ساہیوال اورسرگودھا میں 188 افراد نے اسلام قبول کرلیا

نمائندہ ایکسپریس  پير 25 فروری 2019
اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر ہرسال سیکڑوں غیر مسلم افراد دائرہ اسلام میں داخل ہورہے ہیں (فوٹو: ایکسپریس)

اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر ہرسال سیکڑوں غیر مسلم افراد دائرہ اسلام میں داخل ہورہے ہیں (فوٹو: ایکسپریس)

 لاہور: پنجاب کے دوشہروں ساہیوال اور سرگودھا میں ایک ہفتے کے دوران 188 غیر مسلموں نے اسلام قبول کرلیا۔

پاکستان میں جہاں ایک طرف مختلف طبقات کی طرف سے انتہا پسندی اور اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگایا جاتا ہے وہیں اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر ہرسال سیکڑوں غیرمسلم افراد دائرہ اسلام میں داخل ہورہے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے دو مختلف شہروں میں 200 کے قریب افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔

ان میں ساہیوال کے نواحی علاقہ جہان خان کا ایک خاندان بھی شامل ہے جس کے 180 مسیحی افراد نے اسلام قبول کیا۔ مسیحی خاندان نے مقامی عالم دین حافظ طارق کے سامنے کلمہ پڑھا اور دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں 82 مرد، 42 خواتین، 33 نوجوان لڑکیاں اور 24 نوجوان لڑکے شامل ہیں۔مقامی لوگوں کی جانب سے نومسلم خاندانوں کے لیے بڑے پیمانے پر دعوت کا اہتمام کیا گیا انہیں مختلف تحائف بھی دیئے گئے۔

اسی طرح چند روز قبل سرگودھا کے چک 34 جنوبی میں بھی ایک مسیحی خاندان کے 8 افراد نے اسلام قبول کیا۔ روکس مسیح نامی شخص نے گاؤں کے امام مسجد کی تبلیغ سے متاثر ہو کر بیوی بچوں کے ہمراہ اسلام قبول کیا۔ نومسلم روکس کا اسلامی نام عبدالرحمن جبکہ دیگر افراد کے نام صائمہ، تبسم، محمد عدیل، محمد نوید، شکیل، نبیل احمد اور مہناز رکھے گئے۔

ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کسی دباؤ اور لالچ میں اسلام قبول نہیں کر رہے ہیں بلکہ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے متاثر ہو کر انہوں نے اسلام قبول کیا ہے۔ نومسلم افراد نے زبردستی اسلام قبول کرائے جانے کے الزامات کی بھی تردید کی انہیں پروپیگنڈا قرار دیا۔

یاد رہے کہ اسی طرح جون 2018ء میں رحیم یار خان کے نواحی چولستانی علاقہ چک 177 میں اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر ہندو برادری کے 14 افراد نے اسلام قبول کیا تھا۔ اسلام قبول کرنے والے افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ اسی طرح سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی ہرسال بڑی تعداد میں غیر مسلم اسلام قبول کرتے ہیں۔ اسلام قبول کرنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق انتہائی غریب اور پسے ہوئے طبقات سے ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔