سرحدوں کے بعد بھارت کو سفارتی محاذ پر بھی شکست کا سامنا

ارشاد انصاری  بدھ 6 مارچ 2019

 اسلام آباد:  بھارتی فضائی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی سرحدی کشیدگی سے اگرچہ خطے کی اقتصادی و سیاسی صورتحال بھی خراب ہوئی ہے جس سے دونوں اطراف کی عوام متاثر ہوگی اور اس کشیدگی پر جھونکے جانے والے وسائل سے خطے کی عوام کے مسائل میں اضافہ ہوگا یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے ایک ذمہ دار ملک کے طور پر دنیا کو امن کا پیغام دیا ہے۔

اب گیند بھارت کی کورٹ میں ہے اور اگر مزاحمت کی راہ اپنائی جائے گی تو ہر پاکستانی سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگا جس کا عملی نمونہ حالیہ کشیدگی کی بعد ملک میں قومی یکجہتی کی صورت دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ بھارتی حملہ کے جواب میں پاکستان کی مسلح ا فواج کی کارروائی پر جس طرح پاکستانی قوم متحد ہوئی ہے وہ قابل تحسین ہے اور ہماری قیادت کی ذمہ داری ہے کہ جہاں وہ ملکی سرحدوں کے ساتھ ساتھ اس موقع پر پیدا ہونیوالی قومی یکجہتی کو پائیدار بناتے ہوئے ایسی راہ ہموار کرے کہ یہ جذبہ صرف جنگی کارروائی تک محدود نہ رہے بلکہ یہ یکجہتی پاکستان کی ترقی کیلئے ہر شعبے تک پھیل جائے ، البتہ جہاں تک بھارتی جارحیت کا تعلق ہے تو بھارتی سرکار کی جانب سے پلوامہ واقعہ کی آڑ میں پاکستان پر فضائی جارحیت کی صورت کھیلا جانیوالا الیکشن کارڈ بھارتی سرکار کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔

پاکستان کے بھرپور جواب نے دنیا کے سامنے بھارتی نام نہاد دفاعی طاقت و صلاحیتوں کو بے نقاب کردیا ہے جس سے دنیا بھر میں بھارت کی سبکی ہوئی ہے اور اپنی ناکامی کا اعتراف خود بھارتی پردھان منتری نریندر مودی نے بھارت میں منعقدہ ایک تقریب میں خطاب کے دوران کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب خود بھارت کے اندرآوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں اور حکومت اپنی ساکھ بچانے کیلئے جھوٹ و گمراہ کن پراپیگنڈے کا سہارا لے رہی ہے مگر بھارتی سرکار کی طرف سے عوام کو گمراہ کیے جانے اور جھوٹے دعوے کرنے پر بھی مودی کو اپنے ہی ملک میں مشکل سوالات کا سامنا ہے، اپوزیشن سمیت ان کی اپنی کابینہ کے ایک وزیر اور تین سابق وزرائے اعلیٰ و ریاستی وزراء نے پاکستان پر حملے کو بھارتی سازش قرار دیا ہے۔

یہی نہیں مقبوضہ کشمیر کی سابق کٹھ پتلی وزیراعلی محبوبہ مفتی نے تو بھارتی میڈیا پر بیٹھ کر نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر بھارت کے سفارتی طور پر تنہا ہونے کا آئینہ دکھایا بلکہ بھارتی حکمرانوں کو شدید ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ بالا کوٹ آپریشن پر سوال کرنا ہمارا حق ہے۔ رہی سہی کسر بین الاقوامی میڈیا نے پوری کردی ہے، امریکی اخبار کی جانب سے شائع کی جانیوالی حالیہ رپورٹ نے تو بھارتی دفاعی صلاحیتوں کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے جس میں امریکی اخبار نے بھارتی فوج کی قابلیت اور صلاحیت کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے لکھا ہے کہ نصف صدی بعد ہونے والے فضائی معرکے میں پاکستان کا پلڑا بھاری رہا ہے ۔ عالمی تجزیہ کار مودی کی بڑھکوں کو انتخابی مہم قرار دے رہے ہیں۔ نیویارک ٹائمز نے مزید لکھا ہے کہ حالیہ کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کی جنگی صلاحیت کا عملی مظاہرہ سامنے آگیا جس میں پاکستان کا پلڑا بھاری رہا۔

پاکستان کی کامیاب سفارتکاری کے نتیجے میں عالمی سطح پر بھی بھارت کہیں منہ دکھانے کے لائق نہیں رہا ہے اور او آئی سی کے حالیہ اجلاس میں بھارت کی شرکت پر پاکستان کی جانب سے بائیکاٹ کے باوجود او آئی سی نے پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو دہشتگردی قرار دیا ہے۔ او آئی سی کی قرار داد میں بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی حالیہ دہشتگردی کی سخت مذمت کی گئی۔ اوآئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کااظہار کیا ہے۔

دوسری جانب بھارت مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش اور امن کے پیغام کے طور پر گرفتار بھارتی پائلٹ کی غیرمشروط واپسی کا مہذب انداز میں جواب دینے کی بجائے شدید نفسیاتی دباو کا شکار ہے اور اعصابی دباو کے باعث سرحدوں پر کشیدگی بڑھادی ہے جس کا پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب دیا جا رہا ہے اور اب اس بات کا اعتراف دنیا کر رہی ہے کہ جنگی حکمت عملی، پیشہ ورانہ مہارت اور ہدف کے حصول میں کامیابی کے تناسب میں پاکستان بھارت سے بہت آگے ہے۔

بھارت کی جانب سے جارحیت اور دہشتگردی کے خدشات کے پیش نظر پاکستان نے دنیا پر واضح کردیا کہ بھارت کوفیس سیونگ نہیں دیا جائے گا اور اگر بھارت کی جانب سے کسی قسم کا میزائل حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تو میزائل کاجواب میزائل سے ملے گا اور پاکستانی افواج ملکی دفاع کے لئے چوبیس گھنٹے تیار ہیں۔ جہاں تک معاملہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کا ہے تو بھارتی پائلٹ کی رہائی کسی کادباؤ نہیں عالمی سطح پر پاکستان کی اخلاقی برتری ہے جسے پوری دنیا میں تسلیم کیا جا رہا ہے اور دنیا کو پاکستان نے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم اشتعال میں نہیں آئیں گے جنگ نہیں چاہتے، اگر جنگ مسلط کی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے۔

اب جو پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کی اندرونی کہانی سامنے آرہی ہے اس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت کے ساتھ ساتھ دیگر ملک دشمن قوتیں بھی پاکستا ن کے خلاف سرگرم ہیں اور مودی حکومت اور بھارتی خفیہ ایجنسیز بڑی دہشتگردی کی کارروائیاں کر سکتی ہیں۔ ملکی دفاع کے لئے مسلح افواج چوبیس گھنٹے چوکس اور مستعد ہیں۔ بھارتی جارحیت کے خدشہ کے باوجود پی ایس ایل میچز اور یوم پاکستان کی پریڈ ہرصورت ہوگی۔ بھارتی پائلٹ کو چھوڑنے کا فیصلہ کسی دباؤ میں نہیں بلکہ اتفاق رائے سے کیا گیا۔

گذشتہ چندروز سے بڑی عالمی طاقتوں سمیت متعدد ممالک نے ثالثی کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کی، سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اس مقصد کیلئے بھارت اور پاکستان کے دورے کا پروگرام بنایا جبکہ روسی وزیر خارجہ نے دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی باقاعدہ پیشکش کی ہے جسے پاکستان کے وزیر خارجہ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قبول کرنے کا اعلان کیا۔ مودی حکومت کے منفی رویے کی وجہ سے ایک طرف سعودی وزیر خارجہ اپنا پروگرام موخر کرنے پر مجبور ہوئے ہیں اور اب قطری امیر نے ثالثی کی پیشکش کی ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اگر جنگ لڑنا ہے تو غُربت،افلاس ،بدامنی کے خلاف لڑی جائے نہ کہ دنیا کو تباہی کی طرف دھکیلنے کیلئے لڑی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔