6ماہ کی تنخواہوں سے محروم واسا ملازمین نے شہر کا پانی بند کر دیا

نمائندہ ایکسپریس  منگل 6 اگست 2013
مہران ورکرز یونین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر وعدے کے مطابق دو روزمیں ایک ماہ کی تنخواہ نہ دی گئی تو ملازمین ہڑتال پر چلے جائیں گے. فوٹو: فائل

مہران ورکرز یونین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر وعدے کے مطابق دو روزمیں ایک ماہ کی تنخواہ نہ دی گئی تو ملازمین ہڑتال پر چلے جائیں گے. فوٹو: فائل

حیدر آباد:  واسا ملازمین نے6 ماہ سے تنخواہیں اور پنشن نہ ملنے کے خلاف پیر کو 6گھنٹے تک شہر بھر کا پانی بند کر دیا اور مرکزی فلٹر پلانٹ کے سامنے دھرنا دیا ۔

جس کے باعث شہر میں پانی کا بحران پیدا ہو گیا، مہران ورکرز یونین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر وعدے کے مطابق دو روزمیں ایک ماہ کی تنخواہ نہ دی گئی تو ملازمین ہڑتال پر چلے جائیں گے اور شہر بھر کا فراہمی و نکاسی آب کا نظام بند کر دیا جائے گا۔ کئی ماہ کی تنخواہوں اور پنشن سے محروم واسا ملازمین نے ایچ ڈی اے مہران ورکرز یونین کی اپیل پر پیر کی صبح 8 سے 2 بجے تک 6گھنٹے شہر کو پانی کی فراہمی بند رکھی۔ ملازمین نے یونین کے چیئرمین محمد سعید، سینئر نائب صدر اعظم راجپوت اور جنرل سیکریٹری اسلم عباسی کی قیادت میں مرکزی فلٹر پلانٹ کے باہر جامشورو روڈ پر دھرنا دے کر ٹریفک معطل کر دی۔

مظاہرین نے سندھ حکومت، ایچ ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور ایم ڈی واسا کیخلاف نعرے لگائے۔ احتجاج کی اطلاع پر بلدیہ اعلی کے ایڈمنسٹریٹر سید برکات احمد رضوی اور ایم ڈی واسا سلیم الدین بھی پہنچ گئے جنھوں مالی وسائل کا عذر ظاہر کرتے ہوئے ملازمین کو تمام بقایا تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کرنے سے تو معذرت کرلی تاہم یقین دہانی کرائی کہ ایک ماہ کی تنخواہ ایک دو روز میں ادا کردی جائے گی جبکہ بقیہ تنخواہوں کے معاملات پر سندھ حکومت سے بات کی جائے گی۔

جس پر رہنماؤں نے مشاورت کے بعد احتجاج موخر کرکے شہر بھر میں پانی کی سپلائی بحال کر دی۔ مہران ورکرز یونین کے چیئرمین محمد سعید نے ایکسپریس کوبتایاکہ ہم نے واسا انتظامیہ کو ایک ماہ کی تنخواہ اور پینشن کی ادائیگی کے حوالے سے 48گھنٹے کا وقت دیا ہے اگراس دوران ادائیگی نہیں کی گئی تو ملازمین ہڑتال کا راستہ اختیار کریں گے اور شہر بھر میں فراہمی و نکاسی آب کا نظام بند کر دیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔