امریکا ڈرون حملے فوری بند کرے، وزیراعظم نواز شریف

ویب ڈیسک  جمعرات 1 اگست 2013
ڈرون حملے پاکستانی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف ورزی ہے، امریکہ کو اس پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے، نواز شریف۔ فوٹو اے ایف پی

ڈرون حملے پاکستانی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف ورزی ہے، امریکہ کو اس پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے، نواز شریف۔ فوٹو اے ایف پی

اسلام آ باد: وزیراعظم نواز شریف نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈرون حملے فوری بند کئے جائیں۔

وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی،  ملاقات میں  بھاشا ڈیم ، دو طرفہ تعلقات، دہشتگردی کے خلاف جنگ اور افغانستان کی صورتحال پر گفتگو اور باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ توانائی، تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں تعاون سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا، ملاقات میں وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی قیادت کو ڈرون حملوں کے منفی اثرات سے کے حوالے سے واضح کیا کہ امریکا ڈرون حملے فوری بند کرے، ڈرون حملے پاکستانی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ورزی ہے، امریکہ کو اس پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے، ڈرون حملے دہشت گردی کے خاتمے میں معاون ثابت نہیں ہو رہے بلکہ ملک پر ان کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے اور پاکستان افغانستان کے مفاہمتی عمل کی نہ صرف مکمل حمایت کرتا ہے بلکہ تعاون کے لیے بھی تیار ہے ،وزیر اعظم نے امریکی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی زیادہ سے زیادہ رسائی کا بھی مطالبہ کیا، جس پر امریکی وزیر خارجہ نے سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی میں تعاون کے علاوہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تعاون کا بھی عندیہ دیا۔

اس موقع پر آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کی اور سیکیورٹی امور پرتبادلہ خیال کیا ،پاکستان اور امریکا کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات میں توانائی سمیت مختلف شعبہ جات میں تعاون بڑھانے اور اسٹرٹیجک مذاکرات فعال بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ہمراہ ان کے وفد کے ارکان بھی موجود ہیں جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت سرتاج عزیز کر رہے ہیں،اس سے قبل دفتر خارجہ میں جان کیری کی سربراہی میں امریکی وفد نے وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی، جس میں پاک امریکہ اسٹریٹجک تعلقات اور ڈرون حملوں سمیت افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔