شہرہ آفاق گیت گانے والے گلوکار اخلاق احمد کو ہم سے بچھڑے 15 برس بیت گئے

ویب ڈیسک  اتوار 4 اگست 2013
اخلاق احمد نے پہلا فلمی گیت فلم ’’پازیب‘‘کیلیے 1973میں ریکارڈ کروایا اورمجموعی طورپر120سے زائد فلمی گانے ریکارڈ کروائے۔  فوٹو: فائل

اخلاق احمد نے پہلا فلمی گیت فلم ’’پازیب‘‘کیلیے 1973میں ریکارڈ کروایا اورمجموعی طورپر120سے زائد فلمی گانے ریکارڈ کروائے۔ فوٹو: فائل

لاہور: بے شمار شہرہ آفاق گیت گانے والے سریلے گلوکار اخلاق احمد کے انتقال کو 15 سال بیت گئے۔

’’سونا نہ چاندی نہ کوئی محل جان من تجھ کو میں دے سکو ں گا‘‘، ’’ساون آئے ساون جائے تجھ کو پکارے گیت ہمارے‘‘، ’’کبھی خواہشوں نے لوٹا کبھی بے کسی نے مار ا‘‘،’’وہ دن کبھی تو آئیں گے مجھے گلے لگائیں گے‘‘ جیسے بے شمار سپر ہٹ نغمے گانے والے دلکش آواز کے مالک گلوکار اخلاق احمد کو گائیگی کا شوق انتہائی کم عمری سے ہوا، انہوں نے 1960 کے عشرے میں کراچی اسٹیج پر مسعود رانا اور اداکار ندیم کے ساتھ گروپ کی شکل میں گائیگی کا آغاز کیا، گروپ میں شامل یہ تینوں نو آموز گلوکار بھارتی گلوکار محمد رفیع کے مداح تھے اور ان ہی کے گانے اسٹیج پر پرفارم کرتے تھے۔

اخلاق احمد نے اپنا پہلا فلمی گیت فلم ’’پازیب‘‘ کے لیے 1973 میں ریکارڈ کروایا، اخلاق احمد نے اس دور میں اپنی مسحور کن آواز کا جادو جگایا جب پس پردہ موسیقی پر احمد رشدی کا راج تھا۔ اپنے منفرد گائیگی کی بنا پر اخلاق احمد نے اپنے لیے الگ مقام پیدا کرلیا اور مجموعی طور پر 120 سے زائد فلمی گانے ریکارڈ کروائے۔

اخلاق احمد کے شہرت کا سفر جاری تھا کہ وہ خون کے سرطان جیسے موذی مرض میں مبتلا ہوگئے اور کافی عرصے تک اس مرض سے لڑتے رہے، طویل علاج کے بعد اخلاق احمد صحت یاب ہوگئے تھے لیکن پھر 4 اگست 1999 کو اس نفیس انسان اور خوبصورت گلوکار کی موت کی خبر ان کے لاکھوں مداحوں پر بجلی بن کر گری۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔