عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

ویب ڈیسک  ہفتہ 23 فروری 2019
نیب والے رات 12 بجے لوگوں کے گھروں میں گھس جاتحکومت سندھ اور وفاقی وزیر علی زیدی کے وکیل سے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرلیے فوٹو: فائل ے ہیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

نیب والے رات 12 بجے لوگوں کے گھروں میں گھس جاتحکومت سندھ اور وفاقی وزیر علی زیدی کے وکیل سے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرلیے فوٹو: فائل ے ہیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

 کراچی: سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس ہائی کورٹ میں جمع کرا دیں۔

جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس شمس الدین عباسی کے روبرو عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی پبلک کرنے سے متعلق وفاقی وزیر علی زیدی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ وفاقی وزیر علی زیدی کی درخواست پر سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹیز عدالت میں جمع کرادیں۔ سندھ حکومت نے نثار مورائی کی جے آئی ٹی کے نوٹی فکیشن سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریماکس دیئے جے آئی ٹیز رپورٹ کا چیمبر میں جائزہ لیا جائے گا۔ علی زیدی کے وکیل عمر سومرو ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ سندھ حکومت کی جے آئی ٹیز رپورٹس پر شک و شبہات ہیں۔ دیکھنا ہوگا کہ آیا یہ اصل جے آئی ٹیز رپورٹس ہیں۔ ہمارے پاس غیر مصدقہ جے آئی ٹیز رپورٹس موجود ہیں۔ ہم بھی جے آئی ٹیز رپورٹس پیش کریں گے۔ عدالت تحقیقات کرے آیا سندھ حکومت کی پیش کردہ جے آئی ٹیز درست ہیں۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریماکس میں کہا کہ عدالت ان جے آئی ٹیز کو پڑھ کر واپس کر دے گی۔

عمر سومرو نے موقف اپنایا عدالت جے آئی ٹیز اپنے پاس محفوظ رکھے۔ چاہتے ہیں عدالت کے ذریعے جے آئی ٹیز پبلک کی جائیں۔ اعتبار نہیں کہ سندھ حکومت جے آئی ٹیز پبلک کرے گی۔ نثار مورائی کی جے آئی ٹی کا نوٹی فکیشن موجود ہے۔ سندھ حکومت نوٹی فکیشن کی موجودگی سے کیسے انکار کرسکتی ہے۔ نثار مورائی کی جے آئی ٹی کا نوٹی فکیشن کے ساتھ حلف نامہ میں جمع کرائیں گے۔ سندھ حکومت اور وکیل علی زیدی سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 9 مارچ تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔