2011 کے ورلڈ کپ میچز بھی فکس تھے اوراس بات کا علم آئی سی سی کو بھی تھا، دہلی پولیس

ویب ڈیسک  جمعرات 1 اگست 2013
آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے افسران نے بکیوں کو ناصرف بھارت بلکہ سری لنکا اور بنگلا دیش میں بھی انٹرنیشنل کرکٹرز کے ساتھ دیکھا تھا،رپورٹ فوٹو:فائل

آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے افسران نے بکیوں کو ناصرف بھارت بلکہ سری لنکا اور بنگلا دیش میں بھی انٹرنیشنل کرکٹرز کے ساتھ دیکھا تھا،رپورٹ فوٹو:فائل

نئی دہلی: آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ 2011 کے ورلڈ کپ میچز بھی فکس تھے اور بکیز کی کھلاڑیوں سے ملاقات کا آئی سی سی کو بھی علم تھا لیکن اس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت میں آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں پیش کی گئی رپورٹ میں دہلی پولیس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 2011 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بکیز نے کھلاڑیوں سے طویل ملاقاتیں کرکے انہیں اسپاٹ فکسنگ کے لئے آمادہ کرنے کی کوشش کی جس کا آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو بھی علم تھا لیکن اس نے  کوئی کارروائی نہیں کی۔

رپورٹ کےمطابق آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے افسران نے بکیوں کو ناصرف بھارت بلکہ سری لنکا اور بنگلا دیش میں بھی انٹرنیشنل کرکٹرز کے ساتھ دیکھا تھا تاہم کرپشن یونٹ کے اہلکاروں کو دیکھتے ہی یہ بکی فرار ہوجاتے تھے۔آئی سی سی کے ریجنل سیکیورٹی مینجر اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ دھرم ویر سنگھ دادو کے بیان کے مطابق ان کے یونٹ کے پاس بکیوں کی تصاویر سمیت تمام ڈیٹا موجود ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ کے لئے 2 بکیز سنیل بھاٹیا اور ازمال نے سابق ٹیسٹ کرکٹر بابو راؤ یادیو کے ساتھ مل کر 2 موجودہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے  کھلاڑیوں سے ملاقات کی تاہم چارج شیٹ میں کسی اور کھلاڑی کو شامل نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی کھلاڑی کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کا کوئی ثبوت دیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔