بھارت کی پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنے کی دھمکی

ایڈیٹوریل  ہفتہ 23 فروری 2019
انتہا پسند ہندو جماعت الیکشن مہم میں کامیابی کی غرض سے آبی جارحیت کا پلان نہ صرف بنا رہی ہے۔ فوٹو: فائل

انتہا پسند ہندو جماعت الیکشن مہم میں کامیابی کی غرض سے آبی جارحیت کا پلان نہ صرف بنا رہی ہے۔ فوٹو: فائل

بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد ایک بار پھر پاکستان کو اس کی طرف آنے والے دریاؤں کا پانی روکنے کی دھمکی دیدی ہے۔ بھارت کے وزیر آبی وسائل نیتن گاڈ کری نے ٹوئٹر پر بتایا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشرقی دریاؤں سے پانی کا رخ موڑکر اسے مقبوضہ کشمیر اور پنجاب میں اپنے لوگوں کو دیں گے۔

ستربرسوں میں تین بار بھارت فوجی جارحیت کا مرتکب ہوچکا ہے،اس بار انتہا پسند ہندو جماعت الیکشن مہم میں کامیابی کی غرض سے آبی جارحیت کا پلان نہ صرف بنا رہی ہے، بلکہ دھمکیوں کو دہرا بھی رہی ہے ۔ زرعی ملک ہونے کے ناتے پاکستان میں فصلوں کی کاشت کا زیادہ تر دارومدار دریاؤں سے پانی کی آمد پر ہوتا ہے،ایسے میں سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے کافی اہم ہے ۔

وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی روکنے کی دھمکی مضحکہ خیز اورفضول ہے ۔ دوسری جانب پاکستان کے ڈپٹی انڈس کمشنر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا ، اس کے پاس ہمارے دریاؤں میں آنیوالا پانی روکنے یا رخ موڑنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔ یہ سرا سر بھارت کی گیدڑ بھبکی ہے ۔

یہ تو بات ہوئی حکومت پاکستان کی طرف سے جوابی بیانات کی، لیکن حقیقی صورتحال یہ ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کو 3 اعشاریہ 6 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے اور محدود حد تک آب پاشی اور بجلی کی پیداوار کی اجازت بھی دی گئی تھی لیکن بھارت نے معاہدے کی اس شق کو پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا اور مقبوضہ علاقوں سے گزرنے والے دریاؤں میں یعنی سندھ، چناب اور جہلم پر 15 سے زائد ڈیم بنا چکا ہے جب کہ مزید 45 سے61 ڈیمز بنانے کی تیاری کر رہا ہے۔

اس کے علاوہ ان دریاؤں پر آب پاشی کے 30سے زائد منصوبے بھی مکمل کیے گئے ہیں ۔ حال ہی میں آنے والی خبروں کے مطابق اب بھارت 15ارب ڈالرکی لاگت سے مزید منصوبوں پرکام کا آغاز کر رہا ہے، ان منصوبوں کا بظاہر مقصد تو بجلی بنانا ہے، لیکن اس کے ذریعے پانی کے بہاؤکوکنٹرول کرنا بتایا جاتا ہے۔ بھارتی آبی جارحیت میں کامیاب ہوا تو سرسبزکھیتوں کی جگہ ریت کے میدان وجود میں آئیں گے، جو ہماری زرعی معیشت کو تباہ کردیں گے۔ حکومت پاکستان کو اس مسئلے کو انتہائی سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔