- الیکشن سے پہلے امن و امان کو دیکھا جائے، گورنر کے پی کا الیکشن کمیشن کو خط
- سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے ختم ہونیوالے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا
- عمران خان نے مبینہ بیٹی ٹیریان کو چھپانے کے کیس میں جواب جمع کرادیا
- لاہور میں ریسٹورنٹس رات 11 بجے تک کھولنے کی اجازت
- شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کی تردید کردی
- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ کون سے پاکستانی کرکٹرز کو لیگ کھیلنے کی اجازت مل گئی؟
- گردشی قرضے سے جان چھڑانے کیلیے نیا غیرحقیقت پسندانہ منصوبہ
- پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے میں شہدا کی تعداد 101 ہوگئی
- ایران کی گیس پائپ لائن مکمل نہ کرنے پر پاکستان کو 18 ارب ڈالر جرمانے کی دھمکی
- پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے گھر پرپولیس کی بھاری نفری کا چھاپا
- پی ایس ایل 8؛ 21 غیر ملکی اسٹارز پہلی بار جگمگانے کیلیے تیار
- عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخوں میں گراوٹ کا عمل جاری
- 6 ماہ میں پاکستانی مصنوعات کی برآمد میں امریکا سرفہرست
- ریکوڈک، بیرک کی بلوچستان کو 3 ملین ڈالر کی پہلی ادائیگی
- بیرون ملک سے ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 11.21 فیصد کمی
- ایران میں سڑک پر ڈانس کرنے والے جوڑے کو 10 سال قید کی سزا
- شپنگ ایجنٹ نے 500 کنٹینرز غائب کر دیے
- دودھ کے ساتھ کافی زیادہ مفید قرار
- 2024 میں فولڈ ایبل آئی پیڈ کی لانچ متوقع
- پاک بھارت ’’آن لائن کرکٹ سیریز‘‘
ریٹائرڈ پولیس افسران سرکاری گاڑیاں استعمال کررہے ہیں، ٹرانسپیرنسی

آئی جی ، سی سی پی اوز نے جانتے بوجھتے آنکھیں بند کر رکھی ہیں،وفاقی وزیرداخلہ کو خط. فوٹو: فائل
اسلام آباد: چاروں صوبوں میں محکمہ پولیس کے ریٹائرڈ اعلیٰ افسران غیرقانونی طور پر محکمے کی گاڑیاں، سرکاری ڈرائیورز، تیل اور مرمتی اخراجات کے ساتھ استعمال کررہے ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل پاکستان نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو اس حوالے سے خط لکھا ہے کہ اس غیر قانونی کام میں اقربا پروری اپنے عروج پر ہے۔ آئی جی اور سی سی پی او جیسے سینئر افسران اس بداعمالی کو اچھی طرح جانتے ہیں لیکن اس کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیتے، کیونکہ وہ بھی ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں اور وہ بھی چاہتے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد انھیں یہ ساری سہولتیں میسر رہیں۔ پولیس افسروں کیطرف سے یہ غیر قانونی کام اور لوٹ ماردہائیوں سے جاری ہے ، خط میں لکھاگیا ہے کہ اس غیرقانونی کام سے نہ صرف قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے بلکہ یہ اقدام شہریوںکی پریشانیوں میں بھی اضافے کا باعث ہے کیونکہ ان کی آنکھوں کے سامنے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ریٹائرڈ افسران ذاتی مفاد کیلیے غیرقانونی کام کر رہے ہیں۔
این اے او1999 کی شق 9 کے تحت یہ غیر قانونی کام بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے جو شق10کے تحت قابل سزا ہے۔ ٹراسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وفاقی وزیرداخلہ سے کہا ہے کہ وہ اس غیر قانونی کام کو فوری طور پر روکیں اور جو اخراجات سرکاری خزانے سے ہو چکے ہیں وہ ان افسران کی پنشن میں سے وصول کیے جائیں۔ علاوہ ازیں ان کے کیسز نیب کو بھیجے جائیں، ٹی آئی پی کے مشیر عادل گیلانی کیطرف سے خط کی نقول وزیراعظم کے سیکریٹری، چاروں وزرائے اعلیٰ، ڈی جی ، نیب، ڈی جی ، ایف آئی اے، آڈیٹرجنرل، اسلام آباد اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو بھجوائی گئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔