- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
ورلڈکپ 1992 رہوڈز کے ہاتھوں انضمام کا رن آؤٹ ناقابل فراموش تھا، ٹنڈولکر
لاہور: سچن ٹنڈولکر نے جونٹی رہوڈز کے ہاتھوں انضمام الحق کے رن آؤٹ کو ورلڈ کپ 1992کا یادگار لمحہ قرار دیدیا۔
لٹل ماسٹر کے مطابق آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے میدانوں میں اس دور کے بہترین کرکٹرز کے مقابل صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع ملا لیکن اپنے ہیرو ویوین رچرڈز کو ایکشن میں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی۔یاد رہے کہ نوعمر بیٹسمین کے طور پر میگا ایونٹ کا حصہ بننے والے ٹنڈولکر نے 47کی اوسط سے283رنز اسکور کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا تھا، ٹورنامنٹ میں بھارت کی دونوں فتوحات میں مین آف دی میچ قرار پانے والے کرکٹر نے بعد ازاں کامیابیوں کا طویل سفر طے کرتے ہوئے عالمی ریکارڈز کے ڈھیر لگا دیے۔ ورلڈ کپ کے حوالے سے یادیں تازہ کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ 1987میں ایک بال بوائے تھا، تھوڑے ہی عرصے بعد میگا ایونٹ میں قومی کرکٹر کی حیثیت سے شرکت بہت بڑا اعزاز تھی، سڈنی میں ٹیموں کا گروپ فوٹو ہوا۔
بعد ازاں ڈارلنگ ہاربر پر ڈنر مجھے آج بھی یاد ہے، میری زیادہ کسی سے بات نہیں ہوئی تاہم ایک فخر کا احساس ضرور تھا۔ پاکستان کو عمران خان، جاوید میانداد اور وسیم اکرم جبکہ انگلینڈ کو ای این بوتھم، گراہم گوچ اور ایلن لیمب جیسے عظیم کھلاڑیوں کی خدمات حاصل تھیں، جنوبی افریقی سائیڈ کیپلر ویسلر اور پیٹر کرسٹن سے تقویت پارہی تھی، ویسٹ انڈین سائیڈ میں ڈیسمنڈ ہینز،رچی رچرڈسن، میلکم مارشل اور کرٹلی امبروز جیسے اسٹارز موجود تھے تاہم ویوین رچرڈز جنھیں میں آج بھی اپنا ہیرو سمجھتا ہوں ایونٹ کا حصہ نہیں تھے۔
ان کے خلاف کھیلنے کا موقع نہ ملنے پر مایوسی ہوئی۔آسٹریلوی ٹیم میں ایلن بورڈر، اسٹیووا، مارک وا اور کریگ میکڈرمٹ جیسے بڑے نام شامل تھے، نیوزی لینڈ مارٹن کرو اور جان رائٹ جبکہ سری لنکن ٹیم اروندا ڈی سلوا اور ارجنا رانا ٹنگا کی رہنمائی میںٹائٹل کا خواب لیے میدان میں اتری، اس دور میں ہر طرف ایلن ڈونلڈ کی مہلک بولنگ کی دھوم تھی، ویسٹ انڈین اسٹار برائن لارا اور وسیم اکرم بھی عروج پر تھے، انضمام الحق نے اپنے روشن مستقبل کا اشارہ دیا، گریٹ بیچ نے نیوزی لینڈ کو چند میچز میں بہترین آغاز فراہم کئے، کئی دیگر نوجوان کھلاڑیوں نے بھی گہرا تاثر چھوڑا لیکن جونٹی رہوڈز کے ہاتھوں انضمام الحق کا رن آؤٹ ناقابل فراموش تھا، شائد نئی نسل کے بہت سے شائقین نے ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔
سچن ٹنڈولکر کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ میں اسپنرز سے بولنگ کے آغازکا تجربہ بھی پہلی بار دیکھا، نیوزی لینڈ نے نئی گیند دیپک پٹیل کو تھما کر حریف ٹیموں کو حیران کیا۔ انھوں نے کہا کہ میگا ایونٹ شروع ہونے سے قبل میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی وکٹوں پر کھیلنے کا کامیاب تجربہ حاصل کر چکا تھا، اس لیے ذاتی طور پر فارم کا کوئی مسئلہ نہیں رہا تاہم بدقسمتی سے بھارتی ٹیم ٹائٹل کی طرف پیش قدمی جاری نہیں رکھ سکی، ورلڈ کپ کے دوران مقامی اوردنیا بھر سے آئے تماشائیوں نے ہر کرکٹر کو اچھے کھیل پر داد دی، مقابلوں کا انعقاد شاندار انداز میں ہوا، پوری امید ہے کہ اس بار بھی میگا ایونٹ کروڑوں شائقین کی بھرپور توجہ حاصل کرے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔