بڑھتے ہوئے پُرتشدد واقعات تشویشناک ہیں

ایکسپریس اردو  جمعـء 24 اگست 2012
پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جانے چاہئیں جن میں پولیس کے محکمے میں اصلاحات کو اہمیت حاصل ہے۔ فوٹو: فائل

پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جانے چاہئیں جن میں پولیس کے محکمے میں اصلاحات کو اہمیت حاصل ہے۔ فوٹو: فائل

ہمارے معاشرے میں پُرتشدد واقعات بڑھ رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ لوگوں میں تحمل و برداشت کا عنقا ہونا ہے جب کہ برداشت کے جواب دینے کی کئی وجوہ ہیں جن میں دہشت گردی کے خلاف ایک عرصے سے جاری مہم اور اس کا ردعمل‘ بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ و مہنگائی اور سکڑتے ہوئے مالی وسائل سب سے اہم ہیں۔ روپے کی قدر تیزی سے گر رہی ہے‘ افراط زر بڑھ رہا ہے اور مہنگائی روز افزوں ہے جب کہ ان سارے معاملات نے عام آدمی کی قوت خرید کو شدید طور پر متاثر کیا ہے۔

یہ مالی معاملات بھی معاشرتی مسائل بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔ یوں تو پُرتشدد واقعات سارا سال ہی ہوتے رہتے ہیں لیکن اس عید کے دنوں میں لگتا ہے یہ عمل تیزی پکڑ گیا تھا کیونکہ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق عید‘ ٹرو اور مرو کے تین دنوں میں لاہور کے مختلف علاقوں میں ایک پولیس اہلکار سمیت 9 افراد کو قتل اور 3 کو زخمی کر دیا گیا جب کہ شیخوپورہ‘ منڈی احمد آباد‘ فیروزوالہ‘ اوکاڑہ میں بھی مختلف تنازعات پر چھ افراد کو قتل کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے گزشتہ روز عید کے موقع پر بھلوال میں 8 افراد اور پھالیہ میں 3 دوستوں کے قتل پر ان کے گھر جا کر تعزیت کی اور آئی جی پنجاب کو ملزموں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امن و امان کا قیام اور شہریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ پولیس کی ذمے داری ہے‘ اس مقصد کے لیے پولیس اپنی تمام تر توانائیوں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لائے تاکہ شہری سکھ کا سانس لے سکیں۔

ہمارے خیال میں پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ضرور اقدامات کیے جانے چاہئیں جن میں پولیس کے محکمے میں اصلاحات کو اہمیت حاصل ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوام کو مالی مسائل کے گرداب سے نکالنے اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے بھی کچھ کرنا چاہیے کیونکہ اس کے بغیر جاری پُرتشدد واقعات روکنا ممکن نہ ہو گا۔ معاشرے میں رواداری‘ برداشت‘ تحمل‘ بردباری اور صبر کی روایات کو فروغ دینے کے لیے بھی کام ہونا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔