ٹیکس نیٹ سے باہر 2 ہزار جائیدادوں اور سرکاری افسران کی نشاندہی

احتشام مفتی  جمعـء 8 مارچ 2019
نوٹس اگلے ہفتے جاری کیے جائیں گے، مطلوبہ مدت میں جواب نہ دیے جانے کی صورت میں بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

نوٹس اگلے ہفتے جاری کیے جائیں گے، مطلوبہ مدت میں جواب نہ دیے جانے کی صورت میں بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس نیٹ میں توسیع کے لیے تعلیمی اداروں کے بعد قابل ٹیکس آمدنی وجائیدادوں کے حامل سرکاری ملازمین کو بھی نوٹس ارسال کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاکہ ایف بی آرکے ماتحت ریجنل ٹیکس آفس ان لینڈ ریونیو سروس کے اسپیشل یونٹ نے غیر رجسٹرڈ 16000 انفرادی تنخواہ داروں، 2000 غیررجسٹرڈ پراپرٹی مالکان اور پبلک سیکٹرکے غیررجسٹرڈ 200 افسران کی نشاندہی کی ہے جو قابل ٹیکس آمدنی کے باجود ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہیں۔

ایف بی آر نے وفاق وسندھ حکومت سے تعلق رکھنے والے قابل ٹیکس آمدنی کے حامل افسران کے خلاف بھی گھیرا تنگ کردیا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ کراچی میں خدمات انجام دینے والے وفاق وسندھ حکومت کے 200 غیر رجسٹرڈ افسران کی نشاندہی ہوئی ہے جنھیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نوٹس تیار کرلیے گئے ہیں۔ ایف بی آر نے سرکاری افسران کی جائیدادوں ودیگر املاک سے متعلق معلومات بھی حاصل کرلی ہیں۔

اسی طرح شہر بھر میں ایسی 2000 جائیدادوں کے مالکان کی نشاندہی کی ہے جو اب تک ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہیں انھیں پہلے مرحلے میں انکم ٹیکس آرڈیننس مجریہ2001کی شق 114 کے تحت نوٹسز جاری کیے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں انفرادی نوعیت کے تنخواہ داروں اور سرکاری افسران کو نوٹس ارسال کیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔