گر تُو برا نہ مانے

سید نور اظہر جعفری  جمعـء 8 مارچ 2019

ہرچند کہ سیاست ہمارا مضمون نہیں رہا ، جرنلزم اور سوشیالوجی میں ماسٹرزکیا، یعنی اردو میں صحافت اور سماجیات اس کے علاوہ الیکٹریکل انجینئرنگ میں ایسوسی ایٹ انجینئر کا ڈپلومہ، مگر ملک کے حالات دیکھ کر ’’نیرو‘‘ کا کردار صرف سیاستدان انجام دے سکتے ہیں کیونکہ ان کا کردار ہی یہ ہے۔

ملک میں نئی حکومت ’’نئی کار‘‘ کی طرح آگئی ہے اور پرانی کاریں یعنی پارٹیوں کی ’’ باڈی ‘‘ بول رہی ہے ،ایک بات لوگوں کو پتا نہیں کیسی لگی تصویر وائرل ہوئی۔ مری میں سابق اور موجودہ حکومت کے کچھ وزیر ساتھ کھڑے مسکرا رہے ہیں۔ ٹی وی شوز اور اسمبلی میں ایک دوسرے کے خلاف بولتے ہیں اور ’’بڑے لفظ‘‘ بولتے ہیں، ایک دوسرے کے لیے رانا ٹائپ لوگ تو ذاتیات پر اتر آتے ہیں۔

شکایت یہ ٹھیک ہے کہ وہاں بھی مہذب رہا جائے جو بھی مہذب نہیں رہتا وہ برا کرتا ہے۔ مگر تصویر میں کیا حرج ہے۔ برفباری ہو رہی ہے۔ تفریحی مقام ہے، مری اور یہ لوگ ایک دوسرے کی جان کے دشمن تو نہیں اختلاف رائے ہے۔ ایک حکمران پارٹی ہے دوسری حزب اختلاف، انسان تو دونوں ہیں موسم کا اثر تو یکساں ہوتا ہے ۔

اب ملک کے حالات، عوام کی حالت جو ان کی بنائی ہوئی ہے تو کم ازکم اب تو حکومت سے مل کر کچھ اچھے کام کرلیتے کہ عوام کے ’’کچھ آنسو‘‘ کم ہوجاتے جو انھی کے اپنے دیے ہوئے ہیں ۔ کرکیا رہے ہیں ’’ ثنا اللہ نے شیخ رشیدکی نااہلی کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو ریفرنس بھیج دیا ۔ اسپیکر ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجیں‘‘ ۔

بدقسمتی سے حزب اختلاف کے کافی ممبران نیب کے نشان زدہ ہیں کارروائی باقی ہے اور ہو بھی رہی ہے۔ جوکیا ہے اس کا حساب تو دینا پڑے گا۔

ادھر خورشید شاہ نے اپوزیشن ارکان کی چیئرمین نیب سے ملاقات پر ان کو لتاڑا ہے اور اسے مضحکہ خیز قرار دیا ہے اور اسے پارلیمنٹ کے وقار کو مجروح کرنے کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ اسپیکر چیئرمین نیب کو بلواتے وہ یہاں بریفنگ دیتے۔

اس خبر پر تبصرے سے پہلے یاد آگیا کشمیر کے لیے تو ن لیگ کی حکومت نے ’’کمیٹی‘‘ ڈال رکھی تھی اور اس کا خزانہ مولانا کے سپرد کیا ہوا تھا تو مولانا نے کون کون سے تیر مارے آپ یہ تو بتاتے ۔ نہ بتائیں نیب پوچھ لے گی اور ضرور پوچھے گی قوم بھی چاہتی ہے کہ اس کے پیسے کا مولانا نے کیا کیا، کیا خریدا کیوں خریدا کس کے لیے خریدا۔

خورشید شاہ صاحب سے ہم یہ گزارش کریں گے کہ آپ کس پارلیمنٹ کی بات کر رہے ہیں یہ باوقار اگر تھی تو ماڈل ٹاؤن کے واقعے پر آپ کی پارٹی کی پالیسی کیا تھی؟ کیوں آپ سپریم کورٹ نہیں گئے، آپ شہباز شریف ، نواز شریف کے ساتھ کھڑے رہے آج بھی کھڑے ہیں۔ نیب پارٹی کے بڑوں کا احتساب کر رہی ہے لہٰذا آپ کو برا لگا۔ آپ کو ،کوٹری میں فلائی اوور پارٹی چیئرمین کے افتتاح کے بیس روز بعد ناکارہ ہوگیا، یہ برا نہیں لگا۔ تادم تحریر چیف منسٹر نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ ٹھیکیدار پیپلز پارٹی کا ہوگا یہ برا نہیں لگا۔ آپ کو تو اپنے حلقے سکھر کی حالت زار بھی بری نہیں لگتی۔ چھوڑیں پارلیمنٹ کو اور وقار کو پارلیمنٹ اور رکن ایسے ہوتے ہیں۔

امریکی کانگریس کی دو رکن مسلم خواتین نے قرآن پاک پر حلف لیا 535 ممبران میں سے دو نے حجاب پہنا، فلسطینی لباس میں شرکت کی تسبیح ہاتھ میں رکھی۔ ایسے ہوتے ہیں صاحب کردار لوگ امریکا اسرائیل کا حمایتی اور اس کی رکن پارلیمنٹ فلسطینی ، ٹرمپ مسلمانوں کا دشمن نمبر ایک اور رکن کانگریس کا قرآن پر حلف۔ ایک تنگ نظر متعصب ملک کی پارلیمان میں جرأت مندانہ اقدام وہ بھی خواتین کا۔ آپ کا وزیر اعلیٰ کہتا ہے وفاق مداخلت نہ کرے تو ہم اچھا کام کرسکتے ہیں تو کیا وفاق نے کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، سکھر میں گٹر بند کیے ہیں؟

واٹر سپلائی اور سیوریج کے صوبائی محکمے وفاق کے تحت کام کر رہے ہیں؟ کام چور نااہل لوگ وفاق بھرتی کر رہا ہے؟ جرائم وفاق کروا رہا ہے؟ پولیس وفاق کی ہے؟ آپ کے ان تمام اور وہ آپ کے ہی ہوسکتے ہیں کہتے ہیں طاقت کا سرچشمہ عوام اس نعرے کو حقیقت کا روپ دیں گے یہ وہی زرداری ہیں جنھوں نے کہا تھا (ن) لیگ سے بات نہیں ہوسکتی۔ پہلے اس بات کو تو حقیقت معلوم کرلیں جتنے سمجھوتے اور یوٹرن زرداری نے لیے ہیں پاکستان کی تاریخ میں کسی نے نہیں لیے۔

اس کے باوجود عوام اور ادارے کام کر رہے ہیں کہ آپ کی دو پارٹیوں نے انھیں تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے ٹھیک تو کہا تھا کہ ’’ پیپلز پارٹی ہائی جیک ہو چکی ہے باپ بیٹا وصیتی پرچہ لیے گھوم رہے ہیں۔‘‘

پاکستانی سیاستدانوں کا تیارکردہ راکٹ دفاعی نظام میں شامل A-100 راکٹ سوکلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ سائنس دانوں انجینئرز نے مقامی سطح پر تیارکیا۔ ملکی دفاعی صنعت نے حالیہ عرصے میں متوازن پیش رفت برقرار رکھی اور دفاع پاکستان میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کا خراج تحسین، مسلم فوج کی قوت میں اضافے کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ ہیں وہ لوگ جو ملک کو بنانے بچانے میں لگے ہیں اور سیاست دان اس حکومت سے پہلے ڈبونے میں لگے رہے جس میں خورشید شاہ بھی ذمے دار ہیں ان کی پارٹی نے ملک کو مقروض کیا پھر مقروض کرنے والوں کا ساتھ دیتے رہے۔

افواج پاکستان کے بارے میں زرداری کا بیان یاد رکھیے، اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے پھر دبئی فرار۔ این آر او کی وجہ سے صدر پاکستان کے مزے لوٹے اپنے کیسز ختم کروائے۔ یہ حکومت سمجھوتے نہیں کر رہی سیاستدانوں سے کرواتی ہے۔ دوسرے ملکوں سے پاکستان کے مفاد میں پاکستان کے عوام کے مفاد میں اور اس کے لیڈر کو دنیا جانتی پہچانتی ہے، حکومت ملنے سے پہلے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔