو بدل ڈالا لیکن اپنا مثالی طرز زندگی وہی رکھا۔ (آر۔وی۔ پی بوڈلے، دی میسنجر)

٭وہ جو سمجھتے ہیں کہ اسلام قوت کے بل پر پھیلا ایسے احمق ہیں جو نہ اسلام کے طور طریقے جانتے ہیں نہ دنیا کے ڈھنگ اور رجحانات۔ (بلبیرسنگھ، نواں ہندوستان 1947)

٭محمدؐ کے اقوال مسلمانوں کے لیے ہی نہیں دنیا کے تمام انسانوں کے لیے علم و حکمت کا خزانہ ہیں۔(موہن داس گاندھی، تعارف ارشادات نبویؐ سہروردی)

٭نسل انسانی پر محمدؐ کی قدآور ہستی نے ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ (جان ولیم ڈریپر، ہسٹری آف دی انٹلیکچول ڈیولپمنٹ آف یورپ)

٭میں نے اس عظیم ہستی کا مطالعہ کیا ہے۔ حیران کن شخصیت ! میری رائے میں محمدؐ کو انسانیت کا نجات دہندہ (Savior) ماننا چاہیے۔ (جارج برنارڈشا، دی جینوئن اسلام)

٭ کل کا یورپ (یوں کہیے مغرب) اسلام قبول کرے گا۔ یہ میری پیش گوئی ہے ۔ (برنارڈشا، دی جینوئن اسلام)

کالم کی طوالت کے پیش نظر سلسلہ تحریر یہیں پر موقوف کرتا ہوں۔

نوع انسان را پیام آخریں

حامل اور رحمۃ للعالمینؐ

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔