انٹرنیشنل بیفلو کانگریس 2019

میاں عمران احمد  ہفتہ 16 مارچ 2019
لائیو اسٹاک کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے اور لائیو اسٹاک کی تنزلی پاکستان کی تنزلی ہے۔ (تصاویر بشکریہ بلاگر)

لائیو اسٹاک کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے اور لائیو اسٹاک کی تنزلی پاکستان کی تنزلی ہے۔ (تصاویر بشکریہ بلاگر)

گیارہویں ورلڈ بیفلو کانگریس کا انعقاد 23 تا 25 نومبر 2016 میں کولمبیا کے شہر کار ٹیجنا کے لاس امریکا ہوٹل میں ہوا۔ پاکستان کو بھی اس کانگریس میں مدعو کیا گیا لیکن ویزے میں مشکلات کے باعث کوئی بھی نمائندہ پاکستان کی طرف سے نمائندگی نہ کرسکا۔ بظاہر یہ ایک معمولی بات تھی لیکن ایک امریکی تعلیم یافتہ محب وطن پاکستانی کو اس کانگریس میں شرکت نہ کرنے کا دکھ کھائے جا رہا تھا۔ وہ اس کانگریس میں شرکت کرکے اگلی ورلڈ بیفلو کانگریس پاکستان میں کروانا چاہتے تھے۔ انتھک کوششوں کے باوجود جب کانگریس میں شرکت کے امکانات ختم ہوگئے تو انہوں نے ہمت نہ ہاری اور اعلان کیا کہ اگلی ورلڈ بیفلو کانگریس سے پہلے انٹرنیشنل بیفلو کانگریس پاکستان میں ہوگی جس میں دنیا بھر سے لوگ شرکت کریں گے تاکہ ہم دنیا سے کٹ کر نہ رہ جائیں۔

یہ نعرہ بظاہر ناممکن نظر آتا تھا لیکن نیک نیتی، سچی لگن، وطن سے محبت اور مستقل محنت کے باعث انٹرنیشنل بیفلو کانگریس 2019 پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کے پرل کونٹی نٹنل ہوٹل میں 18 سے 19 فروری 2019 کو کامیابی سے منعقد ہوگئی جس نے پوری دنیا میں پاکستان کے مثبت پہلو کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ یقیناً اب تک اس شخصیت کا نام جان چکے ہوں گے۔ جی ہاں ان کا نام پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا ہے۔ یونیورسٹی آف ویٹنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور کے وائس چانسلر ہیں۔ ویٹنری سائنس میں ان کی تحقیقات اور خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں 2015 میں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا ہے۔

کانگریس کو کامیاب کرنے کےلیے وفاقی حکومت سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اپنی شرکت کو یقینی بنایا۔ وزیراعلی پنجاب جناب سردار عثمان بزدار صاحب نے اس کانگریس کے انعقاد اور انتظامات میں ذاتی دلچسپی لی۔ انہوں نے کانگریس کا افتتاح کیا اور لائیو اسٹاک کے شعبے کو بہتر بنانے کےلیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ گورنر پنجاب جناب چوہدری سرور نے اختتامی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ صوبائی وزیر لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈیویلپمنٹ پنجاب جناب حسنین بہادر دریشک اور سیکریٹری لائیو اسٹاک جناب محمد احسن وحید صاحب نے تمام بزنس میٹنگز، کانفرنس اور لائیو اسٹاک شو میں شرکت کی۔ ان کے علاوہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلی نے بھی کانگریس میں شرکت کی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت پاکستان وفاقی اور صوبائی سطح پر لائیو اسٹاک کے شعبے کو ترقی دینے کےلیے نیک نیتی سے کوشاں ہے۔

ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا صاحب کی دعوت پر میں بھی بطور کالم نگار اس کانگریس میں شامل ہوا۔ چائنا سے آئے ہوئے وفد، بھارتی پروفیسروں اور کینیڈا سے آئے فارم ہاؤس مالکان سے میری تفصیلی بات ہوئی۔ وہ کانگریس کے انعقاد پر خوش تھے اور بہترین میزبانی پر منتظمین کے شکرگزار بھی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دودھ دینے والی بھینسوں کی بہترین نسلیں موجود ہیں۔ نیل اور کوہستانی نسل والے دودھ کے جانور وہ پاکستان سے بھارت اور کینیڈا لے کر جاتے رہتے ہیں۔ برآمدات بڑھانے کےلیے صرف ایف ایم ڈی اور دیگر بیماریوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

آئیے اب انٹرنیشنل بیفلو کانگریس 2019 کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔

کانگریس میں سترہ ممالک کے ساٹھ سے زیادہ ماہرین نے شرکت کی۔ ان میں امریکا، انڈیا، کینیڈا، ایران، چائنا، سری لنکا، عراق، نیپال، تھائی لینڈ، فلپائن، بلغاریا اور اٹلی سرفہرست تھے۔ کانگریس کے انتظامات بین الاقوامی معیار کو مدنظر رکھ کر کیے گئے تھے۔ کانگریس میں ایک مکمل سیشن، چودہ ٹیکنیکل سیشنز، ایک فارمر انڈسٹری فورم، سات پری کانگریس ورکشاپس اور ٹیکنیکل گروپس کی سات بزنس میٹنگز شامل تھیں۔ دو دن کی اس کانگریس میں نوے سے زیادہ پوسٹر پیش کیے گئے۔ بھینسوں کے دس مختلف پہلوؤں پر سو سے زیادہ زبانی پریزنٹیشنز دی گئیں۔ چودہ سے زیادہ ماہر مقررین اس کانگریس میں موجود تھے۔

اس کے علاوہ پتوکی میں نیشنل لائیو اسٹاک اور بیفلو شو کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں پانچ ہزار سے زیادہ کسانوں نے شرکت کی جو بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس شو میں سو سے زیادہ بہترین نسلوں کی بھینسوں کا دودھ دینے کا مقابلہ کروایا گیا۔ جیتنے والی بھینس نے چھتیس گھنٹوں میں پچاس لیٹر سے زیادہ دودھ دے کر پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ اس کے علاوہ بھینسوں کی خوبصورتی کے مقابلے بھی کروائے گئے۔ چولستان کی گایوں اور بھینسوں کی تمام نسلوں کو مقامی کسانوں سمیت بیرون ممالک سے آئے ہوئے نمائندوں نے خوب پسند کیا۔ بیرون ممالک سے آنے والے ماہرین اور فارم مالکان نے پاکستانی بھینسوں کی خریداری اور اپنے ملک میں ان کی برآمدات میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

کانگریس کے اختتام پر بیرون ممالک سے آئے ہوئے نمائندوں کو ضلع ساہیوال میں قادر آباد کے مقام پر سیمن پروڈکشن یونٹ کا دورہ بھی کروایا گیا۔ یہ دورہ انتہائی کامیاب رہا۔ بیرونی نمائندوں نے لیبارٹری پروٹوکول کو بین الاقوامی معیار کے مطابق قائم رکھنے پر حکومت پنجاب کی تعریف کی اور اس معیار کو اپنے ملک میں بھی قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

بیرون ملک سے آئے مہمانوں کی تفریح اور پروٹوکول کا مکمل خیال رکھا گیا تھا۔ انہیں اندرون لاہور کی سیر کروائی گئی۔ اس کےلیے خصوصی رکشوں کا انتظام کیا گیا تھا جنہیں دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔ اس کے بعد لاہور کے شاہی قلعہ میں روایتی موسیقی پروگرام کا انتظام کیا گیا تھا۔ موسیقی کے بعد لاہوری اسپیشل کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کی گئی۔ مہمان حکومت پنجاب کی اس میزبانی سے بہت لطف اندوز ہوئے اور کانگریس کو ہر لحاظ سے کامیاب اور بین الاقوامی معیار کے عین مطابق قرار دیا۔

کانگریس کے کامیاب انعقاد نے معاشی ترقی اور برآمدات میں اضافے کےلیے نئی امیدیں پیدا کی ہیں۔ وطنِ عزیز پاکستان کی معیشت کےلیے لائیو اسٹاک کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر میں یہ کہوں کہ لائیو اسٹاک کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے اور لائیو اسٹاک کی تنزلی پاکستان کی تنزلی ہے تو یہ غلط نہیں ہوگا۔

زرعی ملک ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس بہترین نسل کے دودھ دینے والے جانور موجود ہیں جن کی دنیا آج تک معترف ہے۔ کمی صرف اس امر کی ہے کہ ہم اپنے جانوروں کو دنیا میں صحیح طریقے سے متعارف نہیں کروا سکے جس کی وجہ سے دنیا کی بہترین نسلوں والی بھینسیں رکھنے والے پاکستانی کسان کسم پرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کسانوں کی اس تکیف کو دور کرنے کےلیے پنجاب حکومت، یونیورسٹی آف ویٹنری اینڈ اینیمل سائئنسز لاہور اور لائیو اسٹاک ڈیری ڈیویلپمنٹ پنجاب کے تعاون سے انٹرنیشنل بیفلو کانگریس اور نیشنل لائیو اسٹاک اور بیفلو شو کا انعقاد بہت اہم کردار ادا کرے گا۔

اس سال ورلڈ بیفلو کانگریس 2019 کی میزبانی ترکی کر رہا ہے۔ ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا اس کانگریس میں شرکت کرکے ورلڈ بیفلو کانگریس 2022 کی میزبانی پاکستان کو دلوانے کےلیے اپنا کیس پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ میں دعا گو ہوں کہ اللہ ڈاکٹر صاحب کو کامیاب کرے تاکہ پاکستانی کسان خوشحال ہوسکے، کیونکہ جس دن پاکستانی کسان خوشحال ہوگیا اس دن پاکستانی لائیو اسٹاک کے شعبے میں برازیل، انڈیا، آسٹریلیا اور امریکا کو پیچھے چھوڑ دے گا اور ہمیں ملک چلانے کےلیے بھیک نہیں مانگنا پڑے گی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

میاں عمران احمد

میاں عمران احمد

بلاگر نے آکسفورڈ بروکس یونیورسٹی لندن سے گریجویشن کر رکھا ہے۔ پیشے کے اعتبار سے کالمنسٹ ہیں، جبکہ ورلڈ کالمنسٹ کلب اور پاکستان فیڈریشن آف کالمنسٹ کے ممبر بھی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔