- کبھی نہیں کہا الیکشن نہیں کروائیں گے، وزیر اطلاعات
- پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور
- ترکیہ کے المناک زلزلے پر بھی بھارت کا پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا
- راولپنڈی میں گیارہ سالہ بچی سے زیادتی
- امریکا؛ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر گولی لگنے سے پاکستانی نژاد پولیس افسر جاں بحق
- اگر کوئی لڑکی محبت کا اظہار کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں، نسیم شاہ
- پنجاب، خیبر پختونخوا میں بلدیاتی اداروں کی معطلی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- حکومت کا پیٹرول کی قیمت بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ذخیرہ اندوز باز آجائیں، وزیر پیٹرولیم
- سعودی ولی عہد کا ترکیہ اور شام کو امداد پہنچانے کیلیے فضائی پُل بنانے کا حکم
- پی ٹی آئی کا 33 حلقوں پر ضمنی انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنے کا مطالبہ
- انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی آگئی
- انڈے کھانے سے دل کو فائدہ ہوسکتا ہے
- گلیشیئر پگھلنے سے پاکستان اور بھارت میں 50 لاکھ افراد متاثر ہوسکتے ہیں
- کابینہ میں توسیع؛ وزیراعظم نے مزید 7 معاونین خصوصی مقرر کردیے
- ہالینڈ میں زیرِ آب سائیکلوں کی سب سے بڑی پارکنگ کی تعمیر کا منصوبہ
- فاسٹ بولر وہاب ریاض کی پی ایس ایل میں شرکت پر سوالیہ نشان لگ گیا
- اسلام آباد؛ شادی شدہ خاتون کی نازبیا تصاویر بنوانے والا پولیس اہلکار گرفتار
- الیکشن کمیشن ہنگامہ آرائی: تحریک انصاف کے عامر ڈوگر اور لیگی سینیٹر گرفتار
- ملبے کے ڈھیر پر مردہ بیٹی کا ہاتھ تھامے بے بس باپ کی تصویر دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار
- ایک تولہ سونے کی قیمت 2 لاکھ روپے سے نیچے آگئی
کرنسی نوٹ بلیک میں فروخت کرنے والوں کو نقصان کا سامنا

اسٹیٹ بینک کے آفیشلز کا کہنا ہے کہ کرنسی نوٹوں کی بلیک سے فروخت روکنے کی ذمے داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ فوٹو: فائل
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی حکمت عملی کے نتیجے میں کرنسی نوٹوں کی بلیک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
اسٹیٹ بینک کے فیلڈ دفاتر اور ایکسپریس سینٹرز کے ذریعے عوام کو بڑے پیمانے پر نئے کرنسی نوٹ فراہم کیے گئے جس سے بلیک مارکیٹ میں کرنسی نوٹوں کی طلب گرگئی اور اس سال نئے کرنسی نوٹوں کی بلیک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ اسٹیٹ بینک کے ذرائع کے مطابق اس سال یکم رمضان سے 27رمضان المبارک کے دوران 138ارب روپے کے نئے کرنسی نوٹ جاری کیے گئے رمضان کے آخری عشرے کے دوران اسٹیٹ بینک نے نئے کرنسی نوٹوں کی سپلائی میں بھرپور اضافہ کردیا 2 اگست سے 5اگست کے دوران تین روز کی مدت میں 57 ارب روپے سے زائد کے نئے کرنسی نوٹ جاری کیے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ 2اگست تک 80ارب 64کروڑ 40لاکھ روپے کے نئے کرنسی نوٹ جاری کیے گئے تھے۔
تاہم 5اگست تک جاری کردہ نئے کرنسی نوٹوں کی مالیت 138ارب روپے تک پہنچ چکی ہے مزید تین روز میں نئے کرنسی نوٹوں کی سپلائی 150ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اسٹیٹ بینک کے آفیشلز کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کرنسی نوٹوں کی بلیک مارکیٹنگ روکنے کے لیے براہ راست کوئی کارروائی نہیں کرسکتی حتیٰ کے اسٹیٹ بینک کے پاس بولٹن مارکیٹ میں اپنے ہی دفتر کے فٹ پاتھ پر قائم کرنسی نوٹوں کے اسٹالز ہٹانے کا بھی اختیار نہیں ہے۔ اسٹیٹ بینک کے آفیشلز کا کہنا ہے کہ کرنسی نوٹوں کی بلیک سے فروخت روکنے کی ذمے داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عائد ہوتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے پاس انفورسمنٹ یا پولیس جیسے کوئی اختیارات موجود نہیں ہیں البتہ اسٹیٹ بینک عید پر کرنسی نوٹوں کی عوامی طلب پوری کرنے کے لیے اپنی ذمے داری احسن طریقے سے ادا کررہا ہے۔ اس سال ملک بھر میں اسٹیٹ بینک نے عوام کو نئے کرنسی نوٹوں کی فراہمی کے لیے 100ایکسپریس سینٹر قائم کیے اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کے تمام فیلڈ دفاتر سے بھی عوام کو نئے کرنسی نوٹ فراہم کیے گئے، اسٹیٹ بینک کے آفیشلز کا کہنا ہے کہ عید کے بعد شادی بیاہ کے سیزن میں بھی نئے کرنسی نوٹوں کی طلب کو پورا کرنے کے لیے عید کے بعد بھی نئے کرنسی نوٹوں کی سپلائی جاری رکھی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔