قوم آہنی عزم کیساتھ خدشات کو مات دینے کیلئے تیار

عباس رضا  اتوار 3 مارچ 2019
پی ایس ایل میچز کی پاکستان میں میزبانی کا مشکل فیصلہ۔ فوٹو: فائل

پی ایس ایل میچز کی پاکستان میں میزبانی کا مشکل فیصلہ۔ فوٹو: فائل

ہمیشہ منفی سوچ رکھنے والی بھارتی قیادت نے پاکستان دشمنی میں جب بھی کوئی ڈرامہ رچایا کھیلوں کو بھی اس میں گھسیٹ لیا۔

بی سی سی آئی نے 8سالوں میں 6 سیریز کھیلنے کا وعدہ کرکے حکومتی اجازت نہ ملنے کی آڑ میں انکار کی رٹ لگائی، روایتی تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی نیوٹرل مقام پر کھیلنے کی بھی حامی نہیں بھری، بعدازاں اس معاہدے کو تسلیم کرنے سے ہی انکار کردیا۔

گزشتہ دنوں پلوامہ حملہ کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے سیاسی قد کاٹھ میں اضافے کیلئے استعمال کیا اور پاکستان پر بے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ کردی، بھارتی میڈیا بھی منفی پراپیگنڈے اور خطے میں کشیدگی کو بڑھاوا دینے میں تمام اخلاقی حدود پھلانگ گیا، بی سی سی آئی اور چند بھارتی سابق کرکٹرز نے تنگ نظری کا ثبوت دیتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ورلڈکپ میچ نہ کھیلنے کا شوشہ چھوڑا۔

بھارتی بورڈ نے تعصب میں ایک قدم مزید آگے بڑھتے ہوئے پاکستان کو ورلڈ کپ سے باہر کرانے کیلئے خط بھی لکھ دیا، آئی سی سی کے قوانین میں کسی ٹیم کو ورلڈکپ سے باہر کرنے کیلئے ایسا کوئی قانون ہی موجود نہیں لیکن اس کے باوجود بھارتی بورڈ نے نریندر مودی سرکار کی زبان بولتے ہوئے پاکستان کرکٹ کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی بھونڈی کوشش کی۔

پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق رکھنے والی بھارتی کمپنی نے کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے پی سی بی کو ایک دھچکا دیا، اس گھٹیا حرکت کے بعد پاکستان نے فوری طور پر متبادل انتظامات کرلئے، میچز پہلے سے بھی بہتر انداز میں براہ راست نشر ہوئے اور دنیا بھر میں دیکھے بھی گئے، اپنے ملک میں ڈیجیٹل کوریج بند کروانے کے بعد بھارت کی خواہش تھی کہ پاکستان کا یہ ایونٹ بھی پامال کردیا جائے لیکن منہ کی کھانی پڑی۔

مختلف سطوں پر منفی پراپیگنڈے اور مذموم مقاصد میں ناکامی کے بعد بھارت ہٹ دھرمی سے باز نہیں آیا اور طیارے پاکستان میں دراندازی کیلئے بھیج دیئے، یہاں سے بچ کر نکلے تو بڑھکیں ماریں کہ بڑا نقصان کر کے آئے ہیں، پاکستان فوج نے ’’سرپرائز‘‘ دیا تو اوقات یاد آ گئی۔

مکار دشمن کی چال بازیوں سے آگاہ پاکستان نے احتیاطی تدبیر کے طور پر ملک بھر میں کمرشل پروازیں معطل کیں تو کرکٹ حلقوں میں بھی یہ سوال گردش کرنے لگا کہ اس کشیدہ صورتحال میں پاکستان میں شیڈول 8 پی ایس ایل میچز کا انعقاد ممکن ہو سکے گا یا نہیں، اس سلسلے میں پی سی بی حکام، پی ایس ایل منتظمین، فرنچائز مالکان، براڈکاسٹرز اور دیگر متعلقہ اداروں کی مشاورت کا سلسلہ جاری رہا۔

بالآخر جمعرات کو چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے فرنچائز مالکان کے ہمراہ دبئی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پاکستان میں پی ایس ایل کے تمام مقابلے شیڈول کے مطابق ہوں گے، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سب کا متفقہ فیصلہ ہے کہ طے شدہ پروگرام میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے جن غیر ملکی کرکٹرز نے پاکستان آنے کا وعدہ کر رکھا ہے ان میں سے کسی کا بھی ارادہ تبدیل نہیں ہوا، اپنے کھلاڑیوں کو مسلسل اعتماد میں لینے کیلئے سرگرم رہنے والے اسلام آباد یونائیٹڈ، کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، ملتان سلطانز اور لاہور قلندرز کے مالکان نے بھی حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے یقین دلایا کہ تمام تر خدشات کو مات دیتے ہوئے کرکٹ کا یہ میلہ پاکستان میں ضرور سجایا جائے گا۔

بعدازاں پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے بھی سکواڈ میں شامل تمام کھلاڑیوں کے پاکستان جانے کی تصدیق کرتے ہوئے فیصلے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا، موجودہ صورتحال میں کھلاڑیوں کی آمد و رفت اور قیام کے حوالے سے مشکلات پیش آنے کے بارے میں احسان مانی نے یہ واضح کیا کہ کھلاڑیوں کے سفر اور دیگر ممکنہ مسائل کا بڑی باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے، متعلقہ اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، کوئی رکاوٹ آئی بھی تو دور کر دی جائے گی، یو اے ای میں براڈکاسٹرز کے ساتھ چھوڑ جانے پر پیدا ہونے والے مسئلے کا حل تلاش کر دیا تھا، اس بار بھی اگر کوئی چیلنج پیش ہوا تو سامنا کریں گے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پی سی بی اور فرنچائز مالکان نے کشیدہ صورتحال میں ایک مشکل فیصلہ کیا ہے، تاہم وفاقی اور صوبائی حکومتوں، سیکورٹی اداروں اور عوام کو اسے ایک چیلنج کے طور پر لینا ہوگا، پاکستان نے گزشتہ چند ہفتوں میں بھارت کو سیاسی سفارتی اور زمینی محاذوں پر نیچا دکھایا ہے، اس صورتحال میں کراچی اور لاہور میں پی ایس ایل میچز کا کامیابی سے انعقاد قوم کی ایک اور فتح شمار کیا جائے گا، زمبابوے کے خلاف سیریز، پی ایس ایل ٹو کے فائنل، تیسرے ایڈیشن کے لاہور اور کراچی میں میچز،ورلڈ الیون، سری لنکا، ویسٹ انڈیز کی مینز اور ویمنز ٹیموں کی میزبانی تک کے سفر میں ملک کے سکیورٹی اداروں اور قوم نے بڑے جوش اور جذبے کے ساتھ خدشات کو مات دی۔

اب ایک بارمشکل چیلنج درپیش ہے، امید ہے کہ پاکستان ایک بار پھر سرخرو ہوگا، 7مارچ کو کراچی میں پہلے میچ کے ساتھ شروع ہونے والے اس میلے پر دنیا بھر کی نگاہیں مرکوز ہوں گی، انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے ایک اہم قدم غیر ملکی ٹیموں کو بھی پاکستان آنے کا حوصلہ دے گا، پنجاب اور سندھ میں وزراء اور متعلقہ اداروں نے انتظامات کو حتمی شکل دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، پوری قوم بھارتی منفی ہتھکنڈوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے کشیدہ صورتحال میں کرکٹ کا پھول کھلانے کیلئے تیار ہے۔

دوسری جانب یو اے ای میں پی ایس ایل کے میچز اختتامی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں، دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں 7مقابلے ہوئے تھے، بعد ازاں شارجہ میں ہونے والے8 میچز میں ٹیموں کے مابین برتری کی جنگ جاری رہی، دبئی میں دوبارہ میدان لگا اور اس مرحلے میں مجموعی طور پر 7مقابلے ہوئے،ابوظبی میں 4 میچز کے بعد ابھی تک ہونے والے 22 مقابلوں میں پشاور زلمی 10 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نیٹ رن ریٹ کی وجہ سے دوسرے، اسلام آباد یونائیٹڈ نے 8 میچز میں4فتوحات کے ساتھ تیسری پوزیشن پر جگہ بنا رکھی ہے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر موجود لاہور قلندرز اور کراچی کنگز نے 3،3کامیابیاں ہی حاصل کی ہے، ملتان سلطانز نے 8 میچ کھیل کر صرف 2میں فتح پائی، ملک الیون کی پلے آف مرحلے میں رسائی بھی مشکل نظر آ رہی ہے۔

پی ایس ایل کا ٹائٹل کوئی بھی اپنے نام کرے جیت پاکستان کرکٹ کی ہوگی، خوشی کی بات یہ ہے کہ پاکستانی کرکٹرز کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کیلئے انٹرنیشنل سطح کا ایک پلیٹ فارم میسر آ رہا ہے، کئی گمنام ستاروں کو اپنی آب و تاب دکھانے کا موقع مل رہا ہے، گزشتہ ایونٹس میں شاداب خان، فخرزمان، رومان رئیس اور شاہین شاہ آفریدی سمیت کئی کرکٹرز نے پی ایس ایل میں دھاک بٹھائی اور عالمی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے میں کامیاب ہو گئے۔

چوتھے ایڈیشن میں لاہور قلندرز نے حارث رؤف کو متعارف کروایا، اس وقت وہ ٹاپ تھری بولرز میں شامل ہیں، تجربہ کار بولر محمد عامر، جنید خان اور وہاب ریاض بھی ان سے پیچھے نظر آ رہے ہیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے کھیلنے والے ایک اور پیسر محمد حسنین اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرنے والے محمد موسیٰ خان نے اپنی رفتار اور ورائٹی سے سابق کرکٹرز کو متاثر کیا ہے، کراچی کنگز سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ عمر خان نے بھی ڈی ویلیئرز، شین واٹسن، لیوک رونکی اور کورے اینڈرسن کی وکٹیں اڑا کر اپنے روشن مستقبل کی نوید سنائی ہے۔

بیٹنگ میں ابھی تک کسی نوجوان کھلاڑی کی جانب سے تہلکہ خیز کارکردگی دیکھنے میں نہیں آئی، عمرصدیق اور احسن علی نے ایک، دو اننگز میں اپنی صلاحیتوں کی جھلک دکھلائی ہے، نئے ٹیلنٹ کو گروم کرنا فرنچائزز کیساتھ پی سی بی کی بھی ذمہ داری ہے، تشویش کی بات ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کیلئے قومی اسکواڈ میں شامل کئے جانے والے حسین طلعت کا بیٹ پی ایس ایل میں خاموش ہی رہا ہے، آصف علی نے ایک ڈراپ کیچ سے موقع پاکر اسلام آباد یونائیٹڈ کو ایک فتح دلائی ہے، فخرزمان کی کارکردگی میں بھی تسلسل نہیں، شعیب ملک ٹاپ سکورر لیکن ان کی ٹیم ملتان سلطانز ہار رہی ہے، گزشتہ سیزن میں بولرز کے چھکے چھڑانے والے کامران اکمل ابھی تک 7میچز میں صرف 79 رنز سکور کرپائے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔