ورلڈکپ 1992 رہوڈز کے ہاتھوں انضمام کا رن آؤٹ ناقابل فراموش تھا، ٹنڈولکر

اسپورٹس رپورٹر  اتوار 4 اگست 2013
1992 کے ورلڈ کپ میں اسپنرز سے بولنگ کے آغازکا تجربہ بھی پہلی بار دیکھا، سچن ٹنڈولکر۔ فوٹو: فائل

1992 کے ورلڈ کپ میں اسپنرز سے بولنگ کے آغازکا تجربہ بھی پہلی بار دیکھا، سچن ٹنڈولکر۔ فوٹو: فائل

لاہور: سچن ٹنڈولکر نے جونٹی رہوڈز کے ہاتھوں انضمام الحق کے رن آؤٹ کو ورلڈ کپ 1992کا یادگار لمحہ قرار دیدیا۔

لٹل ماسٹر کے مطابق  آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے میدانوں میں اس دور کے بہترین کرکٹرز کے مقابل صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع ملا لیکن اپنے ہیرو ویوین رچرڈز کو ایکشن میں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی۔یاد رہے کہ نوعمر بیٹسمین کے طور پر میگا ایونٹ کا حصہ بننے والے ٹنڈولکر نے 47کی اوسط سے283رنز اسکور کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا تھا، ٹورنامنٹ میں بھارت کی دونوں فتوحات میں مین آف دی میچ قرار پانے والے کرکٹر نے بعد ازاں کامیابیوں کا طویل سفر طے کرتے ہوئے عالمی ریکارڈز کے ڈھیر لگا دیے۔ ورلڈ کپ کے حوالے سے یادیں تازہ کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ 1987میں ایک بال بوائے تھا، تھوڑے ہی عرصے بعد میگا ایونٹ میں قومی کرکٹر کی حیثیت سے شرکت بہت بڑا اعزاز تھی، سڈنی میں ٹیموں کا گروپ فوٹو ہوا۔

بعد ازاں ڈارلنگ ہاربر پر ڈنر مجھے آج بھی یاد ہے، میری زیادہ کسی سے بات نہیں ہوئی تاہم ایک فخر کا احساس ضرور تھا۔ پاکستان کو عمران خان، جاوید میانداد اور وسیم اکرم جبکہ انگلینڈ کو ای این بوتھم، گراہم گوچ اور ایلن لیمب جیسے عظیم کھلاڑیوں کی خدمات حاصل تھیں، جنوبی افریقی سائیڈ کیپلر ویسلر اور پیٹر کرسٹن سے تقویت پارہی تھی، ویسٹ انڈین سائیڈ میں ڈیسمنڈ ہینز،رچی رچرڈسن، میلکم مارشل اور کرٹلی امبروز جیسے اسٹارز موجود تھے تاہم ویوین رچرڈز جنھیں میں آج بھی اپنا ہیرو سمجھتا ہوں ایونٹ کا حصہ نہیں تھے۔

ان کے خلاف کھیلنے کا موقع نہ ملنے پر مایوسی ہوئی۔آسٹریلوی ٹیم میں ایلن بورڈر، اسٹیووا، مارک وا اور کریگ میکڈرمٹ جیسے بڑے نام شامل تھے، نیوزی لینڈ مارٹن کرو اور جان رائٹ جبکہ سری لنکن ٹیم اروندا ڈی سلوا اور ارجنا رانا ٹنگا کی رہنمائی میںٹائٹل کا خواب لیے میدان میں اتری، اس دور میں ہر طرف ایلن ڈونلڈ کی مہلک بولنگ کی دھوم تھی، ویسٹ انڈین اسٹار برائن لارا اور وسیم اکرم بھی عروج پر تھے، انضمام الحق نے اپنے روشن مستقبل کا اشارہ دیا، گریٹ بیچ نے نیوزی لینڈ کو چند میچز میں بہترین آغاز فراہم کئے، کئی دیگر نوجوان کھلاڑیوں نے بھی گہرا تاثر چھوڑا لیکن جونٹی رہوڈز کے ہاتھوں انضمام الحق کا رن آؤٹ ناقابل فراموش تھا، شائد نئی نسل کے بہت سے شائقین نے ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔

سچن ٹنڈولکر کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ میں اسپنرز سے بولنگ کے آغازکا تجربہ بھی پہلی بار دیکھا، نیوزی لینڈ نے نئی گیند دیپک پٹیل کو تھما کر حریف ٹیموں کو حیران کیا۔ انھوں نے کہا کہ میگا ایونٹ شروع ہونے سے قبل میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی وکٹوں پر کھیلنے کا کامیاب تجربہ حاصل کر چکا تھا، اس لیے ذاتی طور پر فارم کا کوئی مسئلہ نہیں رہا تاہم بدقسمتی سے بھارتی ٹیم ٹائٹل کی طرف پیش قدمی جاری نہیں رکھ سکی، ورلڈ کپ کے دوران مقامی اوردنیا بھر سے آئے تماشائیوں نے ہر کرکٹر کو اچھے کھیل پر داد دی، مقابلوں کا انعقاد شاندار انداز میں ہوا، پوری امید ہے کہ اس بار بھی میگا ایونٹ کروڑوں شائقین کی بھرپور توجہ حاصل کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔