- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
والدین کی ٹریننگ کی بدولت جنگل میں لاپتا دو بچیاں زندہ بچ گئیں
کیلیفورنیا: شمالی کیلی فورنیا کے جنگل میں گم ہونے والی دو بچیاں اپنے والدین کی طرف سے زندہ رہنے کے لیے سکھائے گئے اصول کی وجہ سے بچ گئیں۔
پانچ سالہ کیرولین اور 8 سالہ لییا کیریکو شمالی کیلی فورنیا کے گھنے جنگلات میں 44 گھنٹے تک بھٹکتی رہیں ان کا بچ جانا ایک معجزہ ہے۔ دونوں بچیوں نے کہا کہ وہ زندہ رہنے کے لیے ایک دوسرے پر انحصار کرتی رہیں اور انہیں پورا بھروسا تھا کہ ان کے والد انہیں ڈھونڈ نکالیں گے۔
دونوں بچیوں کے گھر کے ساتھ 80 ایکڑ اراضی ہے جس کے پار جانے کے لیے ان کے والد نے ہمیشہ منع کیا تھا لیکن بچیاں وہاں تک گئیں اور آگے بڑھتے ہوئے راستہ بھول گئیں۔ ان بچیوں نے گھنے جنگل میں لگ بھگ 10 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔
دونوں بہنوں نے ایک رین کوٹ کے نیچے چھپ کر بارش سے خود کو بچایا اور رات کے وقت ایک دوسرے سے لپٹ کر سوگئیں۔ رات کے وقت وقفے وقفے سے بڑی بہن نے جاگ کر چھوٹی بہن کا خیال رکھا۔ دونوں لڑکیاں جمعے کے روز تین بجے لاپتا ہوئی تھیں۔
پہلے بچیوں کے باپ نے موٹرسائیکل لے کر کئی گھنٹے تک بچیوں کو تلاش کیا اور اس کے بعد پولیس سے رابطہ کیا۔ اس کے بعد 200 پولیس اہلکار، رضاکار اور آگ بجھانے والا عملہ ان کی تلاش میں مصروف ہوگیا اور بعد میں دو ہیلی کاپٹر بھی اس کام میں شامل ہوگئے۔
ایک مقام پر دو راتوں سے بھوکی پیاسی بچیاں تھک کر رک گئیں اور جھاڑیوں سے پناہ گاہ بناکر اس میں بیٹھ گئیں۔ ان دونوں بچیوں کا کہنا ہے کہ ان کے والدین کیمپنگ پر انہیں لے جاتے تھے جہاں والدہ انہیں زندہ رہنے اور خود کو بچانے والے ہنر بتاتی تھیں۔
علاوہ ازیں بچیوں نے اسکول کے ایک پروگرام میں شرکت کی تھی جس میں گم ہوجانے پر زندہ رہنے کے طریقے بتائے گئے تھے۔ ان میں سب سے بہترین سبق یہ تھا کہ وہ اپنے والدین سے ضرور ملیں گی اور مشکل ختم ہوجائے گی۔ دونوں بچیوں نے اس عرصے میں بارش کا پانی پی کر اپنی پیاس بجھائی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔