سنجھورو میں پانی کی شدید قلت، شہریوں کو تکلیف کا سامنا

نامہ نگار  جمعرات 1 اگست 2013
2 سال قبل 6 کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہونے والافلٹر پلانٹ بھی فلٹر کی جالی تبدیل نہ کرنے اور کیمکل نہ ڈالنے کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

2 سال قبل 6 کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہونے والافلٹر پلانٹ بھی فلٹر کی جالی تبدیل نہ کرنے اور کیمکل نہ ڈالنے کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

سنجھورو:  سنجھورو میں قلت آب، شہری بوند بوند پانی کو ترس گئے، مساجد میں نمازیوں کو پریشانی کا سامنا۔

ٹی ایم اے انتظامیہ کے پاس واٹر سپلائی کی موٹرز کی مرمت کے لئے رقم نہیں، 50 لاکھ کے جعلی بل پاس کرانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سنجھورو ٹی ایم اے انتظامیہ کی لاپرواہی اور غفلت کی وجہ سے رمضان کے بابرکت مہینے میں پینے کے پانی کی شدید قلت ہے، عوام روزے کی حالت میں دور دراز سے پانی لانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ مساجد میں بھی نمازیوں اورمتعکفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹی ایم اے انتظامیہ کی لاپرواہی اور کرپشن کی وجہ سے سنجھورو شہر کی واٹر سپلائی اسکیم کی تالابوں میں بھل صفائی نہ کرانے اور ٹینڈرز کی رقم مبینہ طور پر ٹھیکیداروں کو بغیر کام کیے جاری کیے جانے کے باعث تالابوں میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ختم ہو گئی ہے۔

2 سال قبل 6 کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہونے والافلٹر پلانٹ بھی فلٹر کی جالی تبدیل نہ کرنے اور کیمکل نہ ڈالنے کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا، پلانٹ سے شہریوں کو کڑوا پانی فراہم کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے پیٹ اور جگر کی بیماریاں بڑھنے کا خدشہ ہو گیا ہے۔ دوسری جانب پمپ آپریٹر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے بتایا کہ فنی خرابی کے باعث پانی کی سپلائی متاثرہو رہی ہے ، افسران کومطلع کیا گیا ہے مگر فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے مرمت کاکام نہ ہو سکا ہے جبکہ باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ ماہ مبینہ طور پر جعلی ووچرز کی مدد سے 50 لاکھ روپے کے بلز پیٹرول، ڈیزل اور دیگر اخراجات کی مد میں پاس کر کے ٹی ایم اے اکاؤنٹ سے نکالے گئے ہیں لیکن چند ہزار کی مرمت کے لیے ٹی ایم اے انتظامیہ کے پاس رقوم نہیں ہیں۔شہری اور سماجی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر سانگھڑ اور حکامِ بالا سے اپیل کی کہ تالابوں کی بھل صفائی اور فلٹر پلانٹ کی مرمت کر کے شہر میں صاف پانی مہیا کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔