ایف آئی اے کا کے ای ایس سی کی ریکوری ایجنسی بننے سے انکار

عادل جواد  جمعـء 2 اگست 2013
صنعتی زونز، تجارتی مراکزمیں بجلی چوروں کیخلاف کارروائی میں سنجیدہ نہیں، ایف آئی اے کا موقف. فوٹو: فائل

صنعتی زونز، تجارتی مراکزمیں بجلی چوروں کیخلاف کارروائی میں سنجیدہ نہیں، ایف آئی اے کا موقف. فوٹو: فائل

کراچی: وفاقی حکومت کی بجلی چوروں کے خلاف مہم کے نام پرایف آئی اے نے کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کی ریکوری ایجنسی بننے سے انکارکردیا ہے۔

کے ای ایس سی کی اعلیٰ انتظامیہ میں عدالتوں میں زیرالتوا معاملات میں ایف آئی اے کو ملوث کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ صنعتی زونز، تجارتی مراکز اورکثیرالمنزلہ شاپنگ سنٹرزمیں بجلی چوروں کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق   وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی چوروں کے خلاف ملک گیر مہم چلانے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کوخصوصی ذمے داریاں سونپی گئی تھیں، ایف آئی اے سندھ زون نے اس سلسلے میں اندرون سندھ میں بڑے بجلی چوروں کے خلاف کارروائیاں بھی شروع کردی ہیں اور اب تک سکھراورحیدرآباد میں متعدد مقدمات درج کیے جاچکے ہیں تاہم کراچی میں تاحال اس سلسلے میں کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سندھ زون کے اعلی افسران نے وفاقی حکومت کے فیصلے کے تحت کے ای ایس سی کی اعلی انتظامیہ سے اس سلسلے میں تعاون کی درخواست کی تھی اور اس سلسلے میں کے ای ایس سی کے ڈپٹی چیف آپریٹنگ آفیسر محد طہٰ اور ایف آئی اے کے اعلی افسران کے مابین اجلاس بھی منعقد ہوا تاہم کے ای ایس سی انتظامیہ نے بجلی چوروں کے خلاف کارروائی میں دلچسپی لینے کے بجائے ایف آئی اے کوواجبات کی ادائیگی میں مددکرنے کا مطالبہ کیا، ایف آئی اے حکام نے اس سلسلے میں موقف اختیارکیا کہ چونکہ کے ای ایس سی ایک نجی ادارہ ہے۔

ایف آئی اے نادہندہ صارفین کے خلاف کارروائی نہیں کرے گی اورنہ ہی چھوٹے پیمانے پربجلی چوری کرنے والے رہائشی صارفین کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے ہیں، ایف آئی اے نے موقف اختیارکیا کہ وہ بڑے پیمانے پر بجلی چوری کرنے والے صنعتی و تجارتی صارفین کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے ہیں اورملک بھر کی طرح اس سلسلے میں بجلی کمپنیوں کے انجینئرز اور عملے کا تکنیکی تعاون درکارہے، تاہم کے ای ایس سی کا مسلسل اصرار ہے کہ وہ بجلی چوری کے خلاف نہیں بلکہ بجلی نادہندگان کے خلاف کارروائی کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، ایف آئی اے کو کے ای ایس سی کی جانب سے ریفر کیے جانے والے مبینہ نادہندگان کے زیادہ ترمعاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے نے کے ای ایس سی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کے ای ایس سی کی ریکوری ایجنسی بننے سے انکار کردیا ہے اوراپنے ذرائع کے ذریعے بڑے بجلی چوروں کے خلاف معلومات اکٹھی کرنا شروع کردی ہیں، ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں رائج طریقہ کار کے مطابق بجلی چوری کی شکایت بجلی کمپنی کا متعلقہ افسرکرتا ہے اور درج کیے جانے والے مقدمے کا مدعی بھی وہی افسر ہوتا ہے تاہم کے ای ایس سی کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے ایف آئی اے اس سلسلے میں قانونی پہلوئوں کا بھی جائزہ لے رہی ہے اور اس معاملے میں الیکٹرک انسپکٹریٹ کے عملے سے تکنیکی معاونت لینے پر بھی غورکیا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔