شریف برادران توبہ توڑکر90 کی انتقامی سیاست کر رہے ہیں، ق لیگ

پ ر  جمعـء 2 اگست 2013
شریف برادران خود اب بھی پنجاب بینک کے35 کروڑ روپے کے نادہندہ ہیں  فوٹو: فائل

شریف برادران خود اب بھی پنجاب بینک کے35 کروڑ روپے کے نادہندہ ہیں فوٹو: فائل

لاہور: پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات کامل علی آغا نے کہا ہے کہ شریف برادران نے توبہ کرکے90ء کی انتقامی سیاست پھر شروع کردی۔

نیب میں اپنے خلاف کیس تودباکر رکھے ہوئے ہیں جبکہ سیاسی مخالفین پر جھوٹے مقدمات بنوا رہے ہیں، شریف برادران خود اب بھی پنجاب بینک کے35 کروڑ روپے کے نادہندہ ہیں جبکہ چوہدری فیملی کا پنجاب بینک میں کبھی اکائونٹ نہیں رہا نہ کوئی قرضہ لیا، رائے ونڈ میں وزیراعظم میاں نواز شریف کی زیرصدارت وزیراعلیٰ شہباز شریف، حمزہ شہباز شریف، وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار اور بعض سرکاری حکام کی خصوصی میٹنگ ہوئی جس میں چوہدری فیملی کو پنجاب بینک کے حوالے سے کسی نہ کسی طرح ملوث کرنے کا فیصلہ کیاگیا جبکہ نیب میں میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف، ان کی فیملی اور اسحق ڈار کے خلاف غیر قانونی طریقہ سے عوامی سرمایہ بیرون ملک لے جانے کے منی لانڈرنگ کیس کے علاوہ اربوں روپے کے قرضے لے کر واپس نہ کر نے پر نادہندگی کے کیس زیر التواء ہیں۔

کامل علی آغا نے کہا کہ وہ اپنے بیان کے ساتھ اس سلسلے میں بینکوں کی جانب سے جاری کردہ ایک مصدقہ دستاویز بھی لف کر رہے ہیں، جو نیشنل بینک آف پاکستان کی جانب سے22 مئی2008ء کو جاری کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ میاں نواز شریف، شہباز شریف اور ان کی فیملی کی ملکیت ملوں میں سے صرف تین ملوں اتفاق فائونڈری، برادرز شوگرملز اور اتفاق برادرزکے ذمے واجب الادا قرضوں کی1998ء میں کل مالیت3 ارب 9 کروڑ 40 لاکھ روپے تھی جو ابھی تک واپس نہیں کیے گئے۔

ان کے قرض خواہ بینکوں میں پنجاب بینک، پنجاب مضاربہ بینک، نیشنل بینک آف پاکستان، حبیب بینک، یونائٹیڈ بینک، مسلم کمرشل بینک، اے ڈی بی پی، پِکِک اور آئی سی پی شامل ہیں، ان قرضوں کو اب تک واپس نہ کرنے کے بارے میں شریف برادران جس عدالتی حکم امتناع کا بہانہ بناتے ہیں وہ خود ان کے بعض شراکت داروں کی درخواست پر جاری کیا گیا۔ کامل علی آغا نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے دور میں کسی کو سیاسی انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کے ریکارڈ میں بھی یہ بات موجود ہے کہ2008ء میں پنجاب کی حکومت حاصل کرنے کے بعد بھی شریف برادران نے چوہدری خاندان کو پنجاب بینک کے حارث کیس میں ملوث کرنے کی ناکام کوشش کی تھی اس وقت کے بینک کے صدر پر نہ صرف دبائو ڈالا گیا بلکہ سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔