مصنوعی گوشت کی تیاری ، سائنسی کارنامہ

ایڈیٹوریل  منگل 6 اگست 2013
 140 گرام وزن کے لگ بھگ گوشت کے ذرات تیار کرنے پر ڈھائی لاکھ یورو یا تین لاکھ تیس ہزار ڈالر اخراجات آئے ہیں۔

140 گرام وزن کے لگ بھگ گوشت کے ذرات تیار کرنے پر ڈھائی لاکھ یورو یا تین لاکھ تیس ہزار ڈالر اخراجات آئے ہیں۔

یورپی سائنسدانوں نے سالہا سال کی تحقیقات اور تجربات کے بعد مصنوعی طریقے سے گائے کا گوشت تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور لیبارٹری میں اگایا گیا بیف برگر بعض لوگوں کو چکھایا گیا ہے جس کے بعد یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ اس سے خوراک کا انقلاب آ جائے گا۔ 140 گرام وزن کے لگ بھگ گوشت کے ذرات تیار کرنے پر ڈھائی لاکھ یورو یا تین لاکھ تیس ہزار ڈالر اخراجات آئے ہیں۔ گوشت کے یہ ذرات ایک زندہ گائے کے مسل سیل لے کر پیدا کیے گئے۔

بعد ازاں ان میں نمک‘ انڈے کا پائوڈر اور بریڈ کرمز شامل کر کے اس کا ذائقہ بہتر بنانے کی کوشش کی گئی اور پھر اس میں کچھ زعفران ملا کر اس کا رنگ سرخی مائل کیا گیا جو اصل گوشت جیسا ہے۔ تحقیق کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ اس کا ذائقہ نارمل برگر جیسا ہے۔ نیدر لینڈز کی ماسترخت یونیورسٹی کے پروفیسر مارک پوسٹ کا کہنا ہے کہ ان کی لیبارٹری میں تیار کیا جانے والا برگر محفوظ ہے جو کہ حیوانی گوشت کا متبادل ثابت ہو گا اور اس طرح لاکھوں کروڑوں افراد اس سے استفادہ کر سکیں گے۔ انھوں نے یہ برگر لندن کی ایک ٹی وی پریس کانفرنس میں پیش کیا۔

اس موقعے پر یہ برگر خوراک کے ماہرین کو چکھایا گیا۔ ان میں ایک خاتون تھی جس نے ذائقے کی تعریف کی اور کہا کہ اس کا ذائقہ مٹن جیسا ہے مگر اس میں اتنا رس نہیں ہے۔ بظاہر تو یہ تجربہ کامیاب لگ رہا ہے اگرچہ ابتدائی طور پر اخراجات بے حد زیادہ ہیں تاہم اگر اس سلسلے کو شروع کر دیا جائے تو اخراجات میں متعدبہ کمی کے ساتھ اس کی مقدار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے جس سے خوراک کی کمی کے مسئلے کو حل کیا جا سکے گا۔ سائنس دانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ برگر دس سے بیس سال میں یورپ اور امریکا کی سپر مارکیٹوں میں پہنچ جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔