کشمیری طلبا کو انتہاپسند ہندوؤں سے بچانے والی بھارتی صحافی کو قتل کی دھمکیاں

ویب ڈیسک  بدھ 13 مارچ 2019
بھارتی صحافی ساگریکا نے کشمیری طلبا کو پناہ دی اور ان کے آبائی گھر تک پہنچایا تھا۔ فوٹو : فائل

بھارتی صحافی ساگریکا نے کشمیری طلبا کو پناہ دی اور ان کے آبائی گھر تک پہنچایا تھا۔ فوٹو : فائل

 سری نگر: کشمیری طلبا کو تشدد سے بچا کر اور اپنے گھر میں پناہ دینے پر بھارتی صحافی کو انتہا پسند ہندو قتل کی دھمکیاں دینے لگے۔ 

جارحیت پسند مودی کے بھارت میں مسلمانوں اور خصوصاً کشمیری مسلمانوں کی مدد کرنا جرم بن گیا ہے، پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارت میں کشمیری طالبعلموں کو تشدد سے بچا کر پناہ دینے اور بحفاظت آبائی گھروں تک پہنچانے والی بھارتی صحافی کو انتہا پسندوں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں۔

بھارتی صحافی “ساگریکا کسسو” 26 سالہ کشمیری پنڈت ہیں اور جموں کی رہائشی ہیں جو آن لائن انگلش نیوز چینل کیلئے کام کرتی ہیں۔ پلوامہ حملے کے بعد جب بھارت میں کشمیری طالبعلموں پر تشدد کیا جا رہا تھا تو ساگریکا نے کھلے عام ٹویٹر پر کشمیری مسلمانوں کو پناہ دینے کی پیشکش کی۔

بھارتی صحافی نے ایک ماہ کے دوران تقریباً 18 کشمیریوں کو ناصرف پناہ دی بلکہ انہیں باحفاظت کشمیر میں انکے آبائی علاقوں تک بھی پہنچایا، جس پر کئی کشمیری نوجوانوں نے ٹویٹر پر انکا شکریہ بھی ادا کیا۔ ساگریکا مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بھی بناتی رہتی ہیں اور مختلف آرٹیکلز کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ہو رہے مظالم کا کچہ چٹھا بھی کھولتی رہتی تھیں۔

مودی کی جارحانہ پالیسیوں کے خلاف تنقید کرنا بھارتی انتہا پسندوں کو ایک آنکھ نہ بھایا اور ساگریکا کو حق گوئی پرغدار کہہ کر سوشل میڈیا پر قتل کی دھمکیاں دینے لگے، جس کے باعث بھارتی صحافی کی جان کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔