ارمینا خان کی کرائسٹ چرچ واقعے کو دہشتگردی نہ کہنے پرپولیس کمشنر پر شدید تنقید

ویب ڈیسک  جمعـء 15 مارچ 2019
 دہشتگردی کا لفظ صرف مسلمانوں کے لئے مخصوص نہیں ہے، ارمینا خان۔ فوٹو: فائل

دہشتگردی کا لفظ صرف مسلمانوں کے لئے مخصوص نہیں ہے، ارمینا خان۔ فوٹو: فائل

 لاہور: کینیڈین نژاد پاکستانی اداکارہ ارمینا خان نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد النوراورلینوڈ میں فائرنگ کے نتیجے میں 49 مسلمانوں کی شہادت کے واقعے کو پولیس کمشنر کی جانب سے دہشت گردی قرار نہ دینے پر شدید تنقید کی ہے۔

آج ہولناک واقعہ اُس وقت پیش میں آیا جب نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں  دہشت گرد نے نماز جمعہ کے دوران فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 49 نمازی شہید  اور 48 سے زائد زخمی ہوگئے تاہم اس کارروائی کو دہشت گردی قرار دینے کے بجائے نیوزی لینڈ کے پولیس کمشنر نے صرف اتنا کہا کہ مسجد میں فائرنگ سے 49 افراد مارے گئے  اور ان کے قتل کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس کمشنر کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر کافی تنقیدی بھی دیکھنے میں آئی ہے، صارفین کا کہنا ہے کہ اس دہشت گردانہ کارروائی پر پولیس کی جانب سے سخت رد عمل دینا چاہئے تھا تاہم انہوں نے افسوسناک واقعے کو محض ایک شخص کی کارروائی قرار دیا۔

اندوہناک واقعہ کو دہشت گردانہ کارروائی قرار نہ دینے پر پاکستانی اداکارہ ارمینا خان خاموش نہ رہیں اور سوشل میڈیا پر اپنی ایک ٹوئٹ میں نیوزی لینڈ کے کمشنر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’ نہیں جناب، 49 افراد مرے نہیں ہیں بلکہ انہیں بے رحمانہ انداز سے ذبح کیا گیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ میں دہشتگردی کا بدترین واقعہ، 2 مساجد میں فائرنگ سے 49 نمازی شہید

ارمینا خان نے پولیس کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کا لفظ صرف مسلمانوں کے لئے مخصوص نہیں ہے، آپ اس واقعہ کو عام نہ سمجھیں بلکہ اس کے لئے بھی دہشت گردی کا لفظ استعمال کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔