- دعائیہ تقریب پر مقدمہ؛ علیمہ خان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- سی او او کی تقرری کا معاملہ کھٹائی میں پڑنے لگا
- ’’شاہین آفریدی نے رضوان کو ٹی20 کرکٹ کا بریڈ مین قرار دے دیا‘‘
- ’’بابراعظم کو قیادت سے ہٹانے اور پھر دوبارہ لانے کا فیصلہ بھی آئیڈیل نہیں‘‘
- والد کی جانب سے چیلنج، بیٹے نے نوٹ جوڑنے کیلئے دن رات ایک کر دیے
- مینگروو کو مائیکرو پلاسٹک آلودگی سے خطرہ لاحق
- ویڈیو کانفرنس کے دوران اپنا چہرہ دیکھنا ذہنی تکان کا سبب بنتا ہے، تحقیق
- بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اچانک طبیعت خراب، بنی گالہ میں طبی معائنہ
- غیر ملکی وفود کی آمد، شاہراہ فیصل سمیت کراچی کی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی
- سندھ اور بلوچستان میں گیس و خام تیل کی پیداوار میں اضافہ
- چین کی موبائل فون کمپنی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان
- آرمی چیف اور ایرانی صدر کی اہم ملاقات، سرحدی سلامتی اور علاقائی امن پر تبادلہ خیال
- اب کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آئے گی بلکہ لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا، وزیر خزانہ
- شنگھائی الیکٹرک کمپنی نے کے الیکٹرک کے حصص خریدنے کی پیشکش واپس لے لی
- بھارتی ہٹ دھرمی؛ پاکستانی زائرین امیرخسرو کے عرس میں شرکت کیلیے ویزا کے منتظر
- پاک ایران صدور کی ملاقات، غزہ کیلئے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے پر زور
- پاکستان اور ایران کا دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ
- وساکھی میلہ اورخالصہ جنم منانے کے بعد سکھ یاتری بھارت روانہ
- تحریک انصاف کا ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
- 7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی انٹیلیجنس چیف مستعفی
بڑھتے ہوئے پُرتشدد واقعات تشویشناک ہیں
ہمارے معاشرے میں پُرتشدد واقعات بڑھ رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ لوگوں میں تحمل و برداشت کا عنقا ہونا ہے جب کہ برداشت کے جواب دینے کی کئی وجوہ ہیں جن میں دہشت گردی کے خلاف ایک عرصے سے جاری مہم اور اس کا ردعمل‘ بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ و مہنگائی اور سکڑتے ہوئے مالی وسائل سب سے اہم ہیں۔ روپے کی قدر تیزی سے گر رہی ہے‘ افراط زر بڑھ رہا ہے اور مہنگائی روز افزوں ہے جب کہ ان سارے معاملات نے عام آدمی کی قوت خرید کو شدید طور پر متاثر کیا ہے۔
یہ مالی معاملات بھی معاشرتی مسائل بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔ یوں تو پُرتشدد واقعات سارا سال ہی ہوتے رہتے ہیں لیکن اس عید کے دنوں میں لگتا ہے یہ عمل تیزی پکڑ گیا تھا کیونکہ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق عید‘ ٹرو اور مرو کے تین دنوں میں لاہور کے مختلف علاقوں میں ایک پولیس اہلکار سمیت 9 افراد کو قتل اور 3 کو زخمی کر دیا گیا جب کہ شیخوپورہ‘ منڈی احمد آباد‘ فیروزوالہ‘ اوکاڑہ میں بھی مختلف تنازعات پر چھ افراد کو قتل کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے گزشتہ روز عید کے موقع پر بھلوال میں 8 افراد اور پھالیہ میں 3 دوستوں کے قتل پر ان کے گھر جا کر تعزیت کی اور آئی جی پنجاب کو ملزموں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امن و امان کا قیام اور شہریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ پولیس کی ذمے داری ہے‘ اس مقصد کے لیے پولیس اپنی تمام تر توانائیوں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لائے تاکہ شہری سکھ کا سانس لے سکیں۔
ہمارے خیال میں پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ضرور اقدامات کیے جانے چاہئیں جن میں پولیس کے محکمے میں اصلاحات کو اہمیت حاصل ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوام کو مالی مسائل کے گرداب سے نکالنے اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے بھی کچھ کرنا چاہیے کیونکہ اس کے بغیر جاری پُرتشدد واقعات روکنا ممکن نہ ہو گا۔ معاشرے میں رواداری‘ برداشت‘ تحمل‘ بردباری اور صبر کی روایات کو فروغ دینے کے لیے بھی کام ہونا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔