مقصد ِحیات

محمد اسامہ اسلم  جمعـء 8 مارچ 2019
اللہ تعالی نے انسان کو علم دیا اور عقل و شعور عطا کرکے نیکی و بدی کے انتخاب کا اختیار دیا۔ فوٹو: فائل

اللہ تعالی نے انسان کو علم دیا اور عقل و شعور عطا کرکے نیکی و بدی کے انتخاب کا اختیار دیا۔ فوٹو: فائل

خالق کائنات نے انسان کو کائنات میں وہ شرف و اعلیٰ مقام بخشا ہے جو کسی اور کو نہ ملا ہے اور نہ ہی قیامت تک ملے گا۔ جانتے ہیں وہ شرف و مقام کیا ہے؟ جی ہاں! اشرف المخلوقات، افضل الملائک یعنی انسان کو ساری مخلوقات پر فضیلت و برتری عطا کی گئی ہے۔

فرمان باری تعالی کا مفہوم ہے: ’’بے شک ہم نے اولاد آدم کو فضیلت دی اور ان کو خشکی اور سمندر کی سواریاں دیں اور ان کو طیّب چیزوں سے رزق دیا اور ان کو ہم نے اپنی مخلوق میں سے بہت سوں پر فضیلت دی ہے۔‘‘

اس آیت مبارکہ میں اللہ رب العزت نے انسان کو تمام مخلوقات میں مکرم و مشرف و فضیلت والا ہونے کا ذکر فرمایا ہے۔ ان تمام خوبیوں کے ساتھ اللہ رب العزت نے انسان کو ایک ایسی خوبی و صفت عطا فرمائی ہے جو کسی اور مخلوق کو عطا نہ ہوئی۔ کائنات کی تمام مخلوقات میں سے ایک واحد انسان ہی ایسا ہے جس کو کائنات میں سب سے زیادہ حسین و جمیل تخلیق کیا گیا ہے، اسے عقل و شعور سے نوازا گیا اور خلافت الہی کے منصب پر فائز کیا گیا۔

اللہ تعالی نے انسان کو علم دیا اور عقل و شعور عطا کرکے نیکی و بدی کے انتخاب کا اختیار دیا۔ اللہ تعالی نے انسان کو صحیح اور غلط کی تمیز کرنا سکھائی اور پھر نیک و بد میں سے ایک کو چننے اور راہ ہدایت پر چلنے کا اختیار انسان کو عطا فرمایا۔ اسی پر روز محشر جزا و سزا کا معاملہ کیا جائے گا۔

خالق کائنات نے ہمیں جب اتنا مرتبے اور مقام والا بنایا ہے، تو ہمیں بھی اپنے مرتبے اور مقام کو پہچاننا چاہیے اور ہمیں بہترین انسان بن کر زندگی گزارنا چاہیے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ انسان اپنے مرتبے و مقام کو پہچانے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کے ذریعے اس کا قرب حاصل کرے۔ اس کو راضی کرنے کے لیے جدوجہد کرے۔ مالک کائنات نے ساری مخلوقات انسان کی خدمت کے لیے پیدا فرمائی ہیں تاکہ انسان ان تمام سے فائدہ حاصل کر سکے۔ فرمان ربانی کا مفہوم ہے: ’’وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کی ساری چیزیں پیدا فرمائی ہیں۔‘‘

لیکن اس اشرف المخلوقات ( یعنی انسان کو ) اللہ تعالی نے اپنے لیے پیدا کیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق کے مقصد کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لیے پیدا کیا ہے، کہ وہ میری عبادت کریں۔‘‘ اب جب ہمیں اپنی تخلیق کا مقصد اس نسخۂ کیمیا کے ذریعے بتلادیا گیا ہے تو ہمیں چاہیے کہ مقصد حیات کو پہچانیں اور اپنے شب و روز دنیا و مافیہا کی رنگینیوں میں بسر کرنے کے بہ جائے رب کائنات کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے گزاریں تاکہ دنیا و آخرت میں سرخ روئی حاصل کرسکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔