پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کی راہ نکالیں

ایڈیٹوریل  ہفتہ 3 اگست 2013
 پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ختم نہیں کیا گیا اور اس منصوبے کو مکمل کیا جائے گا، شاہد خاقان عباسی.  فوٹو: فائل

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ختم نہیں کیا گیا اور اس منصوبے کو مکمل کیا جائے گا، شاہد خاقان عباسی. فوٹو: فائل

قدرتی وسائل اور پٹرولیم کے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ختم نہیں کیا گیا اور اس منصوبے کو مکمل کیا جائے گا۔ اخبار نویسوں سے گفتگو میں انھوں نے تسلیم کیا کہ ایران گیس منصوبے میں کچھ مسائل اور پیچیدگیاں ضرور موجود ہیں کیونکہ ایران پر امریکا نے اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد کرا رکھی ہیں لہذا ان حالات میں کنٹریکٹروں کے لیے کام کرنا مشکل ہوتا ہے، لیکن اب ایران میں نئی حکومت قائم ہو چکی ہے چنانچہ اس کے ساتھ اس منصوبے پر بات کی جائے گی۔ گزشتہ حکومت میں پاکستان کے حصے کا کام بھی ایرانی حکومت نے کرنے کی پیشکش کر رکھی ہے، اس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ امریکا ایران کو دنیا بھر میں تنہائی کا شکار بنانا چاہتا ہے لہذا وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان ایران سے کسی قسم کا لین دین کرے۔ امریکا نے پاک ایران گیس پائپ لائن کے متبادل کے طور پر پاکستان کو افغانستان کے راستے وسطی ایشیائی ریاستوں سے گیس یا تیل لینے کی تجویز دی تھی مگر اس پر کوئی پیشرفت نظر نہیں آتی جب کہ پاکستان کے لیے توانائی کا بحران اس قدر شدید نقصانات کا باعث بن رہا ہے کہ ہیں اس کے لیے فوری انتظامات کی ضرورت ہے۔

اس حوالے سے دیکھا جائے تو ایرانی گیس لائن سب سے زیادہ جلد قابل عمل منصوبہ ہے بالخصوص ایسی صورت میں جب ایران نے اپنے علاقے میں پائپ لائن بچھا لی ہے اور پاکستان کو اس کے علاقے کی پائپ لائن میں بھی تعاون کی پیش کش کی ہے۔ ایسی صورت میں پاک ایران منصوبے کو کالعدم قرار نہیں دینا چاہیے بلکہ زیادہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ اس منصوبے کو قابل عمل بنانے کے لیے کوئی راستہ تلاش کیا جائے تاکہ پاکستان اپنے انرجی بحران پر قابو پاسکے۔

نے پہلے ہی ٹریک ٹو سفارت کاری شروع کر دی ہے اور توقع ہے کہ یہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے مددگار ثابت ہو گی۔ اعزاز احمد نے امید ظاہر کی کہ دوسری جانب سے بھی پاکستان جیسے جذبے کا اظہار کیا جائے گا۔ موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد ایسے مثبت اشارے سامنے آئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی قیادت جامع مذاکرات کی بحالی پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ پاکستان نے تو اس حوالے سے تاریخیں بھی تجویز کر دی ہیں۔ اب بھارت کو اس معاملے میں تاخیر نہ کرتے ہوئے فوری طور پر جامع مذاکرات کی بحالی کی تاریخ مقرر کرنی چاہیے تاکہ دونوں ممالک اپنے متنازعہ معاملات پر بات چیت کریں اور انھیں حل کرنے کا کوئی راستہ سامنے آ سکے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔