- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
جسم میں حقیقی طور پر چلنے پھرنے والا ’چوپایا‘ روبوٹ
نیویارک: ماہرین نے چار پیروں والا ایک روبوٹ بنایا ہے جو انسانی جسم میں باقاعدہ طور پر چلتا ہے، اس روبوٹ کو کئی طرح سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے نائب پروفیسر مارک مِسکن اور دیگر ماہرین نے اس انقلابی شے پر کام کیا ہے۔ اسے کثیرمراحل کی مدد سے نینو فیبریکیشن کے تحت بنایا گیا ہے۔ تیزرفتارعمل کے ذریعے صرف چند ہفتوں میں ایسے ڈھیروں روبوٹس بنائے جاسکتے ہیں یعنی مخصوص مٹیریل کے چار انچ کے ٹکڑے سے دسیوں لاکھوں روبوٹ تیار کرنا بہت آسان ہے۔
ہر روبوٹ سلیکون کی ایک چھوٹی سی پرت پر انتہائی باریک شیشے کا ٹکڑا رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ سلیکون والے ٹکڑے میں سولر سیل اور دیگر برقی آلات کاڑھے گئے ہیں۔ روبوٹ کی ٹانگوں کی موٹائی اتنی ہے جتنی ایک سو ایٹموں کی چوڑائی ہوتی ہے۔ روبوٹ کے پیروں کو پلاٹینم ، ٹائٹانیئم اور گرافین کی مدد سے بنایا گیا ہے۔
جب روبوٹ کے شمسی سیلوں پر روشنی ڈالی جاتی ہے تو روبوٹ کے اگلے اور پچھلے پیر حرکت کرتے ہیں اور یوں روبوٹ آگے بڑھتا ہے۔ یہ روبوٹ اتنا چھوٹا اور باریک ہے کہ اسے انجکشن میں بھر کر جسم میں داخل کیا جاسکتا ہے۔ لیزر کے علاوہ اسے مقناطیسی میدان اور الٹرا ساؤنڈ امواج کے ذریعے بھی چلایا جاسکتا ہے۔ اگلے مرحلے میں روبوٹ کے اندر سینسر، سیلف کنٹرولر اور دیگر اہم فیچرز کا اضافہ کیا جائے گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس روبوٹ کو جسم کے اندر دوا پہنچانے اور دیگر اہم امور کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔