- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
جانچ کیلیے لیبارٹری منتخب نہ ہونے سے چھالیہ کی درآمدات رک گئیں
کراچی: ایف بی آر کے ریونیو ڈویژن کے احکامات کے باوجود محکمہ پلانٹ پروٹیکشن چھالیہ ودیگر درآمدہ اشیائے خورونوش کی جانچ پڑتال کے لیے اپنڈکس ایچ آئی پی او کی فہرست میں شامل لیبارٹری کو تاحال منتخب نہ کرسکا جس کی وجہ سے ملک میں ستمبر 2017 سے چھالیہ کی قانونی درآمدات رک گئی ہیں۔
درآمدکنندگان نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ اعلی کوالٹی کی چھالیہ کی قانونی درآمدات رکنے سے اسمگلروں کی چاندی ہوگئی ہے، دوسری جانب حکومت کو ریونیو کی مد میں اب تک 30ارب روپے سے زائدکاخسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کی مجلس قائمہ برائے کسٹمز ویلیوایشن کے چیئرمین وسیم الرحمان نے بتایا کہ ملک میں سالانہ چھالیہ کے 3600کنٹینرز کی کھپت ہے جو اب اسمگلڈ چھالیہ کے ذریعے پوری ہورہی ہے جبکہ بندرگاہوں پر پونے دوسال سے چھالیہ کے250کنٹینرز رکے ہوئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ دو ماہ قبل بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی کی قیادت میں کراچی چیمبر کا ایک وفد کی کابینہ ڈویژن میں وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر، وفاقی وزیر پیٹرولیئم غلام سرورخان، وزیرمملکت ریونیوحماد اظہر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد کے ساتھ اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں دیگر مسائل کے علاوہ یہ طے پایا تھا کہ درآمدکنندگان کے تحفظات پرچھالیہ سمیت دیگر اشیائے خورونوش کے نمونوں کی جانچ پڑتال اپنڈکس ایچ آف آئی پی او کی فہرست میں شامل ایس جی ایس سمیت 5دیگر بین الاقوامی لیبارٹریز سے کی جائے۔
اس سلسلے میں وفاقی ریونیو ڈویژن نے 29 جنوری کو باقاعدہ خط بھی جاری کیا جس میں عدالت میں دائر ایک مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ درآمدکنندگان محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے ساتھ ملکر اپنڈکس ایچ آئی پی او کی فہرست میں شامل کسی ایک لیبارٹری کا انتخاب کرے۔
خط میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ وزارت تجارت اپنی درآمدی پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے چھالیہ سمیت دیگر اشیائے خورونوش کی پری شپمنٹ انسپیکشن کا طریقہ کار وضع کرے۔ خط میں یہ بھی ہدایت کی گئی تھی کہ درآمدکنندگان کو درخواست کی وصولی کے 48گھنٹوں میں اشیائے خورونوش کے پرمٹس جاری کیے جائیں۔
وسیم الرحمان نے بتایا کہ کراچی چیمبر کے وفد کے 4وفاقی وزرا کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے ڈی جی سے ملاقات کی گئی لیکن انھوں نے وفاقی وزرا اور ریونیو ڈویژن کے ہدایاتی خط کے باوجود چھالیہ سمیت دیگر اشیائے خورونوش کی مقامی لیبارٹریز سے جانچ پڑتال کو ضروری قرار دیا ہے جبکہ 48گھنٹوں میں امپورٹ پرمٹ کے اجرا کامیکنزم مرتب کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن درآمدکنندگان کو مقامی لیبارٹریوں سے جانچ پڑتال پر بدستور تحفظات ہیں لہذا محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کو چاہیے کہ وہ اپنڈکس ایچ آف آئی پی او کی فہرست میں شامل 6 بین الاقوامی شہرت یافتہ لیبارٹریز سے جانچ پڑتال کے احکامات جاری کرے تاکہ چھالیہ سمیت دیگر اشیائے خورونوش کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ کی روک تھام ہوسکے اور ریونیو کی مد میں حکومتی خسارے میں کمی ہوسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔