بجلی مہنگی کرنے پرویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹرکی شدیدتنقید

بزنس رپورٹر  جمعـء 2 اگست 2013
 بجلی چوروں کوسزا،پری پیڈمیٹر متعارف کرائے جائیں،وزیراعظم فیصلہ واپس لیں،بلوانی فوٹو: اے ایف پی/فائل

بجلی چوروں کوسزا،پری پیڈمیٹر متعارف کرائے جائیں،وزیراعظم فیصلہ واپس لیں،بلوانی فوٹو: اے ایف پی/فائل

کراچی:  تجارتی و صنعتی صارفین کیلیے یکم اگست 2013 سے بجلی کے نرخوں میں اضافہ ویلیو ایڈڈ برآمدی ٹیکسٹائل سیکٹر پر تباہ کن اثرات مرتب کرے گا۔

آخر حکومت لائن لاسز اور بجلی چوری کی سزا ایماندار اور حقیقی تجارتی و صنعتی صارفین کو کیوں دے رہی ہے۔ یہ بات پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایچ ایم اے) کے مرکزی چیئرمین ایم جاوید بلوانی نے کہی۔ انہوں نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کے حکومتی فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ امر حیرت انگیز اور افسوسناک ہے کہ بڑے پیمانے پر بجلی کی چوری اور تقسیم کے ناقص نظام سے پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ ایماندار صارفین کے بجلی کے بلز بڑھا کر کیا جارہا ہے اور اس طرح صارفین کو ان کے ناکردہ گناہ کی سزا دی جارہی ہے جو سراسر ظلم اور نا انصافی ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ پاورکمپنیوں کو اپنی کار کردگی بہتر کرتے ہوئے لائن لاسز خصاصاً بجلی کی چوری پر قابو پانے کی سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں ۔

کیونکہ انہی عوامل کی وجہ سے موجودہ حکومت 480 ارب روپے کا گردشی قرضہ ادا کرنے پر مجبور ہوئی، پاور ٹیرف میں اضافے کا کوئی جواز نہیں ہے، کنڈا سسٹم کے ذریعے بڑے پیمانے پر کھلے عام بجلی چوری کی جارہی ہے جسے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں اجاگر بھی کیا جاتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت اس معاملے میں قطعی بے بس ہے، بجلی چوروں کے خلاف ایک مہم کی صورت میں کارروائی نہیں کی جارہی، اور انھیں بھاری جرمانوں اور قید کی سزائیں نہیں دی جارہیں جس کی وجہ سے بجلی چور بے خوفی سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بجلی بحران کم کرنے کی غرض سے پری پیڈ میٹر متعارف کرانے چاہیئں، پری پیڈ کارڈز کے ذریعے پیشگی ادائیگیوں سے بجلی کے بلز کی عدم ادائیگی، واجبات اور بجلی چوری کے مسائل ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کے حالیہ اعلان میں نرخوں کے اضافے کا صحیح تعین نہیں کیا گیا تاہم انہوں نے کہاکہ یہ اضافہ 30 سے 70 فیصد ہوگا ۔

جس کے نتیجے میں تجارتی و صنعتی صارفین کو 3 سے 6 روپے فی یونٹ زیادہ ادائیگی کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں مجوزہ اضافہ ویلیو ایڈڈ برآمدی ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداواری لاگت کو غیر معمولی طور پر بڑھا دے گا جس سے ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل برآمدات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پیداواری لاگت بڑھنے سے ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان کو بنگلہ دیش، بھارت، سری لنکا اور چین جیسے حریف ممالک سے مسابقت میں شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑے گا اورخدشہ ہے کہ پاکستان کروڑوں ڈالر کے برآمدی آرڈرز سے محروم ہوجائے گا، مذکورہ حریف ممالک اپنے برآمد کنندگان کو بجلی اور گیس کی مد میں سبسڈیز دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صنعتی شعبے خصوصاً ویلیو ایڈڈ برآمدی ٹیکسٹائل صنعتوں کو تسلسل سے بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے ۔

جس کے نتیجے میں پاکستان کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل برآمدات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ ایم جاوید بلوانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صنعتی شعبے خصوصاً ویلیو ایڈڈ برآمدی ٹیکسٹائل صنعتوں کے لیے بجلی کے نرخوں کا تعین سالانہ بنیاد پر کیا جائے کیونکہ برآمد کنندگان کو 6 ماہ قبل برآمدی آرڈرز کے وعدے کرنے پڑتے ہیں اور سال میں نرخوں سے بار بار اضافے سے ان کی تمام برآمدی منصوبہ بندی ناکامی سے دوچار ہوجاتی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف سے اپیل کی کہ وہ سنجیدگی سے تمام صورتحال کا جائزہ لیں اور بجلی کے نرخوں میں یکم اگست 2013 سے اضافے کو واپس لینے کے احکام صادر فرمائیں تاکہ برآمدات میں کمی سے قیمتی زرمبادلہ کا نقصان نہ ہو سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔