عمران خان گولی چلائے بغیر جیت گئے اور مودی پے لوڈ گرا کر بھی...

محمد اعظم عظیم اعظم  ہفتہ 2 مارچ 2019
جنگی جنون میں مبتلا نریندر مودی کو وزیراعظم پاکستان نے صرف اپنی اخلاقی جرأت سے شکست دے دی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

جنگی جنون میں مبتلا نریندر مودی کو وزیراعظم پاکستان نے صرف اپنی اخلاقی جرأت سے شکست دے دی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

دفاعی لحاظ سے دُشمن کی جارحیت کا منہ توڑنے، سر پھوڑنے، اُس کی کمر دُہری کرنے کی مکمل مہارت اور ایٹمی طاقت رکھنے والے مُلک پاکستان نے کنٹرول لائن کی خلاف وزری کے مرتکب، گرفتار کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن، سروس نمبر 27981 کو بھارت کے حوالے کردیا ہے۔ پچھلے دِنوں پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی بروقت کارروائی کے بعد مار گرائے گئے بھارتی لڑاکا طیارے کے پائلٹ کی گرفتاری پھر رہائی کا اعلان وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ ہنگامی اجلاس سے خطاب کے دوران کرکے نہ صرف امن پسند پاکستانیوں بلکہ امن کے متلاشی بھارتیوں اور پوری دنیا کو بھی امن کا سرپرائز دے دیا ہے۔

اِس طرح امن کے متلاشی وزیراعظم پاکستان کا یہ ایک بڑا قدم ہے۔ آج اگر کوئی نفرت کی عینک آنکھوں سے ہٹا کر دیکھے، تو یقیناً اُس کی سمجھ میں آجائے گا کہ ستر سال بعد پہلی بار خطے کے امن پسندوں کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں کسی پہلے پاکستانی وزیراعظم کا یہ ایک ایسا تاریخی اقدام ہے جو خطے کے عوام کےلیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ اَب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کے اِس اقدام کو بھارت کس طرح لیتا ہے؟ یہ اُس کا ظرف ہوگا کہ پاکستان کی امن پسندی کو جنگی جنون میں مبتلا شیطان صفت بھارتی حکمران، آرمی اور جلتی پر تیل چھڑکنے والا جھوٹا بھارتی میڈیا کس طرح دیکھتے ہیں۔

مگر حقیقت یہی ہے کہ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت ہر قسم کی جنگی مہارت رکھنے کے باوجود بھی خطے میں جنگ نہیں چاہتی۔ جیسا کہ متعدد بار پاکستان ہر فورم پر واضح کرچکا ہے کہ یہ کشمیر سمیت خطے میں درپیش ہر قسم کے مسائل کا حل صرف اور صرف مذاکرات سے نکالنا چاہتا ہے؛ جبکہ پاکستان کی امن پسندی اور مذاکرات کی پیشکش کو بھارت، پاکستان کی کمزوری ہرگز نہ سمجھے۔ اِس کے برعکس بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جیسے جنونی اور خطے میں اپنی چودھراہٹ قائم کرنے کے خواب دیکھنے والے حکمران ہیں کہ جو خطے کو جنگی کشیدگی کی نذر کرکے اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

آج اِس سے اِنکار نہیں کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان خطے میں حالات جنگ کے باوجود بھی جنگی، اخلاقی، سماجی اور سفارتی محاذوں پر گرفتار بھارتی پائلٹ کی رہائی کرکے بغیر گولی چلائے، جنگ جیت چکے ہیں؛ جبکہ دہشت گرد اعظم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ہے کہ جو جنگی عزائم کے ساتھ پاکستانی علاقوں میں پے لوڈ گرا کر اور اپنے دو بھارتی طیارے تباہ کروا کر بھی اپنے جنگی جنون میں شکست سے دوچار ہوگیا ہے۔

آج جنوبی ایشیا کے امن کو جتنے بھی خطرات لاحق ہیں، بیشک اِن کا ذمہ دار مسئلہ کشمیر کے حل میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی، انڈین آرمی، ہندوستانی میڈیا اور بھارت کے انتہا پسند ہندوؤں کا جنگی جنون ہے۔ آج اگر امن پسند عالمی برادری نے بروقت مداخلت کرکے اِنہیں لگام نہ دی تو کوئی شک نہیں کہ آنے والے دِنوں، ہفتوں اور مہینوں میں بھارتیوں کا جنگی جنون خطے کو (پاک بھارت جنگ کی صورت میں) ایک ایسی ایٹمی جنگ میں لے جائے گا جہاں، بقول وزیراعظم پاکستان عمران خان، پھر جس کا رکنا کسی کے بھی بس میں نہیں ہوگا، جیسا کہ آج جنوبی ایشیا کو اندھی جنگ میں جھونکنے کی سازش، اقتدار کے پجاری مودی اور اِس کے حواریوں نے تیار کررکھی ہے۔

خطے کے موجودہ منظر اور پس منظر میں راقم الحروف کا قوی خیال یہ ہے کہ بھارت میں جاری الیکشن میں نریندرمودی کو پانچ بھارتی ریاستوں میں واضح شکست کے بعد مکمل طور پر اپنی ناکامی یقینی نظر آرہی ہے، اِس لیے مودی سارے الیکشن کو سبوتاژ کرنے کےلیے خود ساختہ پلوامہ حملے کو ہوا دے کر خطے میں جنگی جنون کو بڑھاوا دے رہا ہے تاکہ پاک بھارت جنگ چھڑ جائے؛ اور یہ بھارت بھر میں ایمرجنسی لگادے۔

پھر یہ جنگ کو جواز بنا کر خود کئی سال یا تاحیات بحیثیت بھارتی وزیراعظم اپنی حکمرانی قائم رکھے، اور حکمرانی کے مزے لوٹے۔ اِس دوران اگر کہیں سے اپوزیشن انتخابات کی بات کرے تو پھر سرحد پر جنگ کا ماحول پیدا کردے۔ یوں اپنی اِس سازشی سوچ کو پروان چڑھانے کےلیے مودی نے پلوامہ حملے کا خودساختہ ڈرامہ اپنے ہی لوگوں سے رچایا ہے۔ اَب جسے حقیقی رنگ دینے کےلیے مودی پاکستان کو دہشت گرد مُلک قرار دلانے کےلیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے؛ اور اپنے انتہا پسندوں کے ساتھ خطے میں جنگی حالات پیدا کر رہا ہے۔ اِس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اپنی جنگی سازش کو عملی جامہ پہنا کر مودی الیکشن میں اپنی کامیابی کو یقینی بنانے کےلیے ہر اُس حد تک جانے کو تیار ہے جہاں خطے کی وادی معصوم انسانوں کے لہو سے ندی میں بدل جائے گی۔ 14 فروری کو بھارتی دہشت گرد وزیراعظم نریندر مودی کی مقبوضہ کشمیر کے خود ساختہ پلوامہ ڈرامے کے بعد بھارتیوں میں پاکستان سے بدلے کی آگ جس طرح زور پکڑ گئی ہے، اِس کی تپش ابھی تک مودی اور انتہا پسند ہندوؤں میں محسوس کی جارہی ہے، جس پر بھارتی میڈیا نے تیل چھڑکنے کا کام انجام دے کر بدلے کی آگ کو بھڑکائے رکھا ہے۔ جبکہ مودی سمیت سارا ہندوستان ہی پاکستان سے انتقام کی آگ میں بھسم ہوا جا رہا ہے۔

یہی بدلے کی آگ تھی جب گزشتہ پیر اور منگل کی درمیان رات اندھیرے میں 2:55 پر ڈرپوک بھارتی طیاروں کی لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی علاقوں میں چوروں کی طرح دوچار میل اندر آمد ہوئی۔ پھر اِن کا دم دبا کر بھاگ جانا بھارتی میڈیا نے اپنے ہندوستانیوں کو بڑی کامیابی کا کہہ کر دن بھر دِکھایا اور جشن برپا کیے رکھا۔ یہ سب نہ صرف ہندوستانیوں نے دیکھا بلکہ پوری دنیا نے بھی جان لیا کہ بھارتی طیارے مختلف سمتوں سے پاکستانی علاقوں میں کیوں گھسے۔ جب پاک فضائیہ کے طیارے پیچھے آئے تو بھارتی طیارے کس طرح بغیر کچھ کیے، اپنا پے لوڈ گرا کر واپس پلٹ گئے۔ آج بھی شواہد موجود ہیں کہ جہاں بھارتی طیاروں نے اپنا پے لوڈ گرایا تھا، اُن کی اِس حرکت کے نتیجے میں سِوائے دو چار درختوں کے اُکھڑنے اور چند چھوٹے گڑھے پڑنے کے نہ تو کوئی جانی و مالی نقصان کے آثار دکھائی دیئے اور نہ کچھ ایسے شواہد ملے کہ جن کا بھارت دعویٰ کرتے نہیں تھک رہا ہے۔

افسوس ہے کہ اپنی ناکامی پر بھی بھارت خود ہی اپنی کامیابی کا جشن منا کر اپنے ہی بھارتیوں کو بے وقوف بنا رہا ہے۔ لازمی ہے کہ خطے کے امن کو خطرات سے دوچار کرتے نریندر مودی، انڈین آرمی، بھارتی میڈیا اور ہندوستان کے انتہا پسند ہندوؤں کے جنگی جنون کو امن پسند عالمی برادری لگام دے ورنہ؟ بھارتیوں کا جنگی جنون نہ صرف خطے بلکہ آدھی دنیا کو بھی جنگ میں جھونک دے گا۔ آج اگر ہوسکے تو عالمی برادری مودی اور بھارتی فوج کے ساتھ ساتھ، اِن دونوں سے پیسے لے کر اِنہیں اور عوام کو جنگی جنون کی دلدل میں ڈالنے والے بھارتی میڈیا کے لکھاریوں اور اینکر پرسنز کے سر پر چڑھے جنگی جنون کا بھوت بھی اُتار پھینکنے کی ذمہ داری لے؛ کیونکہ یہی بھارتی میڈیا ہے جو آج خطے میں جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔