ٹماٹر بم

خرم علی راؤ  پير 4 مارچ 2019

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

آخر وہ ہوا جس کا ڈر تھا، وہ جس کے لیے قوم کے دردمند لوگ ڈراتے تھے اور اس گھڑی کے آنے سے رکے رہنے کی دعائیں کرتے تھے ، وہ ہوا کہ پاکستان کے خلاف ہندوستان کا خطرناک ، ہیبت ناک ، دہشت ناک اور نہ جانے کون کون سے ناک پر مشتمل وہ اقدام ، وہ خطرہ ، وہ بم سامنے آ ہی گیا جس کا خدشہ تھا اور وہ ہے ٹماٹر بم۔

تفصیلات کے مطابق پردھان منتری کے زیر صدارت کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں پاکستان کو سبق سکھانے کی مختلف تجاویز پرکئی گھنٹوں تک غوروخوص اور ہر طرح کے سیاسی، سماجی، بین الاقوامی، مضمرات، حالات و واقعات پر سنجیدگی سے توجہ دینے کے بعد جو کہ ارکانِ کابینہ کے لیے خاصہ دشوارکام تھا یعنی سنجیدہ رہنا ،لیکن جو پردھان منتری خود کافی سنجیدہ دکھائی دے رہے تھے اس لیے تمام ارکان بھی اچھے بچوں کی طرح سنجیدہ رہے اورگوتم گھمبیر ، ارے رے میرا مطلب ہے گھمبیر سنجیدگی کے بعد جس خطرناک حربے پر اتفاق کیا گیا وہ تھا ’’ ٹماٹر بم ۔‘‘

کابینہ کے اس ہنگامی اجلاس میں شریک ایک منتری نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پر راقم کو فون پر بتایا کہ بھیا جی ، بڑی جور دار تقریریں کیں سب نے، سرجیکل اسٹرائیک سے لے کر ، پانی بند کرنے ، نیوکلیائی آپشن اور پاکستان کے خلاف انڈین ایونجرز نامی فلم بنانے پر بھی غور ہوا ، جس میں پردھان منتری کو خود بھی چند منٹوں کا سین بطور مہمان اداکارکرنا اور ایک فاتحانہ اسپیچ دیتے دکھنا بھی تجویزکیا گیا مگر آخر میں وزیر زراعت کی اس تجویز پر تو سب مانو اچھل ہی پڑے کہ پاکستان پر ٹماٹر بم مارا جائے ، یعنی آج سے پاکستان کو ٹماٹرکی درآمد بند ، بالکل بند ، معزز منتری برائے زراعت نے اپنی تجویزکی مزید وضاحت کرتے ہوئے مدبرانہ لہجے میں اعداد وشمار کی مدد سے ثابت کیا کہ اس ترکیب کو استعمال کرکے بیش بہا فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔

1: پاکستانی معیشت شدید دباؤ میں آجائے گی، ٹماٹر مہنگے ہوجائیں گے، پاکستانی گھریول مہلائیں (خواتین) تلملا کر رہ جائیں گی ، ان کا کچن چلانا دشوار تر ہو جائے گا ، ملک میں گھریلو خواتین سڑکوں پر آکر مظاہرے کریں گی ،کراچی سے خیبر تک آگ لگ جائے گی، نئی نویلی پاکستانی حکومت دباؤ میں آجائے گی اورگھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے گی ۔کابینہ نے اس پر داد وتحسین کے ڈونگرے برسائے اور تو اور پردھان منتری کے سنجیدہ چہرے پر بھی مسکان سی لمحے بھر کے لیے ابھری اور پھر سنجیدگی طاری ہوگئی۔

2۔ کیٹرنگ کا کاروبار ملک کے طول و عرض میں متاثر ہوجائے گا ، سیکڑوں ہزاروں ہوٹل بند ہوجائیں گے، ہزاروں ملازمین بے روزگار ہوجائیں گے، شادی بیاہ کے کھانے بد مزہ ہوجائیں گے جس سے ملک میں طلاق کی شرح میں اضافہ متوقع ہوجائے گا ۔ کابینہ کا عالم ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم کا سا تھا ۔

3۔ ہندوستان میں ٹماٹر سستے ہوجائیں گے، عوام خوش ہوجائیں گے پردھان منتری کی آنے والے چناؤ میں جاتی نظر آتی سرکار کو ایک نئی مقبولیت ملے گی اور بھی چند فوائد بتائے گئے، جن میں اس بم کے نتیجے میں پاکستانی معیشت کا دباؤ میں آجانا اور آئی ایم ایف کی تمام شرائط من وعن مان کر قرضہ لینا اور مہنگائی کا نیا طوفان آجانا، عالمی برادری پر اس بم کے استعمال سے انڈیا کی ہیبت طاری ہوجانا وغیرہ وغیرہ شامل تھے، کابینہ کے ارکان اتنے سارے فوائد سن کر خوشی سے نہال ہونے سے زیادہ نڈھال سے ہوگئے بالکل اسی طرح جیسے آدمی ہنستے ہنستے یا روتے روتے نڈھال ہوجاتا ہے اور سب سے سب دیدہ ور متفقہ طور پر اس نتیجے پر پہنچے کہ نہ صرف وزیر زراعت کو اس ملک کا سب سے بڑا سول اعزازدیا جائے گابلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس تجویز کی فوری طور پر منظوری دی جائے اور اس کی فوری طور پر منظوری دے دی گئی۔

پیارے قارئین !یقین جانیں کہ راقم یہ سن کر دہل سا گیا ، چہرہ پیلا پڑگیا ، ملک کے بھیانک مستقبل کا نقشہ آنکھوں میں گھوم گیا، گھریلوں مہیلاؤں کا بیلن ،کفگیر چمچے ،کڑچھے اور ڈنڈے اٹھائے ملک کے طول و عرض میں نکلتے جلوس ، جلاؤ گھیراؤ ، ہڑتالیں ، بے روزگاروں کی طویل قطاریں اور سب سے بڑھ کے بدمزہ کھانے ، اپنے دیرینہ دوستانہ تعلقات کا سہارا لے کر میں نے گھگھیائی ہوئی ملتجی آواز میں اور مرے مرے انداز میں گڑگڑا کر منتری جی سے گزارش کی کہ پیارے منتری جی، اس مذموم منصوبے پر عمل درآمد روکا جائے،کچھ تو انسانیت کا خیال کیا جائے، یہ تو ظلمِ عظیم ہوجائے گا ہمارے ملک کے ساتھ، اب ایسا تو نہ کریں نا ، ہم ٹماٹرکے بغیرکیسے جئیں گے، مگر صاحب وہ تو بہت ہی غصے میں تھے ،بولے میاں جی! کس خیال میں ہو، یہ تو ابتدا ہے،اس کے کے بعد آلو بم ، پیاز بم بھی ماریں گے ہم تو ،کرلو جوکرنا ہے ، یہ خطرناک دھمکی سن کر تو اوسان ہی خطا ہوگئے ، بے ہوش ہوجانے کے قریب ہوگیا اعصاب پرکپکپی طاری ہوگئی اور چارو ناچار نا چاہتے ہوئے بھی آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ، آپ جانتے نہیں کہ آپ نے کس قوم کا للکار ڈالا ہے، بہت ہوگئی ، حدکیے دے رہے ہو آپ تو۔

کبھی ڈھیلی ڈھالی سیکیورٹی رکھ کر حملہ کروا لیتے ہو، کبھی جیسے بچے گھرکی گھنٹی بجا کر بھاگ جاتے ہیں، ایسے ہی رات کو آخری پہر جہاز پر آتے ہو اور نہ جانے کہاں پے لوڈ آف کرکے فورا بھاگ جاتے ہو، اس خطرناک اور شدید فضائی حملے میں جاں بحق ہونے والے گھنے سرسبز درختوں کی قربانی رائیگاں نہیں جانے دیں گے ہم، آپ ہماری شجرکاری تباہ کرنے کے جس مذموم مقصد پر کام کر رہے ہو ، اس سے ہم غافل نہیں، پھر اگلے روز یہی حرکت کرنے یعنی گھنٹی بجا کر بھاگنے آئے مگر آج انکل پہلے سے کھڑے تھے، پکڑ لیا نا ، ہا ہا ہا ، مودی جی سے کہہ دینا کہ بار بار چناؤ جیتنے کے لیے ایک ہی فارمولا نہیں چلے گا، کہ جب چناؤ سر پر ہوکوئی نہ کوئی اسلام دشمن یا پاکستان دشمن حرکت کرگزرو اور چناؤ نکال لو، حد ہوگئی ، اب دوسری پارٹی کو بھی موقع دو،کانگریس والے راہول جی کتنے سالوں سے باری کے منتظر ہیں، اسی لیے وہ فورا مودی جی کا سارا کھیل سمجھ گئے اور اگلے ہی روز بیان داغ دیا اور نہ صرف انھوں نے بلکہ بال ٹھاکرے جی کے جانشین راج ٹھاکرے جیسے پاکستان دشمن بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ چناؤ نکالنے کے لیے اب یہ پاکستان دشمنی کا ہوا کھڑا کرنے والا چورن نہیں بکے گا، اب اتنے سارے لوگ تو غلط نہیں ہو سکتے نا،الٹی نہ پڑجائیں سب چالیں کہیں پردھان منتری جی اور ان کی جنتا پارٹی کو۔

خیر یہ تو آپ کا آپسی معاملہ ہے ہم بھیا جی ،کیوں دخل دیں ، مگر آپ بھی تو ہماری ٹانگ کھینچنا اب چھوڑدو۔ اور سنو اس ٹماٹر بم کو تو ہم دہی کا استعمال بڑھا کر ڈی فیوزکر ہی دیں گے مگر یاد رکھو کہ اب ایسی حرکت برداشت نہیں کی جائے گی، ہاں نہیں تو ! پھر مزید رعب ڈالنے کے لیے آخری حربے کے طور پرکہا کہ اگر یہ حرکتیں بند نہ ہوئیں تو پھر ہمیں قسم ہے کلبھوشن کی کہ ہم اقوامِ متحدہ میں، سلامتی کونسل میں یا عالمی عدالتِ انصاف میں چلے جائیں گے، انصاف انصاف کھیلنے کے لیے کوئی چھوڑیں گے ہی نہیں ہمارے لیے، یہ سن کر وہ شاید گھبرا گئے اور انھوں نے پھسپھسا سا قہقہہ لگایا اور فورا فون بند کر دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔