مجھے تو بینظیر نے صدارت کی پیشکش کی تھی، چوہدری سرور

مانیٹرنگ ڈیسک  ہفتہ 3 اگست 2013
شریف برادران سے کوئی مشترکہ کاروبار نہیں ،نامزد گورنر پنجاب کی ’’ کل تک ‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

شریف برادران سے کوئی مشترکہ کاروبار نہیں ،نامزد گورنر پنجاب کی ’’ کل تک ‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

لاہور: نامزد گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ میں پاکستانی ہوں اوراپنی مٹی سے ہرکسی کو پیار ہوتا ہے۔

تیرہ سال تک برطانوی پارلیمنٹ کا رکن رہا ہوں اور وہاں پر جو تجربہ حاصل ہوا ہے اس کا فائدہ اپنے لوگوں کو پہنچانا چاہتا ہوں ۔خاندان سے ناراض ہوکر پاکستان نہیں آیا ہاں کچھ اختلاف رائے ضرور تھا، ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں میزبان عمران خان سے گفتگو میں انہوں نے کہا   میری فیملی کے مطابق برطانوی شہریت چھوڑ کر پاکستان آنا اچھا فیصلہ نہیں تھا لیکن آخر کار میں نے ان کوقائل کرلیا اب میری اہلیہ میرے ساتھ ہیں اور میری کوشش ہے کہ میرا ایک بیٹا پاکستان میں سیٹل ہوجائے اور یہاں پر بزنس کرلے۔

میں سمجھتا ہوں کہ میرے پاکستان آنے سے برطانیہ میں کوئی ویکیوم نہیں آیا ۔جب میں برطانوی پارلیمنٹ کا رکن تھا تو اکثر عالمی ایشوزپر ڈٹ جاتا تھا میں نے عراق جنگ کی مخالفت کی تھی فلسطین اور کشمیر کاز پر سپورٹ حاصل کرنے کی کوشش کی ۔میں امپورٹڈ گورنر نہیں ہوں میں نے ہمیشہ پاکستان سے تعلق رکھا سال میں تین چارمرتبہ آتارہا ہوں اب بھی میری پاکستان آمد کی بڑی وجہ اپنے عوام کی خدمت کرنا ہے، چاہے گورنر چند روز کے لئے ہی رہوں پاکستان میں ہی رہوں گا،جب معین قریشی اورشوکت عزیز آئے اس وقت تو کسی نے کوئی بات نہیں کی یہ بات تو طے ہے کہ جب سیٹ ایک ہوگی اور اس کے امیدوار زیادہ ہوں گے تو سارے راضی تو نہیں ہوں گے،جو لوگ میرے ماضی کو جانتے ہیں ان کو پتہ ہے کہ میں بکائو مال نہیں ہوں ، میری بطورگورنری پر کسی نے میری مخالفت نہیں کی۔

مجھے اعلیٰ سیٹ کی آفر آج ہی نہیں تھی مجھے بے نظیر بھٹو نے بھی صدارت کی پیشکش کی تھی ان کو پتہ تھا کہ میرے شریف برادران سے کسطرح کے تعلقات ہیں۔ میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری لائوں گا میری ترجیحات ہیں کہ پاکستان میں تعلیم کے میدان میں بہت کام کیا جائے اس سلسلے میں یورپی یونین اور برطانیہ تعاون کرنے کوتیارہیں،میرا شریف برادران سے کوئی مشترکہ کاروبار نہیں ہے میں نے الیکشن میں ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران مختلف ذمہ داریاں پوری کی ہیں، شائد ان کی وجہ سے مجھے بطور گورنر نامزدکیا گیا ہے، شریف برادران عوام کے لئے درد رکھتے ہیں وہ جب بھی ملے ہیں انہوں نے ہمیشہ یہ ہی بات کی کہ پاکستان کے عوام کس طرح ترقی کرسکتے ہیں ملک کے لئے کیسے کچھ بہتر کیا جاسکتا ہے۔

میں منہ سے کوئی ایسی بات نہیں نکالتا جو پوری نہ کرسکوں ۔میں جج تو نہیں کہ عمران خان کے بارے میں کوئی بات کروں تمام سیاسی اداروں کو بردباری کے ساتھ کام کرنا چاہئے اور کسی کو ضد نہیں کرنی چاہئے۔ عمران خان اور عدلیہ کی تلخی کسی کے حق میں بھی نہیں ہے ملک میں اوربھی بہت سے مسائل ہیں ۔برطانیہ میں اگرکسی کیخلاف کوئی کیس بنتا ہے تو پہلے اس پر پوری ریسرچ کی جاتی ہے اگر الطاف حسین کسی معاملے میں ملوث نہیں ہیں تو کچھ نہیں ہوگا اور اگر کسی معاملے میں ملوث ہیں تو پھر ان کیخلاف کارروائی سے کوئی روک نہیں سکتا۔اگر ہم مدارس کو بیکن ہائوس بنادیں جہاں ان کو دینی اوردنیاوی تعلیم دی جائے تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔