قومی سلامتی کمیٹی کے اہم فیصلے

ایڈیٹوریل  ہفتہ 23 فروری 2019
اعلامیہ کے مطابق ریاست پاکستان کو درپیش براہ راست خطرہ ختم کیا جا چکا۔ فوٹو: فائل

اعلامیہ کے مطابق ریاست پاکستان کو درپیش براہ راست خطرہ ختم کیا جا چکا۔ فوٹو: فائل

پلوامہ حملے کے بعد بھارتی اشتعال انگیز دھمکیوں پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں دفاع، خارجہ امور اور خزانہ کے وزرا، وزیرمملکت برائے داخلہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہوں، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

میڈیا کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں ملکی سلامتی اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال سمیت افغان امن عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ حقیقت ہے کہ پلوامہ واقعے کے بطن سے اٹھنے والی زمینی صورتحال نے جہاں بھارتی گیدڑ بھبکیوں کے جواب میں پاکستان کی مسلح افواج کو کسی بھی صورتحال میں بھارتی جارحیت کے خلاف کارروائی کا مکمل اختیار دلوا دیا وہاں وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے ٹیلیوژن خطاب میں بھارتی رعونت اور بلاجواز دھمکیوں پر للکارا اور دشمن پر ثابت کیاکہ پاکستان نے بھارت سے مرعوب ہونے کا باب بند کردیا ہے ، وزیراعظم کے دوٹوک جواب اور بھارت کی ممکنہ جارحیت کے خلاف قوم کے غیر متزلزل یقین اور قوم و مسلح افواج کے عظیم تر اتحاد و قومی سیاسی یکجہتی سے مودی حکومت کو سانپ سونگھ گیا ہے۔

دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار مودی حکومت سے کسی پاکستانی وزیراعظم نے بے خوف ہوکر کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کے سیاق وسباق میںسوال کیا کہ بھارت سوچے کشمیریوں کے دل سے موت کا ڈر ختم کیوں ہوگیا۔ اس ملین ڈالر سوال کی گونج پوری دنیا اور جمعرات کو قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں بھی سنی گئی جس میں پاکستان کے عزم کو دہرایا گیا کہ بھارتی افواج کا تشدد تباہ کن ثابت ہورہا ہے ۔

اجلاس میں اس نکتے کو اجاگر کیا گیا کہ طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے۔چشم کشا حقیقت یہ ہے کہ بھارت کے پلوامہ حملہ سے سیاسی اور انتخابی فائدہ اٹھانے کی بد نیتی پر کانگریس اور بھارتی حزب اختلاف سمیت دیگر فکری ،عدالتی اور سماجی حلقوں سے بھی ناقدانہ صدائیں اٹھ رہی ہیں ، بھارت کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے کہا کہ بھارت نے کشمیر پر بھارتی عوام کو بے وقوف بنایا ہے ، یہ حقیقت ہے کہ کشمیری عوام بھارت کے خلاف کھڑے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، یہ کوئی مذاق نہیں، بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے مرکنڈے نے کہا کہ پاکستانی فوج بھی تیار ہے، بھارتی فوج نے پاکستان پر حملہ کیا ، لائن آف کنٹرول کو عبور کیا تو منہ کی کھائے گا۔ یوں بھارتی طاقت کا غرور خاک میں مل گیا ہے۔

بھارتی ظلم و بربریت ، انسانی حقوق کی پامالی اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کی بے رحمانہ ریاستی دہشتگردی کے خلاف کشمیری جدوجہد نئے دور میں داخل ہوئی ہے، جو شورش زدہ وادی کے داخلی اور مقامی طور پر رد عمل کا تاریخ ساز موڑ ہے جس میں کشمیری حریت پسندوں کی نئی نسل اور ان کے سرفروشوں نے واضح عندیہ دے دیا کہ کشمیری قوم اب ذہنی ، سیاسی اور عملی طور پر بھارت سے الگ ہوچکی ہے۔ بھارتی جنرلز اور منجھے ہوئے سفارتکار اور سیاست دان بھی مودی کی ہٹ دھرمی پر برہم ہیں۔

ادھر پاکستان نے حملے کی تحقیقات کے لیے بھارت کو مخلصانہ پیشکش کی، پاکستان نے دہشت گردی سمیت تمام متنازع معاملات پر مذاکرات کی دعوت بھی دی ہے۔ کمیٹی نے توقع ظاہر کی کہ بھارت پاکستان کی پیشکش اور دعوت پرمثبت جواب دے گا۔

اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ بھارت تحقیقات پر مبنی یا ٹھوس ثبوت فراہم کرے، اگرکوئی بھی پاکستان کی سرزمین استعمال کرتا پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی ، ساتھ ہی کمیٹی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے کردار ادا کرے۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیاکہ پاکستان نے 70 ہزار جانوں اور قومی خزانے کو بھاری نقصان برداشت کیا ہے۔ اسی تناظر میں پاکستان نے تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کے اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان جاری کیا ۔

اعلامیہ کے مطابق ریاست پاکستان کو درپیش براہ راست خطرہ ختم کیا جا چکا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دفتر خارجہ کے حکام کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں زیرسماعت کلبھوشن یادیوکیس پر بریفنگ دی گئی، جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر بھی پابندی لگا دی گئی۔

اجلاس میں ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورت حال، افغان امن عمل اور پاکستان کی کوششوںکا بھی جائزہ لیا گیا، اس کے علاوہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان پر بھی گفتگو ہوئی۔

قومی سلامتی کمیٹی کا یہ مستحسن انداز نظر سامنے آیا کہ اب پوری قوم کو یہ یقینی بنانا ہے کہ ہم معاشرے سے انتہاپسندی اور شدت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور ریاست کبھی انتہا پسندی کے ہاتھوں یرغمال نہ بنے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔