2 ارب روپے کی منی لانڈرنگ، 6 کروڑ ٹیکس چوری کا انکشاف

احتشام مفتی  جمعرات 7 مارچ 2019
رقوم پشاور منتقل کی گئیں، ٹیکس گوشوارہ کبھی جمع نہیں کرایا، دونوں کے8بینک اکاؤنٹس ہیں، نوٹس جاری۔فوٹو: فائل

رقوم پشاور منتقل کی گئیں، ٹیکس گوشوارہ کبھی جمع نہیں کرایا، دونوں کے8بینک اکاؤنٹس ہیں، نوٹس جاری۔فوٹو: فائل

 کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیوکراچی نے 6کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ٹیکس چوری اور2 ارب کی منی لانڈرنگ کا سراغ لگالیا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق 6کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ٹیکس چوری اور2 ارب کی منی لانڈرنگ میں محمد رضوان اور محمداجمل نامی افراد غیرقانونی لین دین میں ملوث پائے گئے ہیں۔ دونوں کے8بینک اکاؤنٹس سے 2ارب روپے مالیت کی مشکوک ٹرانزیکشنزکی گئی ہیں۔

ایف بی آرکے متعدد نوٹسز بھیجے جانے کے باوجوددونوں افراد روپوش ہوگئے ہیں۔ رضوان اور اجمل نے بینکوں میں خشک میوہ جات، کان کنی اور برتنوں کاکاروبار ظاہر کیا ہوا ہے۔ دونوں افراد نے کپڑا، گھی، چائے اور جائیدادکی خریدوفروخت کی مدمیں ادائیگیاں کیں جو ان کے ظاہر کردہ کاروبار سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ ایف بی آر نے ایف اے ٹی ایف کے تناظر میں مشکوک بینک لین دین پر کریک ڈاؤن سخت کردیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ دونوں افراد نے بینک اکاؤنٹس کراچی میں کھولے اور رقوم پشاور کے مختلف بینکوں میں منتقل کی گئیں۔ ایف بی آر کے نوٹس کے مطابق محمد اجمل کے کاروباری ادارے سلطان کراکری کے بینک اکاؤنٹ میں آنے والے 48 کروڑ 90 لاکھ روپے پشاور کے بالکل مختلف اور غیرمطابقتی اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی یعنی یہ رقم جس کاروباری بینک کھاتے میں منتقل کی گئی وہ سلطان کراکری کے کاروبار سے بالکل مطابقت نہیں رکھتا تھا اسی وجہ سے ٹرانزیکشن کو مشکوک قرار دیا گیا۔

اسی طرح محمد اجمل نے کول مائننگ کے کاروبار کے نام پردوسرے نجی بینک میں اکاؤنٹ کھولا جہاں انھوں نے اپنے دفتر کا پتہ وہی درج کیا جو سلطان کراکری کے دفتر کا تھا حالانکہ ان کے پاس متعلقہ ادارے کا کوئی لائسنس یا سرٹیفکیٹ موجود نہیں تھا، اس بینک کھاتے سے ماہانہ اوسط 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کی ٹرانزیکشن کی گئیں، یہ بات بھی محسوس کی گئی کہ محمد اجمل کے بینک کھاتوں سے روزانہ پشاورکی بینک شاخوں میں متعدد مرتبہ فنڈ ٹرانسفر کیے جاتے رہے جس کی ستمبر 2015 تک مجموعی مالیت 14 کروڑ 70 لاکھ روپے ریکارڈ کی گئی۔

بھاری رقوم کے برعکس محمد اجمل نے کبھی اپنا ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیا اور وہ ٹیکس نادہندگان میں شامل ہیں۔ اس نوٹس میں ان سے رقوم کا ذریعہ حصول کی دستاویز اور کاروبار کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں کیونکہ ایف بی آر کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ رقم ٹیکس چوری کے زمرے میں شمار کی جارہی ہے اور اگر یہ وضاحت پیش نہیں کی گئی تو محمد اجمل کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ایف بی آر نے اسٹار ٹریڈرز کے محمد رضوان کو بھی اسی طرح کا ایک نوٹس ارسال کیا ہے اس نوٹس میں بھی ان60 کروڑ روپے کا حساب مانگا گیاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔