ٹیکے کی سوئی جو انفیکشن کو بھی روک سکتی ہے

ویب ڈیسک  منگل 12 مارچ 2019
امریکی ماہرین نے آپریشن میں استعمال ہونے والی نلکیوں اور تاروں کو جراثیم سے پاک رکھنے کی انقلابی ٹیکنالوجی وضع کی ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی ماہرین نے آپریشن میں استعمال ہونے والی نلکیوں اور تاروں کو جراثیم سے پاک رکھنے کی انقلابی ٹیکنالوجی وضع کی ہے۔ فوٹو: فائل

 واشنگٹن: ہسپتالوں میں ٹیکہ لگانے سے قبل جلد کو خاص جراثیم کش محلول سے صاف کیا جاتا ہے۔ لیکن اب سوئی کے اوپر پالیمر کی ایسی جراثیم کش پرت چڑھائی گئی ہے جو مریض کو جراثیم سے پاک رکھتی ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ ہسپتال ان گنت انفیکشن کا گڑھ ہوتے ہیں ۔ بیکٹیریا اور جراثیم کی ایک بڑی وجہ کینولا اور ٹیکے کی سوئیاں ہوتی ہیں جس سے جراثیم پھیلتے ہیں ۔ اگر یہ جراثیم خون میں چلے جائیں تو اس سے جان لیوا صورتحال بھی پیدا ہوسکتی ہے۔

اسی بنا پرروڈ آئی لینڈ میں واقع براؤن یونیورسٹی کے ماہرین نے سوئی پر چڑھانے والی اسی سوئی بنائی ہے جس میں جراثیم جمع نہیں ہوتے اور ساتھ میں یہ جلد کے جراثیم سے بھی مزاحمت رکھتی ہے۔ اس کی تیاری کے لیے اینٹی بیکٹیریا دوا ’ اورانوفِن‘ محلول میں پولی یوراتھین کو گھول کر تیار کیا گیا ہے۔  اس کے بعد پلاسٹک کی نلکیوں (کیٹے تھر) اور سوئیوں کو اس محلول میں ڈبویا گیا۔ تھوڑی دیر میں مائع بخارات بن کر اُڑ جاتا ہے اور آپریشن میں استعمال ہونے والے تاروں اور نلکیوں پر پالیمر کی ایک باریک پرت چڑھ جاتی ہے۔ اس طرح تاروں اور نلکیوں کے کنارے اور کونوں پر جراثیم جمع نہیں ہوپاتے اور یوں اس سے مریض کے متاثرہ ہونے کا خطرہ بہت کم ہوجاتا ہے۔

اس میں سارا کمال جراثیم کش پالیمر کی باریک پرت کا ہے جسے ایک 500 فیصد بھی کھینچا جائے تو وہ ٹوٹتی اور خراب نہیں ہوتی۔ ماہرین نے ایک تار پر جراثیم کش پالیمر چڑھایا اور اسے تجربہ گاہ میں ایک طاقتور محلول میں رکھا جس میں ایم آر ایس اے جیسا خطرناک جرثومہ بھرا تھا۔ اس محلول میں نلکی یا تار کو 26 دن رکھا گیا اور وہ مسلسل اورانوفن خارج کرکے جراثیم کو پاس آنے سے روکتی رہی۔

مزید ٹٰیسٹ سے معلوم ہوا کہ ’اورانوفن‘ انسان کے لیے کسی بھی طرح نقصاندہ نہیں اور نہ ہی خلیات (سیلز) کو متاثر کرتی ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق یہ آپریشن میں استعمال ہونے والے تاروں اور نلکیوں کو جراثیم سے دور رکھنے کا بہترین طریقہ ہے جس سے لاتعداد جانیں بھی بچائی جاسکیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔