بجلی کے نرخوں میں اضافہ

ایڈیٹوریل  منگل 6 اگست 2013
بجلی کے نرخ بڑھانا‘ حکومت کی مجبوری ہو سکتی ہے کیونکہ وہ اس وقت شدید مالی مشکلات کا شکار ہے۔ فوٹو : فائل

بجلی کے نرخ بڑھانا‘ حکومت کی مجبوری ہو سکتی ہے کیونکہ وہ اس وقت شدید مالی مشکلات کا شکار ہے۔ فوٹو : فائل

حکومت نے کمرشل، صنعتی صارفین، ہاؤسنگ سوسائٹیز اور آزاد کشمیر کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دیدی ہے، وزارت پانی و بجلی کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق نوٹیفیکشن کے مطابق کمرشل صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 2 سے 6 روپے 18 پیسے فی یونٹ، صنعتی صارفین کے لیے 3 سے6روپے 57 پیسے فی یونٹ اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے 5 روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔

نئی قیمتوں کا اطلاق یکم اگست سے ہو گا۔ بجلی کے نرخ بڑھانا‘ حکومت کی مجبوری ہو سکتی ہے کیونکہ وہ اس وقت شدید مالی مشکلات کا شکار ہے لیکن اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھا جانا چاہیے کہ توانائی کے ذرایع جتنے مہنگے ہوں گے‘ مینو فیکچرز کی پیداواری لاگت اتنی ہی بڑھے گی‘ تاجروں کے اخراجات میں اضافہ ہوگا اور عام آدمی بھی متاثر ہو گا‘ یوں یہ سارے عوامل مل کر مہنگائی میں اضافہ کریں گے۔ عوامی جمہوریہ چین میں صنعتی ترقی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہاں بجلی اور توانائی کے دیگر ذرایع سستے ہیں۔ اس وجہ سے مینو فیکچرز کم لاگت سے معیاری اشیاء تیار کر سکتے ہیں۔

پاکستان کی صنعتی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ یہاں توانائی کے ذرایع بہت مہنگے ہیں‘ پاکستان آج بجلی کے جس بحران کا شکار ہے‘ اس کی بنیادی وجہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیاں ہیں‘ جن کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میںطلب کے مطابق اضافہ نہیں ہو سکا‘ اب صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ حکومت کو آئے روز بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنا پڑ رہا ہے لیکن اصل سوال یہ ہے کہ کیا بجلی مہنگی کرنے سے توانائی کا بحران ختم ہو جائے گا۔ حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینی چاہیے۔ پاکستان کو سستی توانائی کے حصول کے لیے کام کرنا چاہیے‘ گو یہ طویل المدتی کام ہو گا لیکن پانچ دس برس میں اگر منصوبے مکمل کر لیے جاتے ہیں تو ملک توانائی کے بحران سے نکل سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔