- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے درختوں سے ماحول دوست پلاسٹک کی تیاری
واشنگٹن: پوری دنیا میں پلاسٹک کی تباہ کاریوں کا شور ہورہا ہے جس کے بعد ماحول دوست اور ازخود ختم ہونے والے پلاسٹک کی تیاری کی سرتوڑ کوششیں ہورہی ہیں۔
اس ضمن میں ایک خبر امریکا سے آئی ہے جہاں یونیورسٹی آف وسکانسن کے ماہرین نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بیکٹیریا بنایا ہے جو لکڑی والے درختوں سے ماحول دوست پلاسٹک تیار کرسکتا ہے۔ ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کھاد میں موجود بیکٹیریا این ایرومیٹی سائی وورن پودے اور درختوں کے ایک جزو ’لائگنِن‘ کو ہضم کرسکتا ہے۔ لائگنِن سبزپودوں کی خلوی دیوار میں پایا جاتاہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بیکٹیریا بہت سے مفید مرکبات (کمپاؤنڈ) بناسکتا ہے۔ مثلاً تجربات سے معلوم ہوا کہ یہ لائگنِن کو ہضم کرکے ایک طرح کا پیچیدہ کیمیکل بناتا ہے جسے ٹو پائرون فور، سکس ڈائی کاربو آکزیلک ایسڈ یا پی ڈی سی کہتے ہیں۔ اس کے لیے ماہرین کو بیکٹیریا سے تین اہم جین نکالنے پڑے اور اس کے بعد وہ مطلوبہ مرکب تیار کرنے کے قابل ہوگیا۔
اب اس مرکب کا حال بھی سن لیجئے کہ یہ اپنے خواص میں پلاسٹک پالیمر جیسا ہے اور اس سے پلاسٹک کی اشیا بنائی جاسکتی ہے۔ لیکن یہ پلاسٹک ازخود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر ازخود گھل کر ختم ہوجاتا ہے۔
لیکن اس عمل سے حقیقی انداز میں پلاسٹک کا حصول ابھی بہت دور کی بات ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔