امن دشمن مودی اور عالمی برادری

شکیل فاروقی  منگل 12 مارچ 2019
S_afarooqi@yahoo.com

[email protected]

لائن آف کنٹرول کے اندر مار گرائے گئے، بھارت کے مِگ 21 لڑاکا طیارے کے پائلٹ ابھی نندن کو دو دن زیر حراست رکھنے کے بعد واہگہ سرحد کے راستے بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم کے پاکستانی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس خطاب کے دوران کیے گئے، اعلان کے مطابق کیا گیا۔

وزیر اعظم  کے اس جرأت مندانہ اور دانش مندانہ اقدام کی نہ صرف اندرون ملک بلکہ پوری دنیا میں بڑی تعریف اور سراہنا کی گئی۔ اس اقدام نے پاکستان کے خلاف کیے جانے والے جھوٹے پروپیگنڈے کی قلعی بھی کھول دی اور یہ ثابت کردیا کہ اصلی جارح بھارت ہی ہے جب کہ پاکستان ایک امن پسند اور صلح جو ملک ہے۔

سونے پر سہاگہ یہ کہ جتنے عرصے بھارتی پائلٹ پاکستان میں رہا اس دوران اس کے ساتھ اسلامی، انسانی، اخلاقی اور پاکستان کی معاشرتی اقدار کے تحت اس کے ساتھ بہترین سلوک کیا گیا اور خوب مہمان نوازی بھی کی گئی ، جس کا گرفتار پائلٹ نے اپنے ویڈیو بیانات میں بذات خود اعتراف بھی کیا ۔ یہ الگ بات ہے کہ بھارتی میڈیا نے حسب روایت پاکستان کے اس مثبت اور امن پسند اقدام کو بھی غلط رنگ دیتے ہوئے اسے پاکستان کی کمزوری و بزدلی سے تعبیر کرنے کی ناکام کوشش کی جو Back Fire ہوگئی جس کے نتیجے میں بھارت کی رسوائی اور جگ ہنسائی ہوئی اور اس کا رہا سہا بھرم بھی چکنا چور ہوگیا۔ اس کے ساتھ ہی بھارتی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کا بھانڈا بھی پھوٹ گیا۔ دنیا نے دیکھ لیا کہ کون جھوٹا ہے اور کون سچا ہے۔ کون امن پسند ہے اور کون امن دشمن، کون باکردار ہے اور کون بے کردار۔

مودی سرکار کی ناکام جارحانہ کوشش کی وجہ سے دو ہفتے کشیدگی اور ٹینشن میں گزرے اور پوری دنیا خواہ مخوا تشویش میں مبتلا رہی۔ سب سے زیادہ پریشانی کا شکار دونوں ملکوں کے عوام رہے جس کے اصل ذمے دار بھارت کے موجودہ حکمراں ہیں جنھوں نے محض اپنے ذاتی اور پارٹی مفادات کی خاطر دونوں ممالک کے امن و سلامتی اور عوام کی زندگیوں تک کو داؤ پر لگادیا اور غیر ذمے دارانہ رویے سے یہ ثابت کردیا کہ وہ صرف اپنے اقتدار کو قائم رکھنے اور طول دینے کی خاطر کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں اور اپنے مذموم ارادوں کے لیے برصغیر ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

مودی سرکار کی یہ ناکام کوشش پاکستان کے لیے ایک خیر مستور ثابت ہوگی یعنی Blessing in Disguise۔ اس نے ایک جانب تو پاکستانی قوم کو مکمل طور پر متحد اور یکجہت کردیا اور دوسری جانب اس کا امیج دنیا بھر میں بلند کردیا۔ اس نے یہ بھی ثابت کردیا کہ افواج پاکستان وطن عزیز کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے ہر گھڑی اور ہر آن پوری طرح چوکس اور تیار ہیں اور وہ اپنے دشمن کے تمام مذموم عزائم کو خاک میں ملانے کی بھرپور صلاحیت اور حوصلہ رکھتی ہیں۔ کافر اور مومن کا فرق بالکل واضح ہے:

کافرہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا

مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

بھارت کا پاکستان کے ساتھ معاندانہ رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ اس نے روز اول سے ہی پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے جس کا آغاز اس وقت سے ہی ہوگیا تھا جب برصغیر کی تقسیم کے بعد اس نے پاکستان کے حصے میں آنے والے اثاثوں کو دینے سے صاف انکار کردیا تھا تاکہ پاکستان کمزور رہے اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل نہ ہوسکے۔ تب سے آج تک بھارت نے پاکستان کو کمزور کرنے کا کوئی بھی موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیا حتیٰ کہ اس کی مکروہ و مذموم سازش کے نتیجے میں سقوط مشرقی پاکستان کا سب سے بڑا اور سنگین ترین سانحہ پیش آگیا۔ پاکستان کے خلاف اپنے جارحانہ عزائم میں مزید اضافہ کرتے ہوئے بھارت نے اس خطے میں اسلحے کی دوڑ شروع کردی۔

ایٹم بم بنانے میں بھی اس نے ہی پہل کی تھی جس کے جواب میں پاکستان کو بھی اپنے دفاع کے لیے ایٹم بم بنانے پر مجبور ہونا پڑا۔ بھارتی حکمران اس خطے کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیلنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں جس کا انجام ہولناک قیامت خیز تباہی و بربادی کے سوا اور کچھ نہ ہوگا۔ حالانکہ اس خطے کے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ غربت اور افلاس ہے۔ اس خطے کے عوام شدید ترین غذائی قلت کا شکار ہیں۔ دوران پیدائش ہلاک ہونے والے بچوں کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق بھی اسی خطے سے ہے جن پر شاعر کا یہ شعر صادق آتا ہے:

پھول تو دو دن بہار جاں فزا دکھلا گئے

حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے

اس صورتحال کا سب سے بڑا سبب زچگی کے دوران مطلوبہ سہولیات کا انتہائی شدید فقدان ہے۔

یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق اس خطے میں اسکول جانے والے بچوں کی تعداد بھی دنیا بھر میں سب سے کم ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بھارت اپنے بیشتر مسائل اپنے عوام کی بہتری اور بھلائی پر خرچ کرنے کے بجائے اسلحے کی تیاری اور فوجداری کی بھٹی میں جھونک رہا ہے جس کے نتیجے میں اپنے دفاع کی خاطر پاکستان کو بھی مجبوراً بھاری دفاعی اخراجات برداشت کرنے پڑ رہے ہیں حالانکہ اس کی خواہش یہ ہے کہ ان وسائل کو اپنے عوام کی بہتری اور خوشحالی کے لیے بروئے کار لایا جائے۔

پاکستان کے خلاف مسلسل الزام تراشی بھارتی حکمرانوں کا معمول بن چکا ہے۔ بھارت میں اگر کوئی چڑیا بھی مر جاتی ہے تو وہ اس کا الزام بھی پاکستان کے سر منڈھ کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے سے باز نہیں آتا۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی جانب سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے بھارت آئے دن کوئی نہ کوئی حیلہ اور بہانہ تراشتا رہتا ہے۔ پلوامہ کا حالیہ واقعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی تھا جس کی آڑ لے کر بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی کوشش کی جسے ناکام بناکر یہ بھی ثابت کردیا کہ پاکستان کوئی تر نوالہ نہیں ہے۔

بھارت مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے خلاف الزام تراشی کرتے وقت اپنے اس ظلم و تشدد کو بھول جاتا ہے جو اس نے آزادی کے متوالے کشمیریوں کی پرعزم تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے روا رکھا ہوا ہے۔ اس نے اس حقیقت کو فراموش کردیا ہے کہ بقول شاعر:

ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

بھارتی حکمراں طاقت کے نشے میں چور ہوکر یہ نہ بھولیں کہ مقبوضہ وادی میں ظالم و جابر بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرنے والے لاکھوں حریت پسندوں کی قبریں محض مٹی کے ڈھیر نہیں ۔ درحقیقت شہیدوں کے یہ مزار ظلم و بربریت کی یاد تازہ کرنے والے یادگاری نشان ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکمرانوں کے ظلم و ستم سے نفرت کی آگ کے شعلے بجھنے کے بجائے مزید بھڑکیں گے۔ آزاد اب کشمیریوں کا مقدر بن چکی ہے۔ اسے وقتی طور پر ٹالا تو جاسکتا ہے لیکن روکا نہیں جاسکتا۔ تحریک جہاد کشمیر اب اپنی کامیابی کے آخری مراحل سے گزر رہی ہے۔ سرفروشان آزادی کی ہر قربانی آسمان عزیمت کا ستارہ بن کر آب و تاب سے جگمگا رہی ہے۔

یہ بھارت ہی تھا جس نے حالات سے گھبرا کر یو این او کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور اقوام متحدہ سے تحفظ کی بھیک مانگی تھی۔ اقوام متحدہ کی قرارداد اگر بھارت کو تسلیم نہیں تھی تو پھر بھارت کے ہر حکمران نے 1948 سے لے کر 1960 تک یہ وعدہ کیوں کیا تھا کہ کشمیری جب چاہیں بھارت سے الگ ہوسکتے ہیں؟ بھارت کے غاصب حکمرانوں سے سوال یہ ہے کہ جب تم نے کشمیر میں استصواب رائے کا وعدہ کرلیا تھا تو پھر اسے نبھایا کیوں نہیں؟ ظاہر ہے کہ غاصب بھارتی حکمرانوں کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر کھڑا کرے اور برصغیر کے امن کو تباہ کرنے کی حالیہ کوشش کی مذموم حرکت پر مودی سرکار کی پرزور مذمت کرے۔ نریندر مودی نے یہ حرکت کرکے ثابت کردیا ہے کہ دوسروں کو دہشت گردی کا مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے سب سے بڑا دہشت گرد وہ خود ہے۔ خدشہ ہے کہ اگر اسے سختی کے ساتھ روکا اور ٹوکا نہ گیا تو وہ آیندہ کسی اور مذموم حرکت کے ذریعے برصغیر میں جنگ چھیڑ کر نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔