سی ٹی ڈی افسران نے جائے وقوعہ سے شواہد مٹائے، ساہیوال جے آئی ٹی

نعمان شیخ  ہفتہ 23 فروری 2019
جے آئی ٹی کی ایس ایس پی جواد قمر اور ریجنل ڈی ایس پی آصف کمال کیخلاف کارروائی کی سفارش فوٹو:فائل

جے آئی ٹی کی ایس ایس پی جواد قمر اور ریجنل ڈی ایس پی آصف کمال کیخلاف کارروائی کی سفارش فوٹو:فائل

 لاہور: سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی افسران کو جائے وقوعہ سے شواہد مٹانے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلی جس میں انکشاف کیا گیا کہ سی ٹی ڈی کے دو افسران نے جائے وقوعہ سے تمام تر شواہد ختم کئے۔

جے آئی ٹی نے ایس ایس پی جواد قمر اور ریجنل ڈی ایس پی آصف کمال کیخلاف کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی جواد قمر اور ڈی ایس پی آصف کمال کی کوتاہی یہ ہے کہ انہوں نے کرائم سین کو محفوظ نہیں کیا اور تمام تر شواہد مٹ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال: خلیل کی فیملی بے گناہ، ذیشان دہشتگرد قرار، جے آئی ٹی رپورٹ مکمل

رپورٹ میں کہا گیا کہ سی ٹی ڈی ٹیم نے گاڑی پر پیچھے سے فائر کیے جس سے گاڑی فٹ پاتھ کے ساتھ ٹکرا کر رک گئی جب کہ کسی بھی موٹرسائیکل سواروں یا ذیشان کے ساتھیوں کی جانب سے سی ٹی ڈی پر کوئی فائرنگ نہیں ہوئی۔

جے آئی ٹی کے مطابق آپریشن کے بعد سی ٹی ڈی ٹیم 1:45 پر پولیس لائنز پہنچی، پھر ٹیم تین بجے کے قریب سی ٹی ڈی کے ریجنل آفس پہنچی اور اسی دوران تمام تر شواہد اور اسلحہ میں ردوبدل کیا گیا، سب انسپکٹر صفدر حسین اور آپریشن میں حصہ لینے والے دیگر اہلکاروں نے استعمال ہونے والا اسلحہ، ڈی وی آرز اور دیگر شواہد میں ردوبدل کیا۔

جے آئی ٹی نے خلیل اور اس کی فیملی کو معصوم جبکہ ذیشان کو دہشتگرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ذیشان داعش کا آدمی تھا جس کی والدہ، بھائی اور بیوہ کو بھی اس کی مشکوک سرگرمیوں کا علم تھا۔ جے آئی ٹی نے ذیشان کے بھائی احتشام کے کردار کو بھی مشکوک قرار دے دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔