واٹر بورڈ ڈیزل اسکینڈل میں ملوث افسران کو معطل کرنے کا حکم

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 2 اگست 2013
کرپشن میں ملوث افسران کو معطل کرکے ان پر مقدمات قائم کیے جائیں گے، اچانک دورے کرونگا، وزیر بلدیات اویس مظفر   فوٹو: فائل

کرپشن میں ملوث افسران کو معطل کرکے ان پر مقدمات قائم کیے جائیں گے، اچانک دورے کرونگا، وزیر بلدیات اویس مظفر فوٹو: فائل

کراچی:  سندھ کے وزیر بلدیات سید اویس مظفر نے ڈیزل اسکینڈل میں ملوث ایگزیکٹو انجینئر علی احمد سمیت دیگر اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ محکمہ بلدیات اور ذیلی اداروں میں کسی صورت کرپشن کو برداشت نہیں کیا جائے گا جہاں بھی شکایات موصول ہوں گی۔

ملوث افسران کو معطل کرکے مقدمات قائم کیے جائیں گے، یہ بات انھوں نے محکمہ بلدیات کے مسائل کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، اجلاس میں وزیر فشریز اینڈ لائیواسٹاک ، سیکریٹری بلدیات اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی، صوبائی وزیر نے رکن سندھ اسمبلی ثانیہ ناز بلوچ کی شکایت پر لیاری میں پانی کی قلت کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے لیاری میں پانی کی فراہمی فراہمی اور صفائی ستھرائی کے موثر اقدامات کی ہدایت کردی جبکہ ذمے دار کراچی واٹر بورڈ کے افسروں کو فوری طور پر معطل کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔

وزیر بلدیات نے کہا ہے کہ غفلت کے مرتکب افسروں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے، انھوں نے کہا کہ کسی افسر کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ تمام افسروں اور اہلکاردیانت داری اور لگن سے کام کریں، انھوں نے کہا کہ میں صوبے کے مختلف شہروں اور علاقوں کا اچانک دورہ کروں گا، پانی کی فراہمی، سیوریج کے نظام کی بہتری اور صفائی ستھرائی کا خود جائزہ لوں گا۔

صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ واٹر بورڈ کے متعلقہ افسران ٹینکرز اور گاڑیوں کے لیے ڈیزل کی رقم خود ہضم کرجاتے ہیں، ٹینکرز کے ذریعہ لوگوں کو پانی فراہم نہیں ہوتا جس کی وجہ سے پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے، پانی چوری میں بھی واٹر بورڈ کا عملہ ہی ملوث ہے تاکہ مصنوعی قلت پیدا کرکے مہنگے داموں ٹینکرز کو فروخت کیا جاسکے۔

صوبائی وزیر نے سیکریٹری بلدیات کو ہدایت کی کہ ایسے تمام افسران کو فوری طور پر معطل کردیا جائے،انھوں نے کہا کہ لیاری سمیت کراچی کے تمام علاقوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے، ہائیڈرنٹ مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے اور غیر قانونی کنکشن ختم کیے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔