- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
ماحول دشمن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو دوبارہ کوئلہ بنانے میں نمایاں کامیابی
برسبین: اگر آب و ہوا میں تبدیلی اور عالمی تپش کی بات کی جائے تو گرین ہاؤس گیسوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سب سے بڑا مجرم قرار دیا جاتا ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ ماہرین نے اس گیس کے جن کو دوبارہ کوئلے میں تبدیل کرنے کی ٹیکنالوجی تیار کرلی ہے۔
دنیا بھر میں ایسی ٹیکنالوجیوں پر کام ہورہا ہے جو کسی طرح فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو دوبارہ جذب کرکے اس کی بڑھتی ہوئی مقدار کو کم کرسکیں اور اس ضمن میں آسٹریلیا کی آرایم آئی ٹی یونیورسٹی نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو دوبارہ زمین پر لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
آسٹریلوی ماہرین کی اس ٹیکنالوجی میں بہت وقت نہیں لگتا، نہ ہی غیرمعمولی دباؤ (پریشر) درکار ہوتا ہے اور کسی کیمیائی عمل کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تاہم ٹیکنالوجی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ٹھوس شے میں تبدیل کرسکتی ہے۔ اس میں ایک دھات سیریئم کے نینوذرات کو ہلکی بجلی دی گئی تو اس سے گیس میں سے آکسیجن الگ ہوگئی اور صرف کاربن رہ گیا۔ اسی وجہ سے یہ ٹیکنالوجی عام درجہ حرارت اور عام دباؤ پر بھی کارآمد ہے۔
آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی کے ماہر ٹوربِن ڈائناکے کہتے ہیں کہ اس طرح کاربن ڈائی آکسائیڈ کو تجارتی پیمانے پر قید کرنا ممکن ہوگا۔ اول تو یہ ٹیکنالوجی بڑے تجارتی پیمانے پر استعمال کی جاسکتی ہے اور دوسرا حیرت انگیز فائدہ یہ ہے کہ کاربن بننے کے عمل میں اس میں چارج کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ اس طرح کاربن کے بڑے یعنی سپر کیپیسٹر بھی بنائے جاسکتے ہیں۔
اس عمل میں ضمنی مصنوعات کے تحت مصنوعی ایندھن بھی تیار کیا جاسکتا ہے جسے بہت سے کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔