- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پہلا ٹی ٹوئنٹی؛ نیوزی لینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
افغانستان میں القاعدہ کے مبینہ ٹھکانے پر فضائی حملے میں 30 عسکریت پسند ہلاک
کابل: افغان فضائیہ کی شدت پسندوں کے ٹھکانے پر بمباری میں 30 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبہ غزنی میں ملکی فضائیہ نے القاعدہ کے مبینہ ٹھکانے پر فضائی بمباری کی جس کے نتیجے میں 30 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ فضائی حملہ اس وقت کیا گیا جب سہولت کار شدت پسندوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر رہے تھے۔
افغان حکام کے مطابق ملکی فضائیہ کی ایک کارروائی میں القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے 30 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب افغان وزارت دفاع نے ہلاک ہونے والے عسکریت پسند کا تعلق کا حقانی نیٹ ورک سے ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے، تاہم طالبان ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے لیے افغان امن مذاکرات قطر میں جاری ہیں جس میں امریکی نمائندے خلیل زلمے اور طالبان نمائندوں کے درمیان معاہدہ طے پانے کے امکانات قوی ہیں، تاہم ان مذاکرات میں کابل انتظامیہ کو طالبان کی شرط پر شامل نہیں کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔