ٹیکسٹائل انڈسٹری کے واجب الادا قرضے 15 کھرب 36 ارب ہوگئے

اے پی پی  اتوار 4 اگست 2013
نادہندہ ٹیکسٹائل ملزو ریڈی میڈ فیکٹریوں سے قرضوں کی واپسی کیلیے سخت اقدامات کی ہدایت۔ فوٹو : اے پی پی/فائل

نادہندہ ٹیکسٹائل ملزو ریڈی میڈ فیکٹریوں سے قرضوں کی واپسی کیلیے سخت اقدامات کی ہدایت۔ فوٹو : اے پی پی/فائل

لاہور: پاکستان ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ذمے مختلف قومی بینکوں اور مالیاتی اداروں کے 15 کھرب 36ارب روپے کے قرضے واجب الادا ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اسپننگ،ویوننگ اور فنشنگ ملوں کے ذمے 1277ارب روپے جبکہ ریڈی میڈ گارمنٹس سیکٹرکے ذمے 97ارب روپے کے قرضے واجب الادا ہیں جبکہ درجنوں ٹیکسٹائل ملز اور ریڈی میڈ گارمنٹس فیکٹریوں نے خود کو دیوالیہ قرار دلا کر قرضوں کی ادائیگی بند کر دی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا دسمبر 2012ء تک اسپننگ ملوں نے 53ارب روپے،ویوننگ ملوں نے 33ارب روپے،سینتھیٹک ٹیکسٹائل ملوں نے21ارب روپے،نٹ ویئر فیکٹریوں نے 33ارب روپے،کارپٹ سیکٹر نے 7ارب روپے،میڈ آپ ٹیکسٹائل ملوں نے 46کروڑ روپے،مینو فیکچررز آف ویوننگ ایپریل نے 35ارب روپے ،ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز نے 56ارب روپے، ڈائننگ ملوں نے 5ارب روپے کے قرضے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ادا کرنے ہیں۔

دوسری جانب ٹیکسٹائل اور ریڈی میڈ سیکٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ،شرح سود کا زائد ہونا اور خام مال مہنگا ہونے، پیداواری لاگت بڑھنے کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملز مالکان مالی مشکلات کا شکار ہیں جس کی وجہ سے بینکوں کو قرضوں کی ادائیگیاں نہیں ہو پا رہیں۔ بینکوں کی جانب سے مارک اپ  میں اضافہ بھی قرضوں کی ادائیگی میں رکاوٹ ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مالکان نے اسٹیٹ بنک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قرضوں کی واپسی کیلیے ٹیکسٹائل سیکٹر کو خصوصی مراعاتی پیکج دے۔ دریں اثنا اسٹیٹ بینک کے حکام نے بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ نادہندہ ٹیکسٹائل ملوں اور ریڈی میڈ فیکٹریوں سے قرضوں کی واپسی کیلیے سخت اقدامات کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔