حیدرآباد میں دردانگیز واقعہ

ایڈیٹوریل  جمعـء 8 مارچ 2019
ہم اپنے آپ میں اتنے مگن ہوگئے ہیں کہ کسی چیزکا ہوش نہیں ہے۔ فوٹو : فائل

ہم اپنے آپ میں اتنے مگن ہوگئے ہیں کہ کسی چیزکا ہوش نہیں ہے۔ فوٹو : فائل

حیدرآباد کے نواحی علاقے جونیجوگوٹھ سے ایک ہی خاندان کے سات افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ لاشیں دو سے تین دن پرانی ان پر تشدد کا کوئی نشان نہیں، بظاہر دم گھٹنے یا زہریلی غذا کھانے سے موت واقع ہوئی ہے یہ کہنا ہے پولیس کا۔ یقینا اصل حقیقت تو پوسٹ مارٹم کے بعد ہی سامنے آسکے گی۔

ہمارے مشرقی معاشرے میں اقدارکا زوال سب سے بڑا المیہ ہے ۔ درس وتدریس کے مقدس پیشے سے وابستہ ایک استاد اپنی اہلیہ چار بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ساتھ گھر میں مردہ حالت میں پایا جاتا ہے،کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی، جب مکان سے تعفن اٹھنے لگا تو اہلِ محلہ نے گھرکا دروازہ بجایا لیکن گھر سے کوئی نہیں نکلا تو پولیس کو اطلاع دی گئی ۔

یعنی ہمیں اپنے پڑوس تک کی خبر نہیں، ہم اپنے آپ میں اتنے مگن ہوگئے ہیں کہ کسی چیزکا ہوش نہیں ہے۔گوکہ پولیس نے گھر کی مکمل چھان بین، لاشوں کے معائنے اور پولیس کی فرانزک ٹیم کی مدد سے سیمپل حاصل کرلیے ہیں ، لیکن ابھی تک پوسٹ مارٹم کا انتظارکیا جا رہا ہے، حالانکہ  اس سانحے کی مختلف پہلوؤں پر تحقیقات کا آغاز اور تفتیش تو فوری طور پر شروع ہوجانی چاہیے تھی، لیکن پولیس تو آسان حل چاہتی ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آجائے تو اسے تکلیف کی زحمت نہ اٹھانی پڑے ۔ ایک جملہ ’’اہل خانہ کی موت دم گھنٹے سے ہوئی‘‘ اور کیس داخل دفترکردیا جائے۔

دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا۔ پولیس مکمل طور پر تمام پہلوؤں پر تفتیش سائنسی طریقہ کارکے مطابق کرتے ہوئے شواہد اکٹھے کرتی ہے اور مجرموں کوکیفرکردار تک پہنچاتی ہے۔ یہ سندھ پولیس کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہونا چاہیے کہ ایک پورا خاندان آخرکیسے لقمہ اجل بنا ؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔