پارلیمنٹ ہاؤس اورمسلح افواج کے ہیڈکوارٹرز پر دہشتگردوں کے حملے کی منصوبہ بندی کا انکشاف

ویب ڈیسک  پير 5 اگست 2013
پارلیمنٹ ہاؤس، پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے صدر دفاتر مارگلہ کی پہاڑیوں کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے وہاں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے. فوٹو : فائل

پارلیمنٹ ہاؤس، پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے صدر دفاتر مارگلہ کی پہاڑیوں کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے وہاں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے. فوٹو : فائل

اسلام آباد: انٹیلی جنس اداروں نے پارلیمنٹ ہاؤس اور تینوں مسلح افواج کے ہیڈ کوراٹرز پر دہشت گردوں کے ممکنہ حملوں کی منصوبہ بندی کا انکشاف کرتے ہوئے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔

 برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق عسکری انٹی لی جنس ایجنسی نے تین روز قبل کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر ولید بن طالب کی ایک گفتگو ریکارڈ کی ہے جس میں وہ دوسرے کمانڈر سے کہتا ہے  کہ’’ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر حملے سے اُن کے مقاصد کچھ حد تک حاصل تو ہوئے ہیں لیکن بڑے مقاصد کے حصول کے لیے’’بڑے گھروں‘‘ اور وہاں بیٹھنے والوں کو سبق سکھانا ضروری ہے ‘‘۔ انٹیلی جنس اداروں نے دہشتگردوں کی جانب سے استعمال کئے گئے ’’بڑے گھروں‘‘ سے مراد پارلیمنٹ ہاؤس، پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز سے لی ہے۔

انٹلی جنس اداروں کی جانب سے ریکارڈ کی جانے والی اس ٹیلی فونک گفتگو کے بعد اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ جبکہ اسلام آباد پولیس کو شدت پسندوں کے مبینہ سہولت کاروں پر نظر رکھنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس، پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے صدر دفاتر مارگلہ کی پہاڑیوں کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے وہاں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے جبکہ وہاں خصوصی تربیت یافتہ کمانڈوز کو بھی تعینات کردیا گیا ہے جس میں پولیس کے علاوہ سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بینظیر بھٹو انٹرنیشل ائرپورٹ پر بھی حفاظتی اقدمات کو مزید سخت کرتے ہوئے رات 11 بجے سے صبح 6 بجے تک گاڑیوں کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ درجنوں دہشت گردوں نے ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر حملہ کرکے 200 سے زائد قیدیوں کو چھڑا لیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد شامل تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔