موت کا حق مانگنے والے نکلسن اورلیمب مقدمہ ہارگئے

نیٹ نیوز  جمعرات 1 اگست 2013
نکلسن کو ڈاکٹر سے یہ کہنے کاحق نہیں تھا کہ وہ انکی زندگی ختم کردیں، بیوہ اپیل کرینگی،عدالت۔ فوٹو: فائل

نکلسن کو ڈاکٹر سے یہ کہنے کاحق نہیں تھا کہ وہ انکی زندگی ختم کردیں، بیوہ اپیل کرینگی،عدالت۔ فوٹو: فائل

لندن: لاکڈاِن سنڈروم کے مریض ٹونی نکلسن اورسڑک کے حادثے میں مفلوج ہونیوالے پال لیمب موت کاحق مانگنے کا مقدمہ ہارگئے ہیں۔

ایک برطانوی اپیل کورٹ نے اس سے قبل ہوافیصلہ برقراررکھتے ہوئے کہا کہ نکلسن کوکسی ڈاکٹرسے یہ کہنے کاحق نہیں تھاکہ وہ ان کی زندگی ختم کردیں۔ان کی بیوہ اس فیصلے کیخلاف اپیل کرینگی۔لیمب بھی اپیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،ایک اور مفلوج شخص نے وہ مقدمہ جیت لیاہے جس میں انھوں نے طبی حکام کواس بارے میں رہنمائی فراہم کرنے کی درخواست کی تھی کہ وہ ان مریضوں کا علاج کرتے ہیں جومرناچاہتے ہیں، اس شخص کانام مارٹن ہے اوروہ یہ چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر یا نرسیں انھیں سوئٹزر لینڈ جانے میں مددکریں جہاں وہ خودکشی کی ایک تنظیم کی مددسے مرناچاہتے ہیں۔

نکلسن اور لیمب کی مقدمے میں فیصلے کا انحصار اس بات پر تھا کہ آیا ہائیکورٹ یہ کہنے میں حق بجانب ہے یانہیںکہ اس بات کا فیصلہ عدالتوں کے بجائے پارلیمان کریں کہ کسی کومرنے میں مدد دینے سے متعلق قانون کوبدلاجائے۔تین رکنی عدالت نے متفقہ طور پر نکلسن اورلیمب کی اپیل خارج کردی۔ لیڈز سے تعلق رکھنے والے57سالہ لیمب23سال قبل کارکے حادثے کے بعدگردن سے نیچے مکمل طورپرمفلوج ہوگئے تھے اورکہتے ہیں کہ وہ مسلسل دردکی حالت میں ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔