عید کی تیاریاں: خواتین میں مہندی کے نئے عربی ڈیزائن مقبول ہوگئے

اسٹاف رپورٹر  اتوار 4 اگست 2013
لڑکیاں اور خواتین عید پر راجستھانی اور عرب ڈیزائن کی مہندی لگاتی ہیں، مہندی آرٹسٹ، ہاتھوں پر کہنی تک اور بازؤں پر بھی ڈیزائن بنتے ہیں۔   فوٹو : فائل

لڑکیاں اور خواتین عید پر راجستھانی اور عرب ڈیزائن کی مہندی لگاتی ہیں، مہندی آرٹسٹ، ہاتھوں پر کہنی تک اور بازؤں پر بھی ڈیزائن بنتے ہیں۔ فوٹو : فائل

کراچی:  خواتین کیلیے عید کی خوشیاں بناؤ سنگھار اور ہاتھوں میں مہندی کے دلکش ڈیزائن بنوائے بغیر ادھوری سجمھی جاتی ہیں،خواتین میں بیوٹی پارلرز سے مہندی لگوانے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔

زیادہ تر خواتین چاند رات کو مہندی لگانے کو ترجیح دیتی ہیں جس کے لیے شہر میں جگہ جگہ قائم بیوٹی پارلرز میں مہندی لگانے کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے،عید سے چند روز قبل ہی شہر کے بیشتر بیوٹی پارلرز میں مہندی لگانے کیلیے ماہر بیوٹیشنز اور مہندی آرٹسٹ کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، گلی محلے میں کھلے بیوٹی پارلرز کا کاروبار بھی چمک اٹھتا ہے، بیوٹی پارلرز پر کام کرنیو الی بیوٹیشنز کا کہنا ہے کہ عید پر زیادہ ترخواتین انڈین، راجستھانی، سوڈانی اور عربین ڈیزائن کی مہندی لگواتی ہیں، کم عمر کی بچیاں اور لڑکیاں ہاتھوں پر کہنی تک اور بازؤں پر بھی مہندی کے ڈیزائن بنواتی ہیں جن میں اسٹون اور گلیٹرز کا استعمال بھی عام ہوچکا ہے، خواتین کے بناؤ سنگھار اور مہندی کے حوالے سے شہر کے وسطی علاقے کریم آباد میں قائم مینا بازار کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔

جہاں آرائش و زیبائش اور بناؤ سنگھار کی تمام اشیا فروخت کی جاتی ہیں ساتھ ہی بڑی تعداد میں بیوٹی پارلرز موجود ہیں جہاں مختلف قسم کی ٹریٹمنٹس کے ذریعے خواتین کے حسن میں اضافہ کیا جاتا ہے، ایکسپریس کی نمائندہ کے استفسار پر مینا بازار کی بیوٹیشنز نے بتایا کہ شہر میں مینا بازار کی مہندی بہت مقبول ہے اور رواں سال عید کیلیے خصوصی طور پر نئے ڈیزائن تیار کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شادی شدہ خواتین زیادہ تر انڈین ڈیزائن پسند کرتی ہیں جو کہ کافی بھرے ہوئے ڈیزائنوں پر مشتمل ہوتی ہے اس کے علاوہ غیر شادی شدہ نوجوان لڑکیاں راجھستانی اور سوڈانی مہندی کے ڈیزائن پسند کرتی ہیں جوکہ زیادہ بھرے ہوئے نمونوں پر مشتمل نہیں ہوتی، خواتین اسٹائلش کٹ مہندی لگوانا پسند کرتی ہیں،باذوق خواتین سادہ اور منفرد ڈیزائن بنواتی ہیں جس کی فیس بھی زیادہ ہوتی ہے۔

عام دنوں میں دونوں ہاتھوں پر مہندی لگانے کی اجرت 500 روپے وصول کی جاتی ہے جو چاند رات تک بڑھ کر 800 روپے تک پہنچ جاتی ہے،نئی نویلی دلہنیںجن کی اپنی سسرال میں پہلی عید ہوتی ہے وہ عید کے موقع پر اپنے ہاتھوں میں برائیڈل مہندی لگانا پسند کرتی ہیں جس کی فیس 2 ہزار سے 10 ہزار تک وصول کی جاتی ہے، مہندی آرٹسٹ کا کہنا تھا کہ جن خواتین کے ہاتھوں کی رنگت سانولی ہو ان کے ہاتھ میں مہندی کا ڈیزائن بنانے کے دوران آئوٹ لائن گہری کردی جاتی ہے جس کے بعد مہندی ہاتھ میں رچنے کے بعد گہرا رنگ دیتی ہے گورے ہاتھوں میں باریک مہندی ہی رنگ رچانے کیلیے کافی ہوتی ہے،لیڈی مہندی آرٹسٹ کا کہنا تھا کہ پورے سال کی نسبت عید کی آمد پر کام زیادہ ہوتا ہے اور صبح11بجے سے دوسرے دن عید کی اذان فجر تک مہندی لگانے میں مصروف رہتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔